(سوال نمبر 2099)
کیا سونا قسطوں پر لینا حرام ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے متعلق کہ
کیا سونا قسطوں پر لینا حرام ہے ؟ شرعی راہنمائی فرمائیں ۔جزاک اللہ خیرا
سائلہ:- ماریہ شہر بہاولپور پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمه الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عز وجل
سونا قسطوں پر لے سکتے ہیں اس میں کوئی حرج نہیں ہے چونکہ آجکل کاغذی نوٹوں کے ذریعہ سونے چاندی کی خرید و فروخت ہوتی ہے اس لئے یہ بیع صرف نہیں ہے اس میں اُدھار کی گنجائش ہے، بیع کے وقت مبیع پر قبضہ کرلیا کچھ رقم فی الحال دیدی اور باقی رقم تھوڑی تھوڑی کرکے ادا کرے تو اس کی اجازت ہے
البتہ سونا کے بدلے سونا خریدنا جائز نہیں ہے کہ یہ عقد صرف ناجائزہی نہیں بلکہ خالص سُودی معاملہ ہے ایسا کرنا حرام اور جو آمدنی حاصل ہو وہ سود اور مالِ حرام ہے۔
حدیثِ پاک میں فرمایا گیا کہ جب سونا بیچو تو ہاتھوں ہاتھ اور برابر برابر بیچو اور سونے کو سونے کے بدلے میں ادھار بیچنا جائز نہیں ہے
لہٰذا یہ خاص سودی معاملہ ہے
حدیثِ پاک میں ہے
عَنْ اَبِیْ سَعِیْدٍ الخُدْرِیِّ، قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صلی اللہ علیہ وسلم: اَلذَّھَبُ بِالذَّھَبِ، وَالْفِضَّۃُ بِالْفِضَّۃِ، وَالْبُرُّبِالْبُرِّ، وَالشَّعِیْرُ بِالشَّعِیْرِ، وَالتَّمْرُبِالتَّمْرِِ، وَالْمِلْحُ بِالْمِلْحِ، مَثَلاً بِمَثَلٍ، یَداً بِیَدٍ، فَمَنْ زَادَ، اَوِاسْتَزَادَ، فَقَدْ اَرْبیٰ، اَلآخِذُوَالْمُعْطِیْ فِیْہِ سَوَاءٌ‘‘
حضرت سیّدنا ابو سعید خدریرضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ سونا سونے کے بدلے، چاندی چاندی کے بدلے، گندم گندم کے بدلے، جَو جَو کے بدلے، کھجور کھجور کے بدلے، اور نمک نمک کے بدلے برابر برابر اور ہاتھوں ہاتھ بیچا جائے، پس جس نے زیادہ دیا یا زیادہ لیا اس نے سودی معاملہ کیا،اس معاملے میں لینے والا اور دینے والا دونوں برابر ہیں۔
کیا سونا قسطوں پر لینا حرام ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے متعلق کہ
کیا سونا قسطوں پر لینا حرام ہے ؟ شرعی راہنمائی فرمائیں ۔جزاک اللہ خیرا
سائلہ:- ماریہ شہر بہاولپور پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمه الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عز وجل
سونا قسطوں پر لے سکتے ہیں اس میں کوئی حرج نہیں ہے چونکہ آجکل کاغذی نوٹوں کے ذریعہ سونے چاندی کی خرید و فروخت ہوتی ہے اس لئے یہ بیع صرف نہیں ہے اس میں اُدھار کی گنجائش ہے، بیع کے وقت مبیع پر قبضہ کرلیا کچھ رقم فی الحال دیدی اور باقی رقم تھوڑی تھوڑی کرکے ادا کرے تو اس کی اجازت ہے
البتہ سونا کے بدلے سونا خریدنا جائز نہیں ہے کہ یہ عقد صرف ناجائزہی نہیں بلکہ خالص سُودی معاملہ ہے ایسا کرنا حرام اور جو آمدنی حاصل ہو وہ سود اور مالِ حرام ہے۔
حدیثِ پاک میں فرمایا گیا کہ جب سونا بیچو تو ہاتھوں ہاتھ اور برابر برابر بیچو اور سونے کو سونے کے بدلے میں ادھار بیچنا جائز نہیں ہے
لہٰذا یہ خاص سودی معاملہ ہے
حدیثِ پاک میں ہے
عَنْ اَبِیْ سَعِیْدٍ الخُدْرِیِّ، قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صلی اللہ علیہ وسلم: اَلذَّھَبُ بِالذَّھَبِ، وَالْفِضَّۃُ بِالْفِضَّۃِ، وَالْبُرُّبِالْبُرِّ، وَالشَّعِیْرُ بِالشَّعِیْرِ، وَالتَّمْرُبِالتَّمْرِِ، وَالْمِلْحُ بِالْمِلْحِ، مَثَلاً بِمَثَلٍ، یَداً بِیَدٍ، فَمَنْ زَادَ، اَوِاسْتَزَادَ، فَقَدْ اَرْبیٰ، اَلآخِذُوَالْمُعْطِیْ فِیْہِ سَوَاءٌ‘‘
حضرت سیّدنا ابو سعید خدریرضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ سونا سونے کے بدلے، چاندی چاندی کے بدلے، گندم گندم کے بدلے، جَو جَو کے بدلے، کھجور کھجور کے بدلے، اور نمک نمک کے بدلے برابر برابر اور ہاتھوں ہاتھ بیچا جائے، پس جس نے زیادہ دیا یا زیادہ لیا اس نے سودی معاملہ کیا،اس معاملے میں لینے والا اور دینے والا دونوں برابر ہیں۔
(مسلم،ص659، حدیث:4064)
مصنف بہار شریعت رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں
چاندی کی چاندی سے یا سونے کی سونے سے بیع ہوئی یعنی دونوں طرف ایک ہی جنس ہے تو شرط یہ ہے کہ دونوں وَزْن میں برابر ہوں اور اُسی مجلس میں دست بَدَست ہاتھوں ہاتھ قبضہ ہویعنی ہر ایک دوسرے کی چیز اپنے فعل سے قبضہ میں لائے، اگر عاقدین سودا کرنے والوں نے ہاتھ سے قبضہ نہیں کیا بلکہ فرض کرو عقد کے بعد وہاں اپنی چیز رکھ دی اور اُس کی چیز لے کر چلا آیا،یہ کافی نہیں ہے اور اس طرح کرنے سے بیع ناجائز ہوگئی بلکہ سود ہوا ۔ (بہار شریعت،ج2،ص821)
والله ورسوله اعلم بالصواب
مصنف بہار شریعت رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں
چاندی کی چاندی سے یا سونے کی سونے سے بیع ہوئی یعنی دونوں طرف ایک ہی جنس ہے تو شرط یہ ہے کہ دونوں وَزْن میں برابر ہوں اور اُسی مجلس میں دست بَدَست ہاتھوں ہاتھ قبضہ ہویعنی ہر ایک دوسرے کی چیز اپنے فعل سے قبضہ میں لائے، اگر عاقدین سودا کرنے والوں نے ہاتھ سے قبضہ نہیں کیا بلکہ فرض کرو عقد کے بعد وہاں اپنی چیز رکھ دی اور اُس کی چیز لے کر چلا آیا،یہ کافی نہیں ہے اور اس طرح کرنے سے بیع ناجائز ہوگئی بلکہ سود ہوا ۔ (بہار شریعت،ج2،ص821)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
20/3/2022
20/3/2022