Type Here to Get Search Results !

حضور مفتی اعظم بہار مدظلہ العالی کی فقہائے احناف خصوصا مشائخ بریلی شریف کے اقوال کی روشنی میں قسط(3)

حضور مفتی اعظم بہار مدظلہ العالی کی فقہائے احناف خصوصا مشائخ بریلی شریف کے اقوال کی روشنی میں 
_________(❤️)_________
 قسط سوم:-3
داخل مسجد اذان دینا مکروہ تحریمی ہے؛ کی تحقیق انیق
_________(👇)_________
(1). جو مفتی اپنے اکابرین کے خلاف قول اختیار کرے تو ایسا مفتی اپنی ذات کے لئے موذی و محل خطر ہے
(2) حضور تاج الشریعہ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد اختر رضا خان صاحب قدس سرہ بریلی شریف ارشاد فرماتے ہیں کہ علما شارع علیہ السلام کے امین ہوتے اور قرآن و حدیث کی فہم رکھنے والے اور شرع کے رازدار ہوتے ہیں
میزان الشریعۃ الکبری میں ہے
اذہم العلما امناء الشارع علی شریعۃ
وہ جو مسئلہ ارشاد فرماتے ہیں قرآن و حدیث ہی سے مستفاد ہوتا ہے تو ان کی اطاعت اللہ و رسول کی اطاعت اور ان کی نافرمانی اللہ و رسول کی نافرمانی ہے وہ لوگ مسائل شرع مانیں اور نافرمانی سے توبہ کریں۔ (فتاوی تاج الشریعہ جلد سوم ص 88)
اے ایمان والو!
حق بات کہیں ۔ ۔حق بات سنیں ۔ ۔حق بات کو تسلیم کریں ۔ ۔حق بات کو پھیلائیں ۔۔حق بات کی تائید کریں۔ حق کے خلاف ناحق سنکر خاموش نہ رہیں ۔ باطل کو مٹانے کے لئے حق ہے کہ اپنے علما و اکابرین کے حکم کی تعمیل کریں.اور بقول سرکار حضور تاج الشریعہ کے، علماء کی نافرمانی سے توبہ کریں ۔ ۔اسی میں دین ودنیا کی بھلائیاں ہیں ۔
حضور مفتی اعظم بہار کی تحقیق انیق
اکابرین اہل سنت کی تحقیق انیق کی روشنی میں۔
داخل مسجد اذان دینا مکروہ تحریمی اور ناجائز ہے۔
(1) سرکار سیدی حضور مفتی اعظم ہند حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مصطفے رضا خان قادری بریلی قدس سرہ ابن حضور سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت امام احمد رضا خان قادری بریلی شریف قدس سرہ کی تحقیق انیق ملاحظہ فرمائیں۔ ۔
سرکار سیدی مفتی اعظم ہند قدس سرہ فرماتے ہیں کہ ۔
مسجد بمعنی موضع صلاۃ میں اذان خلاف سنت و مکروہ تحریمی ہے ۔قاطیۃ ائمہ کرام علمائے اسلام ۔فقہائے عظام ۔جہایذہ فخام اس کی ممانعت فرمائے آئے ۔کتب فقہ اس سے مالامال (فتاوی مفتی اعظم ہند جلد سوم ص 169)
اگر کسی نے داخل مسجد اذان دی تو کیا اعادہ کیا جائے گا۔
حضور سرکار شاہ سیدی مفتی اعظم ہند قدس سرہ ارشاد فرماتے ہیں کہ ۔
اور اگر اذان مسجد کے باہر صحن میں کہی تو اگرچہ اس صورت میں اعلام میں کوئی نمایاں کمی نہ ہوگی ۔۔مگر خلاف سنت و مکروہ ہے ۔لہذا اعادہ چائے۔(فتاوی مفتی اعظم ہند جلد سوم ص 170)
دیکھا سرکار سیدی مفتی اعظم ہند قدس سرہ کی تحقیق انیق میں داخل مسجد اذان دینا مکروہ تحریمی ہے ۔
(2) حضور ملک العلماء حضرت علامہ مولانا مفتی محمد ظفر الدین بہاری رحمۃ اللہ علیہ کی تحقیق انیق ملاحظہ فرمائیں ۔
آپ فقہ کی بائیس کتابوں سے دلائل نقل فرماکر تحریر فرماتے ہیں کہ
ان تمام تصریحات جلیلہ میں عموم و اطلاق صاف بتا رہا ہے کہ مطلقا اذان چاہے جمعہ کی ہو یا پنچگانہ مسجد میں مطلقا مکروہ۔ (فتاوی ملک العلماء ص 131)
.(3) حضور بحر العلوم حضرت علامہ مولانا مفتی عبد المنان اعظمی رحمتہ اللہ علیہ کی تحقیق انیق ملاحظہ فرمائیں ۔
آپ سے ایک سوال ہوا کہ ۔
جمعہ کی اذان ثانی اندرون مسجد جائز ہے یا خارج مسجد امام کے سامنے اگر اندر مکروہ ہے تو کون سی کراہت ہے کراہت تنزیہی یا کراہت تحریمی ؟
اس سوال کہ جواب میں حضور بحر العلوم رحمۃ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں کہ ۔
