(سوال نمبر 6081)
مسجد کے نل سے گھر پانی لے جانا کیسا ہے؟
_________(❤️)_________
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
ایک مسجد کے اندر نل لگا ہوا ہے مسجد گیٹ کے بغل میں جس پانی صاف اور میٹھا ہے اور گاؤ کے لوگ اسی مسجد کے اندر والے نل سے پانی پیتے ہیں اور استعمال میں لاتے ہیں عورتیں بھی کھانے بنانے کے لئے اسی نل سے پانی منگواتی ہیں تو پوچھنا یہ ہے کہ وضو کے علاؤہ اس طرح لوگوں کا پانی استعمال کرنا جائز ہے یا نہیںمدلل جواب تحریر فرمائیں نوازش ہوگی
سائل:- مولانا اقبال احمد مہراج گنج انڈیا دارالافتاء البرکاتی علماء فاونڈیشن
_________(💛)_________
نحمده ونشكره و نصلي علي رسوله الأمين الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عزوجل
اگر وہ نل خاص مسجد کا ہے یعنی مسجد کی رقم سے خریدا گیا ہے یا واقف نے صرف مسجد کے لئے دیا ہے اور خراب ہونے پر بھی مسجد کی رقم سے بنوایا جائے گا پھر مسجد کے علاوہ پانی اپنے گھروں کو لے جانا شرعا جائز نہیں اور اگر واقف نے مسجد اور گانوں والے سب کو پینے کے لیے دیا ہو پھر سب استعمال کر سکتے ہیں خراب ہونے پر سب سے پیسہ لے کر بنوایا جائے گا۔
یعنی اگر کسی نے مسجد کا نل یا پانی اس حیثیت سے وقف کیا ہو کہ مصلی اور غیر مصلی دونوں استعمال کریں گے جیسے کے باہر نل لگا دینا پھر غیر مصلی پانی لے جا سکتے ہیں ورنہ نہیں ۔فتاوی عالمگیری میں ہے
متولي المسجد لیس له أن یحمل سراج المسجد إلی بیته وله أن یحمله من البیت إلی المسجد کذا في فتاوی قاضي خان اهـ (الفتاوی الہندیہ ۲:۴۶۲)
مجتہد فی المسائل اعلی حضرت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں
جو چیز جس غرض کے لیے وقف کی گئی دوسری غرض کی طرف پھیرنا ناجائز ہے, اگر چہ وہ غرض بھی وقف ہی کے فائدہ کی ہو. مسجد کا پانی (فتاویٰ رضویہ, ح:٦ ص:۴٥٥)
فتح القدیر میں ہے
الواجب إبقاء الوقف على ما كان عليه دون زيادة أخرى
یعنی وقف کو اسی طرح باقی رکھنا واجب ہے جس پر وقف ہوا بغیر کسی زیادتی کے۔(فتح القدیر, ح:٥, ص:۴۴۰,کتاب الوقف, مکتبہ نوریہ رضویہ}
کیوں کہ شرائط واقف کا اتباع واجب ہے،
اشباہ والنظائر میں ہے،
شرط الواقف کنص الشارع فی وجوب العمل بہ۔
واجب العمل ہونے میں واقف کی شرط شارع کی نص کی طرح ہے۔ مسجد کا پانی کا حکم معلوم ہوگیا ہوگا
( الاشباہ والنظائر الفن الثانی کتاب الوقف ادارۃ القرآن کراچی ۱/ ۳۰۵)
والله ورسوله اعلم بالصواب
مسجد کے نل سے گھر پانی لے جانا کیسا ہے؟
_________(❤️)_________
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
ایک مسجد کے اندر نل لگا ہوا ہے مسجد گیٹ کے بغل میں جس پانی صاف اور میٹھا ہے اور گاؤ کے لوگ اسی مسجد کے اندر والے نل سے پانی پیتے ہیں اور استعمال میں لاتے ہیں عورتیں بھی کھانے بنانے کے لئے اسی نل سے پانی منگواتی ہیں تو پوچھنا یہ ہے کہ وضو کے علاؤہ اس طرح لوگوں کا پانی استعمال کرنا جائز ہے یا نہیںمدلل جواب تحریر فرمائیں نوازش ہوگی
سائل:- مولانا اقبال احمد مہراج گنج انڈیا دارالافتاء البرکاتی علماء فاونڈیشن
_________(💛)_________
نحمده ونشكره و نصلي علي رسوله الأمين الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عزوجل
اگر وہ نل خاص مسجد کا ہے یعنی مسجد کی رقم سے خریدا گیا ہے یا واقف نے صرف مسجد کے لئے دیا ہے اور خراب ہونے پر بھی مسجد کی رقم سے بنوایا جائے گا پھر مسجد کے علاوہ پانی اپنے گھروں کو لے جانا شرعا جائز نہیں اور اگر واقف نے مسجد اور گانوں والے سب کو پینے کے لیے دیا ہو پھر سب استعمال کر سکتے ہیں خراب ہونے پر سب سے پیسہ لے کر بنوایا جائے گا۔
یعنی اگر کسی نے مسجد کا نل یا پانی اس حیثیت سے وقف کیا ہو کہ مصلی اور غیر مصلی دونوں استعمال کریں گے جیسے کے باہر نل لگا دینا پھر غیر مصلی پانی لے جا سکتے ہیں ورنہ نہیں ۔فتاوی عالمگیری میں ہے
متولي المسجد لیس له أن یحمل سراج المسجد إلی بیته وله أن یحمله من البیت إلی المسجد کذا في فتاوی قاضي خان اهـ (الفتاوی الہندیہ ۲:۴۶۲)
مجتہد فی المسائل اعلی حضرت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں
جو چیز جس غرض کے لیے وقف کی گئی دوسری غرض کی طرف پھیرنا ناجائز ہے, اگر چہ وہ غرض بھی وقف ہی کے فائدہ کی ہو. مسجد کا پانی (فتاویٰ رضویہ, ح:٦ ص:۴٥٥)
فتح القدیر میں ہے
الواجب إبقاء الوقف على ما كان عليه دون زيادة أخرى
یعنی وقف کو اسی طرح باقی رکھنا واجب ہے جس پر وقف ہوا بغیر کسی زیادتی کے۔(فتح القدیر, ح:٥, ص:۴۴۰,کتاب الوقف, مکتبہ نوریہ رضویہ}
کیوں کہ شرائط واقف کا اتباع واجب ہے،
اشباہ والنظائر میں ہے،
شرط الواقف کنص الشارع فی وجوب العمل بہ۔
واجب العمل ہونے میں واقف کی شرط شارع کی نص کی طرح ہے۔ مسجد کا پانی کا حکم معلوم ہوگیا ہوگا
( الاشباہ والنظائر الفن الثانی کتاب الوقف ادارۃ القرآن کراچی ۱/ ۳۰۵)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
05/08/2023