Type Here to Get Search Results !

کیا مختار ثقفی نے نبوت کا دعویٰ کیا تھا؟ قسط اول


 کیا مختار ثقفی نے نبوت کا دعویٰ کیا تھا؟
_________(❤️)_________
قسط اول
_________(👇)_________
(ازقلم : زلفی سبحانی)
مختار بن عبید ثقفی کذاب مدعئ نبوت ایک جلیل القدر صحابی حضرت ابو عبید بن مسعود ثقفی رضی اللہ عنہ کا بیٹا تھا، 
جس طرح یزید پلید ایک جلیل القدر صحابی حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کا بیٹا تھا مگر جرم وہ کیا جسکی معافی نہیں ۔۔۔
مختار اور یزید پلید یہ دونوں تھے تو صحابی کے بیٹے مگر یہ دونوں اصحاب رسول ﷺ سے بالکل کوئی فیض نہ پاسکے۔دونوں کو صحابی کا بیٹا ہونا کام نہ آیا ۔
مختار ثقفی یہ وہ بہروپیا ہے جس نے جاہ و سلطنت اور دولت کی لالچ میں خوب بھیس بدلے۔
مختار ثقفی شروع میں کٹر ناصبی تھا حضرت مولی علی رضی اللہ عنہ اور اہلبیت پاک سے بغض رکھتا تھا۔
پھر واقعہ کربلا کے بعد حضرت محمد بن علی یعنی محمد بن حنفیہ رضی اللہ عنہ کی امامة کا دعویٰ کرکے اس کذاب نے اپنی دکان چمکانے کی کوشش کی۔
 اور اس نے ایک کام بہت شاندار انجام دیا تھا۔وہ یہ کہ اس نے امام حسین اور شہداء کربلا کے قاتلین سے چن چن کر بدلا لیا،
ویسے اس مختار کذاب کو اہلبیت رضی اللہ عنہم سے کوئی محبت نہ تھی۔۔۔
پھر بھی اس نے کربلا کا بدلہ لیا تو لوگ اس سے محبت کرنے لگے، اور اس کا چرچا ہونے لگا،
اپنا یہ جلوہ دیکھ کر مزید منصب کی چاہت میں اس کذاب نے یہ دعوی کردیا کہ مجھ پر وحی اترتی ہے، اور میرے پاس جبریل علیہ السلام آتے ہیں ۔۔۔ یعنی اس خبیث نے اپنے نبی ہونے کا دعوی کیا۔۔۔
مختار ثقفی کے کذاب ،مکار عیار ہونے پر اکابرین اہلسنت متفق ہیں، اور متقدمین علماءِ شیعہ کا بھی یہی نظریہ ہے۔
مگر آج ایک فلمی فرقہ جسے نیم رافضی، سنفضی، بھی کہا جاتا ہے۔
یہ گروہ۔۔۔۔ مختار نامہ فلم دیکھنے کے بعد مختار کو اپنا ہیرو اور امام و قائد مانتا ہے۔
مختار نامہ فلم روافض کی بنائی ہوئی ہے  اس فلم کی اسکرپٹ ہی اس فرقہ فلمیہ کی منابع علمی، اور دلیل شیطانی ہے۔
ہمارے دیار میں کچھ بابا ، اور کیچڑی ابواندھیرے پیر ، خلیفۂ مختار بنے پھر رہے ہیں۔۔۔
یہ فلمی اور مختاری گروہ دعوی تو کرتا ہے سنی ہونے کا مگر باتیں کرتا ہے رافضیوں جیسی۔۔۔ بلکہ ان سے بڑھ کر محب مختار۔۔۔
مختار کے حوالے سے میں نے جو باتیں لکھی ہیں وہ سب کتب حدیث اور شروحات حدیث، کتب تراجم وسیرت اورکتب تاریخ میں موجود ہیں۔۔
ہم اہلسنت کا دعوی ہے کہ مختار کذاب دجال مدعئ نبوت ہونے کی وجہ سے کافر ومرتد ہے۔۔۔
اس پر اور مذکورہ تمام دعوؤں پر میں کتب اہلسنت سے دلائل و براہین قسط وار پیش کرنے کی کوشش کرونگا۔۔۔ اور کچھ حوالے کتب روافض سے بھی ہونگے۔۔
فلمی مختاری فرقہ اگر خود کو سنی کہے تو پھر اہلسنت کی کتابوں کو تسلیم کرے۔۔۔
ورنہ پھر وہ کتب روافض سے دلیل پیش کرے میں ان شاء اللہ عزوجل اسکی بھی دھجیاں اڑا دونگا۔۔۔
کیونکہ روافض نے مختار ثقفی کو کذاب اور دھوکے باز لکھا ہے۔۔۔۔
مختار نے قاتلین حسین رضی اللہ عنہ سے بدلہ لیا ، یہ اس کا بہت اچھا کام ہوتا ۔۔۔۔ آخرت میں کام آتا اگر اس نے نبوت کا دعوی نہ کیا ہوتا،
