(از قلم: زلفی سبحانی)
مختار بن ابو عبيد ثقفی بانی فرقۂ کیسانیہ، (خشبیہ ، مختاریہ) اس بدبخت کذاب نے نبوت کا دعوی کیا، اور اپنے پاس جبریل ومیکائیل علیہما السلام کے آنے اور خود پر وحی آنے کا بھی دعویٰ کیا۔
میں نے پہلی قسط میں صحیح مسلم کی روایت پیش کی تھی کہ نبی ﷺ نے فرمایا "فِي ثَقِيفٍ کَذَّابًا وَمُبِيرًا" (مسلم : 2545)
اس حدیث کی شرح میں امام نووی رحمة الله عليه متوفى 676 ہجری نے فرمایا کہ یہاں کذاب سے مراد مختار مدعئ نبوت ہے اور اس پر امت کا اتفاق ہے۔
پہلی قسط پڑھنے کے لئے یہاں 👇کلک کریں۔۔
مختار بن ابو عبيد ثقفی بانی فرقۂ کیسانیہ، (خشبیہ ، مختاریہ) اس بدبخت کذاب نے نبوت کا دعوی کیا، اور اپنے پاس جبریل ومیکائیل علیہما السلام کے آنے اور خود پر وحی آنے کا بھی دعویٰ کیا۔
میں نے پہلی قسط میں صحیح مسلم کی روایت پیش کی تھی کہ نبی ﷺ نے فرمایا "فِي ثَقِيفٍ کَذَّابًا وَمُبِيرًا" (مسلم : 2545)
اس حدیث کی شرح میں امام نووی رحمة الله عليه متوفى 676 ہجری نے فرمایا کہ یہاں کذاب سے مراد مختار مدعئ نبوت ہے اور اس پر امت کا اتفاق ہے۔
پہلی قسط پڑھنے کے لئے یہاں 👇کلک کریں۔۔
https://www.theahlesunnat.com/2023/08/Kiya-mukhtar-saqafi-ne-nabuwat-ka-dawa-kiya-tha.html
اب اسی حدیث کی مزید وضاحت کے لئے ائمہ ومحدثین کی تصریحات و تشریحات اس قسط میں ملاحظہ فرمائیں ۔۔۔
مختار نامہ فلم دیکھ کر مختار کی محبت میں ایمان و عقیدے کو تباہ برباد کرنے والے ذرا سوچیں کہ،
ان کا عقیدہ قرآن وحدیث پر ہے یا مرتدین و منافقین کے ذریعہ بنائی گئی فلم پر۔
باخدا کوئی ایسی روایت نہیں جس میں مختار کذاب کی حمایت ہو۔
یہاں تک کہ روافض کے علماء نے بھی مختار کو کذاب اور دجال لکھا ہے۔
قسط وار دلائل و براہین کے انبار ان شاء اللہ عزوجل آپ ملاحظہ فرمائیں گے۔
أَنَّ فِى ثَقِيفٍ كَذَّابًا وَمُبِيرًا "، فَأَمَّا الْكَذَّابُ فَرَأَيْنَاهُ۔
نبی ﷺ نے فرمایا قبیلہ ثقیف میں ایک کذاب ہوگا اور ایک ظالم۔ حضرت اسماء رضی اللہ عنہا کہتی ہیں رہا کذاب تو اسے ہم دیکھ چکے۔
اب اسکی شرح میں امام قاضی عیاض مالکی صاحب شفاء رحمة الله عليه متوفی 554 ہجری فرماتے ہیں۔
"تعنى المختار بن أبى عبيد"
یعنی حضرت اسماء رضی اللہ عنہا نے کذاب سے مراد مختار ثقفی کو لیا ہے۔
(إكمال المعلم بفوائد مسلم، للقاضي عياض، کتاب فضائل الصحابة. باب ذکر کذاب ثقیف ومبرھا، حدیث: 2545)