جمعہ کی اذان ثانی ہو یا اور اذان مسجد کے اندر فقہاء نے اس کو علی الاطلاق مکروہ لکھا ہے طحطاوی علی مراقی الفلاح میں ہے ۔
کرہ ان یوذن فی المسجد
اعلی حضرت فاضل بریلوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مختلف وجہوں سے اس کو بدعت سيئہ اور مکروہ تحریمی ثابت کیا ہے (فتاویٰ بحر العلوم جلد اول ص 106)
فتاوی بحر العلوم کی یہ عبارت سورج کی طرح روشن ہے کہ
(1) سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت امام احمد رضا خان قادری بریلی شریف قدس سرہ نے مختلف وجہوں سے داخل مسجد اذان کو مکروہ تحریمی ثابت کیا اب وہ لوگ سمجھیں جو کہتے ہیں کہ سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت نے مکروہ تحریمی نہیں کہا۔
(2) سوال میں ذکر ہے کہ داخل مسجد اذان دینا مکروہ تنزیہی ہے یا مکروہ تحریمی ہے اس کے جواب میں حضور بحر العلوم صاحب نے فرمایا کہ سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت نے مکروہ تحریمی ثابت کیا ہے یعنی امام اہل سنت حضور مجدد اعظم سیدنا امام احمد رضا خان قادری بریلی شریف قدس سرہ کے نزدیک داخل مسجد اذان دینا مکروہ تحریمی ہے ۔اب یہ عبارت مکروہ تنزیہی کے قول کے لئے رد بلیغ ہے۔
(3) تیسری بات کہ جو یہ کہتے ہیں کہ فتاوی رضویہ میں مکروہ تحریمی کا قول منقول نہیں ہے ان سے میرا سوال ہے کہ فتاوی رضویہ کو سرکار مفتی اعظم ہند اور حضور تاج الشریعہ اور حضور بحر العلوم سے زیادہ آپ نے سمجھا جب کہ ہمارا یہ حال ہے کہ غالبا بیس مفتیان کرام اور علمائے کرام ہمیں نہیں مانتے ہیں لیکن۔ ان تینوں حضرات کو تمام اہل سنت کے علما، مفتیان کرام مفتی اعظم ہند اور حضور تاج الشریعہ اور بحر العلوم کے نام سے جانتے ہیں اور مانتے ہیں اور حضور بحر العلوم صاف واضح طور پر لکھتے ہیں کہ سرکار اعلی حضرت عظیم البرکت نے مختلف وجہوں سے داخل مسجد اذان دینے کو مکروہ تحریمی ثابت کیا ۔ اس سے واضح ہوا کہ سرکار اعلی حضرت کے نزدیک یہ مکروہ تحریمی ہے اور پھر سرکار مفتی اعظم ہند کی تحریر کہ مسجد میں موضع صلاۃ اذان دینا مکروہ تحریمی ہے لہذا اس قول سے حضور بحر العلوم کے قول کو قوت حاصل ہوئی کیونکہ الولد سر الوالد بیٹا باپ کا رازدار ہوتا ہے۔ ۔اس لئے اس طرح کی باتیں نہی کرنی چاہیئے 
(4) سرکار حضور تاج الشریعہ قدس سرہ کی اس کے متعلق تحقیق انیق ملاحظہ فرمائیں ۔
(1 ) حضور تاج الشریعہ مفتی اختر رضا خان قادری بریلی شریف قدس سرہ ارشاد فرمایا کہ میں ۔
*ہر اذان خارج مسجد حدود مسجد میں مسنون ہے اور مسجد میں ہر اذان مکروہ ہے اور اذان داخل مسجد مکروہ و ممنوع ہے جس کی اجازت نہیں ہوسکتی کہ حصول سنت مع ارتکاب ممنوع شریعت نہیں ہوسکتا (فتاویٰ تاج الشریعہ جلد سوم ص 55)
(2) حضور تاج الشریعہ نبیرہ سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت فرماتے ہیں کہ
مسجد میں کوئی اذان دینا جائز نہیں طحطاوی علی المراقی میں ہے ۔
یکرہ ان یوذن فی المسجد کما فی القہستانی عن النظم (طحطاوی علی مراقی الفلاح ص 197)
یعنی نظم سے قہستانی میں ہے کہ مسجد میں اذان مکروہ ہے (فتاویٰ تاج الشریعہ جلد سوم ص 58)
(3)حضور تاج الشریعہ فرماتے ہیں کہ
اندرون مسجد اذان دینا مکروہ تحریمی ہے۔(فتاویٰ تاج الشریعہ جلد سوم ص 59)
(4)حضور تاج الشریعہ فرماتے ہیں کہ
وہی صحیح ہے جو علمائے اہل سنت وجماعت بتاتے ہیں یعنی اذان مسجد کے باہر دی جائے مسجد کے اندر کوئی اذان جائز نہیں۔(فتاوی تاج الشریعہ جلد سوم ص 60)
(5)حضور تاج الشریعہ فرماتے ہیں کہ
