Type Here to Get Search Results !

کونسا تعزیہ بنانا جائز ہے؟

 (سوال نمبر 7065)
کونسا تعزیہ بنانا جائز ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ زید جو وارثی سلسلہ سے تعلق رکھتا ہے اور وہ اپنے آپ کو پیر بھی کہتا ہے اور اپنے بیان میں کہتا ہے جو اس وقت تعزیہ داری ہو رہی ہے اس کو جائز کہتا ہے اور اسنے کہا کہ اجمیر شریف میں خواجہ غریب نواز رحمۃاللہ علیہ خود تعزیہ رکھتے تھے اور تعزیہ داری کا حکم بھی دیئے ہیں اور اسنے یہ بھی کہا کی ایک بریلی شریف کے کوئی عالم جو اپنے وقت کے بہت بڑے علام دین وہ کھد تعزیہ کو بنایا بھی ہے اور اپنی کتاب میں اسے جائز لکھا ہے اور وہ جب تک حیات تھے تب تک تعزیہ کا حکم بھی دیتے تھے اور کہا ہمارا لباس حاجیوں کا لباس ہے جو کعبہ شریف میں حاجی لوگ پہنتے ہیں بس رنگ کا فرق ہے اور وہ سرپے نا ٹوپی رکھتا اور نا ہی امامہ شریف باندھا ہے ایسے شخص کا وعظ سننا اور میل جول رکھنا انکی دعوت کرنا اور بنا ٹوپی کے وہ امامت کرے تو انکے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے اور جو اسنے کہا کہ حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃاللہ علیہ تعزیہ رکھتے تھے کیا یہ صحیح ہے با حوالہ جواب عنایت فرمائیں 
سائل:- رئیس احمد انصاری شراوستی یوپی انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونشكره ونصلي على رسوله الأمين 
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عزوجل 
١/ مروجہ تعزیہ ڈھول تاشہ مرثیہ یہ سب ناجائز و حرام ہے۔
پیر صاحب کا قول مروجہ تعزیہ جائز ہے غلط ہے 
البتہ نفس تعزیہ یعنی امام حسین رضی اللہ عنہ کی روضہ کی تصویر نقشہ بنانا جائز ہے اور اس سے برکت بھی لینا جائز ہے۔
٢/ حضرت خواجہ غریب نواز رحمت اللہ علیہ مروجہ تعزیہ داری کو جائز نہیں کہتے تھے چونکہ اس میں بہت سہی بدعات و خرافات ہیں پھر وہ کیسے جائز کا قول کریں گے پیر صاحب کو چاہئے حوالہ دیں۔
٣/ بریلی کے کسی عالم نے مروجہ تعزیہ کو جائز نہیں کہا ہے پیر صاحب حوالہ دیں سنی سنائی بات نہ کریں۔
٤/ نہ ٹوپی پہننا نہ عمامہ باندھنا اور لباس احرام سے تشبیہ دینا جہالت ہے اور سنت سے روگردانی ہے آقا علیہ السلام حالت احرام میں عمامہ اور ٹوپی نہیں پہنتے تھے باقی ہمیشہ عمامہ اور کبھی کبھی ٹوپی بھی۔
اگر وہ سنی صحیح العقیدہ حنفی ہیں تو میل جول اور وعظ سننے میں حرج نہیں ہے 
٥/ بغیر ٹوپی کی امامت سے نماز ہوجائے گی پر عمامہ یا ٹوپی والے امام افضل ہے کہ یہی مشروع ہے۔
یاد رہے امام یا مصلی کے لئے افضل تو یہی ہے کہ عمامہ شریف یا ٹوپی پہن کر ہی نماز اداکرے کیونکہ ننگے سر نماز پڑھنا خلاف سنت ہے 
فتاوی رضویہ میں ہے 
کہ حضور اقدس ﷺ کی سنت کریمہ نماز مع کلاہ و عمامہ ہے اور فقہاء کرام نے ننگے سر نماز پڑھنے کی تین قسم کی ہے اگر بہ نیت تواضع وعاجزی ہو تو جائز، اور بوجہ کسل ہو تومکروہ، اور معاذﷲ نماز کو بے قدر اور ہلکا سمجھ کر ہو تو کفر-
(فتاویٰ رضویہ ج 7ص 389 رضا فاؤنڈیشن لاہور)
بہار شریعت میں ہے 
کہ سُستی سے ننگے سر نماز پڑھنا(یعنی: ٹوپی پہننا بوجھ معلوم ہوتا ہو یا گرمی معلوم ہوتی ہو، مکروہ تنزیہی ہے اور اگر تحقیر نماز مقصود ہے، مثلاً نماز کوئی ایسی مہتم بالشان چیز نہیں جس کے لیے ٹوپی، عمامہ پہنا جائے تو یہ کفر ہے اور خشوع خضوع کے لیے سر برہنہ پڑھی، تو مستحب ہے (الدرالمختار و ردالمحتار ج 2ص 491)
(بہار شریعت ح 3ص 631-مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)

احکام شریعت میں ہے
اگر بہ نیتِ عاجزی ننگے سر نماز پڑھتے ہیں تو کوئ حرج نہیں-(احکام شریعت ح 1ص 144-نظامیہ کتاب گھرلاہور)
مفتی اعظم پاکستان پروفیسر مفتی منیب الرحمن صاحب تحریر فرماتے ہیں، کہ
ننگے سر نماز پڑھنے سے ادا ہوجاتی ہے لیکن افضل یہ ہے کہ عمامہ یا ٹوپی پہن کر نماز پڑھی جائے-(تفہیم المسائل ج 1ص 121-ضیاءالقرآن پبلی)
فتاوی رضویہ میں ہے 
 تعزیہ جس طرح رائج ہے نہ صرف بدعت بلکہ بدعت کا مجموعہ ہے۔ تعزیہ نہ روضہ امام حسین رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کا نقشہ ہے اور اگر نقشہ ہو تو بھی ڈھول‘ تاشے اور باجوں کے ساتھ گشت کرتے ہوئے نکلنا کیا یہ روضہ امام حسین رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی شان ہے (بلکہ توہین ہے) کیا امام حسین رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی توہین (ان کے یوم شہادت کی توہین) قابل تعظیم ہوسکتی ہے؟ کعبہ معظمہ میں زمانہ جاہلیت میں مشرکین نے حضرت ابراہیم و اسماعیل علیہم السلام کی تصویریں بنائیں اور ہاتھ میں پانسے دیئے تھے جن پر اﷲ تعالیٰ نے لعنت فرمائی اور ان تصویروں کو محو فرمادیا۔
تعزیہ بنانا ضرور ناجائز اور بدعت ہے مگر کفر نہیں ہے تعزیہ دار گناہ گار اور فعل حرام کے مرتکب ضرور ہیں مگر ان کو کافر کہنا وہابیہ کا طریقہ ہے۔ تعزیہ دار کو کافر کہنے والا خود کافر ہوجائے گا (از فتاویٰ رضویہ جلد دہم)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
14/08/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area