امام قسطلانی رحمة الله عليه متوفی 923 ہجری
ارشاد الساری لشرح صحیح البخاری میں کتاب المناقب، باب علامات النبوة فی الاسلام کی حدیث
"ولا تقوم الساعة حتى يبعث دجالون كذابون قريبا من ثلاثين، كلهم يزعم أنه رسول الله"
کی شرح میں فرماتے ہیں،
وفي أول خلافة ابن الزبير خرج المختار بن أبي عبيد الثقفي وتغلب على الكوفة ثم ادعى النبوة وزعم أن جبريل يأتيه۔
ترجمہ:
اور حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کے ابتدائی دورِ خلافت میں مختار بن ابو عبید ثقفی نکلا اور کوفہ پر غلبہ حاصل کرلیا، پھر اس (کذاب مختار) نے نبوت کا دعویٰ کردیا،
اور کہتا تھا اس کے پاس جبرئیل علیہ السلام (وحی لے کر) آتے ہیں۔
(إرشاد الساري لشرح صحيح البخاري للقسطلاني، کتاب المناقب، باب علامات النبوة فی الاسلام۔ حدیث : 3609)
امام مظہر الدین زیدانی حنفی معروف بـــ مظہری رحمة الله عليه متوفی 727 ہجری "فی ثقیف کذاب ومبیر" کی شرح میں فرماتے ہیں۔
"في ثقيف كَذَّابٌ ومُبيرٌ" قيل، قد أشارت إليهما أسماءُ بنت أبي بكر أمُّ عبدِ الله بن الزبير، رضي الله عنهم ، في حديثها، وأرادت بالكذَّاب، المُختار بن أبي عُبيد ابن مسعود الثقفي، أبوه من أَجِلَّة الصحابة، أمَّرَه عمرُ أميرُ المؤمنين رضي الله عنه، على جيش، وإليه ينسب يوم جسر، وقد استشهد يومئذٍ، إلا أن ابنه المسمى بالمختار كان متدلَّسًا مَكَّارًا، وكان يطلب الدُّنيا بالدِّين.
فقيل، شَهِد بسوء سيرته، وكثرةِ مَكْره عليه كثيرٌ من علماء التابعين، مثل الشعبي وسُويد وغيرهما، وكان يتنقَّص عليًا، رضي الله عنه ، وذلك قد عُرف منه، وكان يدَّعي محبَّته، وقد أفسد على قوم من الشيعة عقائدَهم، بحيث كانوا ينسبون إليه في عقائدهم الفاسدة، ويقال لهم المُختارية، وقيل، كان يدَّعي النبوة بالكوفة.
ترجمہ:
(نبی ﷺ نے فرمایا) قبیلہ ثقیف میں ایک کذاب (انتہائی جھوٹا) اور ایک مبیر (قتل و غارت گری کرنے والا) ہوگا۔
(شارح فرماتے ہیں)
بیان کیا گیا ہےکہ حضرت عبد اللہ ابن زبیر کی والدہ محترمہ حضرت سیدتنااسماء بنت ابو بکر (رضی اللہ عنہم) نے اپنی روایت میں کذاب اور مبیر کی طرف اشارہ کیا ہے،
اور انہوں نے کذاب سے مراد مختار بن ابو عبید ابن مسعود ثقفی کو لیا ہے۔
مختار کے والد حضرت ابوعبید بن مسعود ثقفی رضی اللہ عنہ جلیل القدر اصحاب رسول ﷺ میں سے تھے۔
امیر المومنین حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں ایک لشکر کا کمانڈر بنایا تھا،