دعوی نبوت کے بعد اسکے سارے اعمال تباہ وبرباد ہو گئے ۔۔۔
اب اگر کوئی مختار کو اس کام کی وجہ سے اپنا ہیرو اور رہمنا مانے تو پہلے وہ یہ حدیث سن لے۔۔۔
لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلَّا نَفْسٌ مُسْلِمَةٌ، وَأَنَّ اللهَ يُؤَيِّدُ هَذَا الدِّينَ بِالرَّجُلِ الْفَاجِرِ۔
یعنی جنت میں مسلمان ہی داخل ہوگا، اور بے شک اللہ اپنے اس دین کی مدد فاجر و فاسق اور گمراہ سے بھی لے لیتا ہے۔
(مسند أحمد، مسند ابی ھریرة ، حدیث نمبر : 8090)
بخاری کی حدیث نمبر 4203 کے آخر میں بھی یہ ٹکڑا موجود ہے۔۔۔ اور دیگر کتب حدیث میں بھی یہ روایت موجود ہے۔۔۔
بہت سے لوگ اس دنیا میں ہوۓ جنہوں بڑے بڑے کام کئے مگر۔۔۔انجام جہنم ہوا۔۔۔
مختار ثقفی حضرت عبداللہ بن زبیر کے حکم پر حضرت مصعب بن زبیر رضی اللہ عنہما کے ہاتھوں 67 ہجری میں مارا گیا۔
مختار ثقفی بہت بڑا کذاب تھا، اور اس نے نبوت کا دعوی کیا تھا ۔۔۔
قسط وار دلائل ملاحظہ فرمائیں۔
صحیح مسلم کی روایت جس میں حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کی شہادت کا ذکر ہے۔۔
کہ جب حضرت عبداللہ زبیر کو حجاج نے ظلماً شہید کردیا۔۔
اور پھر حضرت عبد اللہ بن زبیر کی والدہ حضرت اسماء بنت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہما کو بلایا اور نہ آئیں۔۔
تو پھر یہ ظالم خود گیا اور اس (حجاج) نے حضرت اسماء سے بدتمیزی کی تو حضرت اسماء نہ حدیث بیان فرمائی۔۔
أَمَا إِنَّ رَسُولَ اللهِ حَدَّثَنَا أَنَّ فِي ثَقِيفٍ کَذَّابًا وَمُبِيرًا فَأَمَّا الْکَذَّابُ فَرَأَيْنَاهُ وَأَمَّا الْمُبِيرُ فَلَا إِخَالُکَ إِلَّا إِيَّاهُ قَالَ فَقَامَ عَنْهَا وَلَمْ يُرَاجِعْهَا۔
ترجمہ:
(حضرت اسماء فرماتی ہیں)
سن رسول اکرم ﷺ نے بیان فرمایا تھا کہ،قبیلہ ثقیف میں ایک کذاب اور ایک ظالم ہوگا کذاب کو تو ہم نے دیکھ لیا (یعنی مختار ثقفی) اور ظالم تیرے علاوہ میں کسی اور کو نہیں سمجھتی،
راوی کہتے ہیں کہ حجاج (یہ سن کر) چلا گیا اور حضرت اسماء رضی اللہ عنہا کو کوئی جواب نہیں دیا۔
(مسلم کتاب فضائل الصحابة رضي الله عنهم. باب ذکر کذاب ثقیف و مبیرھا۔ حدیث: 2545)
سنن الترمذي، حدیث : 3944۔
مسند أحمد ابن حنبل، مسند عبداللہ بن عمر، 
حدیث : 5607 + 5644 + 5665۔
مسند الحميدي، حدیث : 328۔
مسند أبي داود الطيالسي،حدیث : 1746 + 2037۔
المستدرك على الصحيحين للحاكم، حدیث نمبر : 6342۔
المعجم الكبير للطبراني، حدیث نمبر : 233 + 2037۔
شرح السنة للبغوي، حدیث : 3727۔
الكنى والأسماء للدولابي،حدیث : 1304۔
المعجم الأوسط للطبرانی، حدیث : 4478 + 6349۔
مسند إسحاق بن راهويه، حدیث : 2233
الفتن لنعيم بن حماد، حدیث : 329۔
أخبار مكة للفاكهي، حدیث : 1674۔
اس حدیث کی شرح میں امام ابو زکریا محی الدین یحیٰ بن شرف نووی رحمة الله علیہ (متوفی 676 ہجری) فرماتے ہیں۔
وقولها في الكذاب فرأيناه تعني به المحتار بن أبي عبيد الثقفي كان شديد الكذب ومن أقبحه ادعى أن جبريل صلى الله عليه وسلم يأتيه واتفق العلماء على أن المراد بالكذاب هنا المحتار بن أبي عبيد وبالمبير الحجاج بن يوسف والله أعلم۔
