(سوال نمبر4178)
کیا ابلیس فرشتوں کا استاد تھا؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
کیا ابلیس فرشتوں کا استاد تھا؟ یہ کہا تک درست ہے؟
حوالہ کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی
سائل:- غلام یزدانی مرکزی بریلی شریف انڈیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
ہاں ابلیس ابتداء میں معلم الملکوت تھا پھر حضرت آدم علیہ السلام کی سجدہ تعظیمی نہ کرنے کی وجہ سے ہمیشہ کے لیے مردود ہوگیا ۔
شیخ احمد بن محمد رومی حنفی متوفی 1043 ہجری اپنی کتاب مجالس الابرار میں لکھتے ہیں کہ ابلیس شروع میں تمام فرشتوں کا سردار و معلم تھا اور سب سے زیادہ عبادت میں کوشش کرتا تھا
مجالس الابرار میں ہے
كإبليس الذي کان في ابتدائه رئیس الملائكة و معلمهم و أشدھم اجتھادًا في العبادۃ، حتی قیل: لم یبق في سبع السماوات و سبع أرضین موضع شبر إلا و هو قد سجد فیه، ثم لما امر بالسجود لآدم النبی(أَبَىٰ وَاسْتَكْبَرَ وَكَانَ مِنَ الْكَافِرِينَ)
(المجلس السادس عشر،فی بیان تحقیق السعید و الشقی و بیان اقسام الکفر و غیرہ ص 135)
فتاویٰ رضویہ میں متعدد مقامات پر شیطان کے معلم الملکوت ہونے کا ذکر کیا ہے ،چنانچہ ارشاد فرماتے ہیں عالم دین وہی ہے جو سنی صحیح العقیدہ ہو، بدمذہبوں کے علماء علمائے دین نہیں،یوں تو ہندؤوں میں پنڈت اور نصارٰی میں پادری ہوتے ہیں اور ابلیس کتنا بڑا عالم تھا، جسے معلم الملکوت کہا جاتاہے،
قال اللہ تعالیٰ﴿ وَ اَضَلَّہُ اللہُ عَلٰی عِلْمٍ ﴾
یعنی اللہ نے اس کو علم کے باوجود گمراہ کردیا۔
(فتاویٰ رضویہ ج14 ص612 رضا فاؤنڈیشن ،لاھور)
ایک اور مقام پر فرماتے ہیں :”واقعی معلم طائفہ نے بغلامئ معلم الملکوت ہمارے مولیٰ پر کذب وعیوب کا افتراء ممقوت کیا۔
(فتاویٰ رضویہ ،ج15،ص403،رضا فاؤنڈیشن لاھور)
ایک اور مقام پر روحوں کو بلانے کے متعلق ارشاد فرماتے ہیں اس کا امتحان بہت آسان ہے جن علوم سے یہ عامل آگاہ نہ ہو ،ان کے کسی جاننے والے کی روح بلائے اور ان علوم کا سوال کیجئے، مثلا: ہندسہ و ہیأت کے واسطے نصیر طوسی کی روح بلائے اگر وہ دقائق علوم ہندسہ کا جواب دے دے جن سے یہ عامل ناواقف ہو، تو احتمال صدق ہوسکتاہے ،اگرچہ دوسرا احتمال یہ بھی ہوسکتا ہے کہ معلم الملکوت کا کوئی کرشمہ ہو۔
(فتاویٰ رضویہ ،ج21،ص605،رضا فاؤنڈیشن، لاھور)
اسی طرح فتاویٰ رضویہ میں امام اہلسنت رحمۃ اللہ علیہ سے سوال کیا گیا کہ مرتد استاد کا شاگرد پر کیا حق ہے ؟ تو اس کا جواب دیتے ہوئے ارشاد فرمایا :”اس قسم کے استاد کا اپنے شاگرد پروہی حق ہے جو شیطان لعین کا فرشتوں پرہے کہ فرشتے اس پر لعنت بھیجتے ہیں اور قیامت کے دن گھسیٹ گھسیٹ کر دوزخ میں پھینک دیں گے۔
(فتاوٰی رضویہ ،ج 23،ص707،رضا فاؤنڈیشن، لاھور)
ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت میں ہے امام فخر الدین رازی رحمۃ اللہ علیہ کی نزع کا جب وقت آیا، شیطان آیا کہ اس وقت شیطان پوری جان توڑ کوشش کرتا ہے کہ کسی طرح اس (میت) کا اِیمان سلب ہو جائے ،اگر اس وقت پِھر گیا ،تو پھر کبھی نہ لوٹے گا ۔ اُس نے اِن سے پوچھا کہ تم نے عمر بھر مُناظروں مُباحثوں میں گزاری، خدا کو بھی پہچانا؟ آپ نے فرمایا : بیشک خدا ایک ہے ۔ اس نے کہا اس پر کیا دلیل؟آپ نے ایک دلیل قائم فرمائی، وہ خبیث مُعَلِّمُ الْمَلَکُوت (یعنی فرشتوں کا استاد) رہ چکا ہے ، اس نے وہ دلیل توڑ دی ۔ اُنہوں نے دوسری دلیل قائم کی اُس نے وہ بھی توڑ دی ، یہاں تک کہ 360 دلیلیں حضرت نے قائم کیں اور اس نے سب توڑ دیں ۔ اب یہ سخت پریشا نی میں اور نہایت مایوس ۔ آپ کے پیر حضرت نجم الدین کبریٰ رحمۃ اللہ علیہ کہیں دُور دراز مقام پر وُضو فرما رہے تھے ، وہاں سے آپ نے آواز دی کہہ کیوں نہیں دیتا کہ میں نے خدا کو بے دلیل ایک مانا۔
(ملفوظات اعلیٰ حضرت،ص493 ،494،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ ،کراچی )
جاصل کلام یہ ہے کہ معلم الملکوت ہونے والی روایت موضوع اور بے اصل نہیں ہے بلکہ صحیح ہے۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
25/08/2023