ان ہی (یعنی حضرت ابو عبید بن مسعود ثقفی رضی اللہ عنہ) کی طرف جنگ جسر منسوب ہے،
اسی جنگ میں آپ شہید بھی ہوۓ تھے،
مگر ان کا مختار نامی بیٹا بہت بڑا دھوکے باز چالباز اور مکار تھا، یہ دین کا لبادہ اوڑھ کر دنیا (کی دولت)کمایا کرتا تھا،
(تاریخ کی کتابوں میں) بیان ہے کہ مختار کی بدعملی، اور اسکے بے شمار مکر وفریب پر بہت سے تابعین علماء کرام نے گواہی دی ہے،
مثلا حضرت امام شعبی (متوفی 81 ہجری) ، اور حضرت سوید بن غفلہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما۔
(امام شعبی نے تقریبا پانچ سو صحابہ کرام سے ملاقات کی ہے)
اور یہ مختار ثقفی، حضرت علی رضی اللہ عنہ کی توہین وتنقیص بھی کیا کرتا تھا،
یہ (خبیث) مولا علی رضی اللہ عنہ کی گستاخی کرنے میں مشہور ہو چکا تھا،
لیکن( ظاہر میں) مولا علی سے محبت کا دعوی (بھی) کرتا تھا،
اسی مختار نے شیعان علی کے ایک گروہ کے عقائد و نظریات کو اس طرح تباہ وبرباد کیا کہ وہ لوگ اپنے فاسد اور گمراہ کن عقائد میں خود کو مختار کی طرف منسوب کرنے لگے۔ اس گروہ کو "مختاریہ " کہا جاتا ہے،
اور ایک قول یہ بھی ہے کہ مختار کوفہ میں نبوت کا دعوی کیا کرتا تھا۔
(المفاتيح في شرح المصابيح للزَّيْداني، باب مناقب قریش وذکر القبائل ، حدیث: 4690)
امام جلال الدین سیوطی رحمة اللہ علیہ متوفی 911 ہجری،
حضرت اسماء بنت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہما کے اس قول "فَأَما الْكذَّاب فقد رَأَيْنَاهُ" (کہ رہا کذاب تو ہم اسکو دیکھ چکے ہیں) کی شرح میں فرماتے ہیں۔
هُوَ الْمُخْتَار بن أبي عبيد الثَّقَفِيّ ادّعى النُّبُوَّة۔
کذاب تو وہ مختار بن ابو عبید ثقفی ہے ، جس نے نبوت کا دعوی کیا تھا۔
(شرح السيوطي على مسلم، کتاب فضائل الصحابة، باب ذکر کذاب ثقیف ومبیرھا، حدیث : 2545۔ ج : 6 ۔ ص : 490۔ مطبوع دار ابن عفان السعودیة.
امام مناوی رحمة الله عليه متوفی 1031 ہجری اسی حدیث کے تحت فرماتے ہیں۔
(في ثقيف) اسم قبيلة (كذاب) قيل هو المختار بن عبيد الذي زعم أن جبريل يأتيه بالوحي۔
ترجمہ :
ثقیف ایک قبیلے کا نام ہے، اور کذاب تو کہا گیا کہ وہ مختار بن ابو عبید ہے جس نے یہ دعوی کیا تھا کہ جبرئیل علیہ السلام اسکے پاس وحی لاتے ہیں۔
(فيض القدير للمناوی، حرف الفاء، ج : 4۔ ص : 455۔ حدیث: 5949۔ مطبع دارالمعرفة لبنان بیروت۔ الطبعة الثانیة.)