مسجد کے اندر اذان مکروہ تحریمی ہے خارج مسجد اذان دی جاتی ہے۔ (فتاویٰ تاج الشریعہ جلد سوم ص 72)
(6)حضور تاج الشریعہ فرماتے ہیں کہ
مسجد کہ موضع صلاۃ ہے؛ میں اذان دینا مکروہ تحریمی ہے طحطاوی علی مراقی الفلاح میں ہے یکرہ ان یوذن فی المسجد.(طحطاوی علی مراقی الفلاح ص196)
والکراھۃ تحریمۃ لانھا المحمل عند اطلاقھم الکراہۃ التحریمیۃ کما فی البحر وغیرہ
خلاف سنت اذان بروجہ مسنون اعادہ چایئے۔(فتاوی تاج الشریعہ جلد سوم ص 83)
(7) حضور تاج الشریعہ فرماتے ہیں کہ مسجد کے اندر کوئی اذان جائز نہیں ۔مسجد میں اذان نہ دی جائے مسجد میں اذان مکروہ ہے سنن ابو داؤد شریف کی حدیث میں ہے ۔جو سائب بن یزید سے مروی ہے کہ حضور سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم اور عمرین کے زمانہ میں اذان جمعہ دروازہ مسجد پر منبر کے سامنے ہوتی تھی
اور اس کے خلاف کسی حدیث میں منقول نہیں تو یہ مسئلہ بحمدہ تعالیٰ سنت سے ثابت اور علما کے ارشادات سے ہر زمانہ میں ظاہر۔ (فتاوی تاج الشریعہ جلد سوم ص 64.65)
(8) حضور تاج الشریعہ فرماتے ہیں کہ ۔خارج مسجد حدود مسجد میں روبروئے امام اذان کہے ( یعنی جمعہ کی اذان ) اور مسجد کے اندر کوئی اذان جائز نہیں فقہا فرماتے ہیں
,یکرہ ان یوذن فی المسجد،
(طحطاوی علی مراقی الفلاح)
مسجد میں اذان دینا مکروہ تحریمی ہے۔(فتاویٰ تاج الشریعہ جلد سوم ص 64)
مسجد کے اندر اذان دینا نئی بات ہے۔
حضور تاج الشریعہ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد اختر رضا خان صاحب بریلی شریف قدس سرہ ارشاد فرماتے ہیں کہ
مسجد کے اندر اذان دینا ہی نئی بات ہے۔ (فتاوی تاج الشریعہ جلد سوم ص 71)
اور فرماتے ہیں کہ ۔
مسجد کے اندر اذان مکروہ تحریمی ہے خارج مسجد اذان دی جاتی ہے (فتاوی تاج الشریعہ جلد سوم ص 72)
(11) حضور تاج الشریعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ۔
اور اذان داخل مسجد مکروہ و ممنوع ہے جس کی اجازت نہیں ہوسکتی کہ حصول سنت مع ارتکاب ممنوع شریعت نہیں ہوسکتا۔.(فتاوی تاج الشریعہ جلد سوم ص 55)
اس سے واضح ہوا کہ مسجد کے اندر اذان دینے کی اجازت نہیں ہوسکتی ہے کیونکہ داخل مسجد اذان دینا شریعت میں حکم ممانعت ہے ۔
اس فقیر قادری نے حضور تاج الشریعہ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد اختر رضا خان قادری بریلی شریف قدس سرہ کی کتاب سے مختلف انداز میں دس فتاوے نقل کیا کہ حضور تاج الشریعہ کبھی مکروہ تحریمی لکھتے ہیں کبھی ناجائز لکھتے ہیں کبھی جائز نہیں لکھتے ہیں کبھی خلاف سنت و مکروہ لکھتے ہیں کیا ہمارے معترض کے لئے یہ دلائل کافی نہیں ہے اب بھی مکروہ تحریمی ہونے میں کوئی شک ہے اور اگر ابھی بھی شک ہے تو اپنے دماغ کا شرعی علاج کرائیں ۔
آمنا بہ کل من عند ربنا وما یذکر الا اولوا الالباب یعنی ہم اس پر ایمان لائے سب ہمارے رب کے پاس سے ہے اور نصیحت نہیں مانتے مگر عقل والے
واللہ ورسولہ اعلم باالصواب
_________(✍️)_________
کتبہ:-حضرت علامہ مولانا مفتی محمد ثناء اللہ خاں ثناء القادری
 صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی مرپاوی سیتا مڑھی بہار
خانقاہ ثنائیہ مرپا شریف ۔

مورخہ 6 محر الحرام 1445
مطابق 25 جولائی 2023

بہ واسطہ:- حضرت علامہ مولانا محمّد جنید عالم شارق مصباحی 
صاحب  قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی ساکن بیتاہی سیتا مڑھی ۔
خطیب و امام حضرت بلال جامع مسجد كوئیلی سیتا مڑھی بہار

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area