ترجمہ :‌حضرت اسماء رضی اللہ عنہا کا کذاب کے بارے میں یہ فرمانا کہ ہم اس کذاب کو دیکھ چکے ہیں،
تو یہاں کذاب سے مراد حضرت اسماء رضی اللہ عنہا نے مختار بن ابو عبید ثقفی کو لیا ہے،
یہ (مختار) بہت بڑا جھوٹا تھا، اور اس کا سب سے بدترین عمل یہ کہ اس نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ حضرت جبریل علیہ السلام اسکے پاس آتے ہیں (وحی لے کر)
*اور علماء اس بات پر متفق ہیں کہ فرمان رسول ﷺ میں کذاب (بڑا جھوٹا) سے مراد مختار بن ابو عبید ثقفی ہے اور مبیر (ظالم) سے مراد حجاج بن یوسف ثقفی ہے۔
(شرح النووي على مسلم، حدیث : 2545)
رسول ﷲ ﷺ نے بنو ثقیف میں ایک کذاب اور ایک بہت بڑے ظالم کے رونما ہونے کی خبر دی۔۔۔
ظالم تو حجاج بن یوسف ہے اس میں کسی کا اختلاف نہیں۔۔۔
اور کذاب سے مراد کون ہے؟
حضرت اسماء ، دیگر صحابہ رضی اللہ عنہم ، تابعین اور تمام اہلسنت کہتے ہیں کہ کذاب سے مراد مختار ثقفی ہے۔
اور کذب سے مراد عام جھوٹ نہیں بلکہ دعوۓ نبوت ہے ۔۔
اس سلسلہ میں اور بھی احادیث ہیں جن میں کذاب لفظ مذکور ہے۔۔۔ اور مراد مدعیان نبوت ہیں۔
مثلا ترمذی کی یہ روایت۔
لاَ تقومُ السّاعةُ حتّى يَنبعِثَ دجّالونَ كذّابونَ، قريبٌ مِن ثلاثينَ، كلُّهم يزعُمُ، أنَّهُ رسولُ اللهِ ۔ (رواہ الترمذي)
تنـــبــيــــــــــــــــــــــه
اب اگر کسی نیم رافضی یا رافضی یا مختاری کو اعتراض ہو اور وہ اس تحریر کا جواب دینا چاہے تو مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات دینا لازمی ہونگے۔
آپ اس حدیث کو تسلیم کرتے ہیں یا نہیں؟
اگر نہیں تو کیوں ؟
اگر تسلیم کرتے ہیں تو پھر بتائیں کذاب سے مراد کون ہے؟
ہم نے تو دور صحابہ سے ابھی تک مراد پر دلیل پیش کردی کہ یہاں کذاب سے مراد مختار ثقفی ہے۔
اگر مختار ثقفی مراد نہیں تو پھر کون مراد ہے مع دلیل بتائیں۔
مراد وہ نہیں جسے آپ کہیں ۔۔۔ بلکہ قرون اولی اور انکے بعد کی ہستیوں کا مراد مقبول ہوگا۔
ہم مبیر اور کذاب انہیں دونوں کو سمجھتے ہیں جنہیں حضرت اسماء رضی اللہ عنہا نے مراد لیا۔۔
گروہِ مختاری اگر کذاب کے سلسلہ میں حصرت اسماء ، صحابہ، تابعین رضی اللہ عنہم اور اکابرین اہلسنت کے قول کو معتبر نہیں مانتا ۔
تو کیا مبیر سے حجاج کو مراد لینے میں مختاری گروہ ہمارے ساتھ ہے؟
اگر اس سلسلہ میں ہمارے ساتھ ہیں تو پھر مختارے کے سلسلہ میں اختلاف کیوں؟
بعض کو ماننا اور کچھ نہ ماننا یہ تو منافقین وطیرہ اور شیوہ ہے۔
أَفَتُؤۡمِنُونَ بِبَعۡضِ ٱلۡكِتَـٰبِ وَتَكۡفُرُونَ بِبَعۡضࣲۚ۔
اگلی قسطوں کا انتظار فرمائیں۔۔۔ ان میں دلائل و براہین کی کثرت ہوگی۔
 ان شاء اللہ عزوجل ۔۔۔
اگر کسی گروہ کا کوئی شخص کوئی عقلی یا نقلی بات بطور نقض و اشکال پیش کرتا ہے اور آپ کو لگے کہ اس کا جواب دینا چاہئے تو مجھے اس کا وہ اعتراض بھیج دیں۔۔
میں ان شاء آئندہ قسط میں جواب دونگا۔۔
_________(❤️)_________
کتبہ:- حضرت علامہ مولانا ذوالفقار احمد رضوی سبحانی 
صاحب قبلہ مد ظلہ عالی و النورانی۔
(زلفی سبحانی)
رابطہ نمبر 8080603074

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area