علامہ علی بن احمد عزیزی بولاقی شافعی متوفی 1070 ہجری جو کہ علامہ عزیزی کے نام سے مشہور ہیں،
یہ اپنی کتاب السراج المنیر شرح الجامع الصغیر میں اسی "فی ثقیف کذاب ومبیر" کی تشریح کرتے ہوۓ رقمطراز ہوۓ۔
(في ثقيف) اسم قبيلة (كذاب) قال المناوي قيل هو المختار بن عبيد الزاعم أن جبريل يأتيه۔
ترجمہ :
ثقیف ایک قبیلے کا نام ہے، اور کذاب تو امام مناوی رحمة الله عليه نے فرمایا کہ کہاگیا ہے کہ کذاب تو مختار بن ابو عبید ثقفی ہے، جو کہتا تھا کہ میرے پاس جبرئیل علیہ السلام آتے ہیں۔
(السراج المنير شرح الجامع الصغير للعزیزی، مع حاشية الحفني للشيخ الأزهر متوفی،1181ھ۔ حرف الفاء، ج : 3. ص : 34۔ مطبوعة دارالنوادر)
تفاسیر، متون، تخریج و زوائد، سیرت وشمائل، تراجم وطبقات ، تاریخ، علل وسوالات، فقہہ وفتاویٰ تمام اقسام کی کتابوں سے دلیلیں ان شاء اللہ عزوجل آئیں گی۔۔۔
اور ہاں کتب روافض کے حوالے بھی آئیں گے ۔۔۔ تھوڑا صبر کریں خچرانہ حرکت نہ کریں۔۔۔
(خچر دوسروں کا بوجھ اٹھانے والا وہ جانور ہے جو مادہ گھوڑی اور نر گدھے کے اختلاط سے پیدا ہوتا ہے۔۔)
اب اسی حدیث کی مزید وضاحت کے لئے ائمہ ومحدثین کی تصریحات و تشریحات اس قسط میں ملاحظہ فرمائیں ۔۔۔
مختار نامہ فلم دیکھ کر مختار کی محبت میں ایمان و عقیدے کو تباہ برباد کرنے والے ذرا سوچیں کہ،
ان کا عقیدہ قرآن وحدیث پر ہے یا مرتدین و منافقین کے ذریعہ بنائی گئی فلم پر۔
باخدا کوئی ایسی روایت نہیں جس میں مختار کذاب کی حمایت ہو۔
یہاں تک کہ روافض کے علماء نے بھی مختار کو کذاب اور دجال لکھا ہے۔
قسط وار دلائل و براہین کے انبار ان شاء اللہ عزوجل آپ ملاحظہ فرمائیں گے۔
أَنَّ فِى ثَقِيفٍ كَذَّابًا وَمُبِيرًا "، فَأَمَّا الْكَذَّابُ فَرَأَيْنَاهُ۔
نبی ﷺ نے فرمایا قبیلہ ثقیف میں ایک کذاب ہوگا اور ایک ظالم۔ حضرت اسماء رضی اللہ عنہا کہتی ہیں رہا کذاب تو اسے ہم دیکھ چکے۔
اب اسکی شرح میں امام قاضی عیاض مالکی صاحب شفاء رحمة الله عليه متوفی 554 ہجری فرماتے ہیں۔
"تعنى المختار بن أبى عبيد"
یعنی حضرت اسماء رضی اللہ عنہا نے کذاب سے مراد مختار ثقفی کو لیا ہے۔
(إكمال المعلم بفوائد مسلم، للقاضي عياض، کتاب فضائل الصحابة. باب ذکر کذاب ثقیف ومبرھا، حدیث: 2545)
امام قسطلانی رحمة الله عليه متوفی 923 ہجری
ارشاد الساری لشرح صحیح البخاری میں کتاب المناقب، باب علامات النبوة فی الاسلام کی حدیث
"ولا تقوم الساعة حتى يبعث دجالون كذابون قريبا من ثلاثين، كلهم يزعم أنه رسول الله"
کی شرح میں فرماتے ہیں،
وفي أول خلافة ابن الزبير خرج المختار بن أبي عبيد الثقفي وتغلب على الكوفة ثم ادعى النبوة وزعم أن جبريل يأتيه۔
ترجمہ:
اور حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کے ابتدائی دورِ خلافت میں مختار بن ابو عبید ثقفی نکلا اور کوفہ پر غلبہ حاصل کرلیا، پھر اس (کذاب مختار) نے نبوت کا دعویٰ کردیا،
اور کہتا تھا اس کے پاس جبرئیل علیہ السلام (وحی لے کر) آتے ہیں۔
(إرشاد الساري لشرح صحيح البخاري للقسطلاني، کتاب المناقب، باب علامات النبوة فی الاسلام۔ حدیث : 3609)
امام مظہر الدین زیدانی حنفی معروف بـــ مظہری رحمة الله عليه متوفی 727 ہجری "فی ثقیف کذاب ومبیر" کی شرح میں فرماتے ہیں۔
"في ثقيف كَذَّابٌ ومُبيرٌ" قيل، قد أشارت إليهما أسماءُ بنت أبي بكر أمُّ عبدِ الله بن الزبير، رضي الله عنهم ، في حديثها، وأرادت بالكذَّاب، المُختار بن أبي عُبيد ابن مسعود الثقفي، أبوه من أَجِلَّة الصحابة، أمَّرَه عمرُ أميرُ المؤمنين رضي الله عنه، على جيش، وإليه ينسب يوم جسر، وقد استشهد يومئذٍ، إلا أن ابنه المسمى بالمختار كان متدلَّسًا مَكَّارًا، وكان يطلب الدُّنيا بالدِّين.
فقيل، شَهِد بسوء سيرته، وكثرةِ مَكْره عليه كثيرٌ من علماء التابعين، مثل الشعبي وسُويد وغيرهما، وكان يتنقَّص عليًا، رضي الله عنه ، وذلك قد عُرف منه، وكان يدَّعي محبَّته، وقد أفسد على قوم من الشيعة عقائدَهم، بحيث كانوا ينسبون إليه في عقائدهم الفاسدة، ويقال لهم المُختارية، وقيل، كان يدَّعي النبوة بالكوفة.
ترجمہ:
(نبی ﷺ نے فرمایا) قبیلہ ثقیف میں ایک کذاب (انتہائی جھوٹا) اور ایک مبیر (قتل و غارت گری کرنے والا) ہوگا۔
(شارح فرماتے ہیں)
بیان کیا گیا ہےکہ حضرت عبد اللہ ابن زبیر کی والدہ محترمہ حضرت سیدتنااسماء بنت ابو بکر (رضی اللہ عنہم) نے اپنی روایت میں کذاب اور مبیر کی طرف اشارہ کیا ہے،
اور انہوں نے کذاب سے مراد مختار بن ابو عبید ابن مسعود ثقفی کو لیا ہے۔
مختار کے والد حضرت ابوعبید بن مسعود ثقفی رضی اللہ عنہ جلیل القدر اصحاب رسول ﷺ میں سے تھے۔
امیر المومنین حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں ایک لشکر کا کمانڈر بنایا تھا،
ان ہی (یعنی حضرت ابو عبید بن مسعود ثقفی رضی اللہ عنہ) کی طرف جنگ جسر منسوب ہے،
اسی جنگ میں آپ شہید بھی ہوۓ تھے،
مگر ان کا مختار نامی بیٹا بہت بڑا دھوکے باز چالباز اور مکار تھا، یہ دین کا لبادہ اوڑھ کر دنیا (کی دولت)کمایا کرتا تھا،
(تاریخ کی کتابوں میں) بیان ہے کہ مختار کی بدعملی، اور اسکے بے شمار مکر وفریب پر بہت سے تابعین علماء کرام نے گواہی دی ہے،
مثلا حضرت امام شعبی (متوفی 81 ہجری) ، اور حضرت سوید بن غفلہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما۔
(امام شعبی نے تقریبا پانچ سو صحابہ کرام سے ملاقات کی ہے)
اور یہ مختار ثقفی، حضرت علی رضی اللہ عنہ کی توہین وتنقیص بھی کیا کرتا تھا،
یہ (خبیث) مولا علی رضی اللہ عنہ کی گستاخی کرنے میں مشہور ہو چکا تھا،
لیکن( ظاہر میں) مولا علی سے محبت کا دعوی (بھی) کرتا تھا،
اسی مختار نے شیعان علی کے ایک گروہ کے عقائد و نظریات کو اس طرح تباہ وبرباد کیا کہ وہ لوگ اپنے فاسد اور گمراہ کن عقائد میں خود کو مختار کی طرف منسوب کرنے لگے۔ اس گروہ کو "مختاریہ " کہا جاتا ہے،
اور ایک قول یہ بھی ہے کہ مختار کوفہ میں نبوت کا دعوی کیا کرتا تھا۔
(المفاتيح في شرح المصابيح للزَّيْداني، باب مناقب قریش وذکر القبائل ، حدیث: 4690)
امام جلال الدین سیوطی رحمة اللہ علیہ متوفی 911 ہجری،
حضرت اسماء بنت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہما کے اس قول "فَأَما الْكذَّاب فقد رَأَيْنَاهُ" (کہ رہا کذاب تو ہم اسکو دیکھ چکے ہیں) کی شرح میں فرماتے ہیں۔
هُوَ الْمُخْتَار بن أبي عبيد الثَّقَفِيّ ادّعى النُّبُوَّة۔
کذاب تو وہ مختار بن ابو عبید ثقفی ہے ، جس نے نبوت کا دعوی کیا تھا۔
(شرح السيوطي على مسلم، کتاب فضائل الصحابة، باب ذکر کذاب ثقیف ومبیرھا، حدیث : 2545۔ ج : 6 ۔ ص : 490۔ مطبوع دار ابن عفان السعودیة.
امام مناوی رحمة الله عليه متوفی 1031 ہجری اسی حدیث کے تحت فرماتے ہیں۔
(في ثقيف) اسم قبيلة (كذاب) قيل هو المختار بن عبيد الذي زعم أن جبريل يأتيه بالوحي۔
ترجمہ :
ثقیف ایک قبیلے کا نام ہے، اور کذاب تو کہا گیا کہ وہ مختار بن ابو عبید ہے جس نے یہ دعوی کیا تھا کہ جبرئیل علیہ السلام اسکے پاس وحی لاتے ہیں۔
(فيض القدير للمناوی، حرف الفاء، ج : 4۔ ص : 455۔ حدیث: 5949۔ مطبع دارالمعرفة لبنان بیروت۔ الطبعة الثانیة.)
علامہ علی بن احمد عزیزی بولاقی شافعی متوفی 1070 ہجری جو کہ علامہ عزیزی کے نام سے مشہور ہیں،
یہ اپنی کتاب السراج المنیر شرح الجامع الصغیر میں اسی "فی ثقیف کذاب ومبیر" کی تشریح کرتے ہوۓ رقمطراز ہوۓ۔
(في ثقيف) اسم قبيلة (كذاب) قال المناوي قيل هو المختار بن عبيد الزاعم أن جبريل يأتيه۔
ترجمہ :
ثقیف ایک قبیلے کا نام ہے، اور کذاب تو امام مناوی رحمة الله عليه نے فرمایا کہ کہاگیا ہے کہ کذاب تو مختار بن ابو عبید ثقفی ہے، جو کہتا تھا کہ میرے پاس جبرئیل علیہ السلام آتے ہیں۔
(السراج المنير شرح الجامع الصغير للعزیزی، مع حاشية الحفني للشيخ الأزهر متوفی،1181ھ۔ حرف الفاء، ج : 3. ص : 34۔ مطبوعة دارالنوادر)
تفاسیر، متون، تخریج و زوائد، سیرت وشمائل، تراجم وطبقات ، تاریخ، علل وسوالات، فقہہ وفتاویٰ تمام اقسام کی کتابوں سے دلیلیں ان شاء اللہ عزوجل آئیں گی۔۔۔
اور ہاں کتب روافض کے حوالے بھی آئیں گے ۔۔۔ تھوڑا صبر کریں خچرانہ حرکت نہ کریں۔۔۔
(خچر دوسروں کا بوجھ اٹھانے والا وہ جانور ہے جو مادہ گھوڑی اور نر گدھے کے اختلاط سے پیدا ہوتا ہے۔۔)
________(❤️)_________
🖊️ کتبہ:- حضرت علامہ مولانا ذوالفقار احمد رضوی سبحانی
🖊️ کتبہ:- حضرت علامہ مولانا ذوالفقار احمد رضوی سبحانی
(زلفی سبحانی) صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی