Type Here to Get Search Results !

جہیز مانگنا کیسا ہے؟


 (سوال نمبر 4179)
جہیز مانگنا کیسا ہے؟
...........................
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں
 کہ جہیز مانگنا کیسا ہے؟ مع حوالہ جواب عنایت فرمائیں
سائل:- محمد ذبیح اللہ انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم 
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عز وجل 
اسلام میں جہیز کا مطالبہ کرنا سخت حرام اور گناہ ہے خواہ اس کی مقدار متعین کی گئی ہو یا نہیں شادی سے پہلے ہو یا شادی کے بعد اس لیے کہ جہیز لینا رشوت کے مترادف ہے اور رشوت اسلام میں ناجائز و حرام ہے اگر ہم جہیز اور رشوت کے مقاصد پر نظر کرتے ہیں تو یہ معمہ خودبخود حل ہوتا نظر آتا ہے کہ جہیز رشوت کی ہی دوسری شکل ہے
جہیزایک معاشرتی لعنت ہے کیونکہ اس کی وجہ سے بہت سی لڑکیوں اور ان کے اہل خانہ پر ظلم ہوتا ہے والدین غریب بیٹی کی خاطر قرضہ تلے دب جاتے ہیں 
اگر کوئی باپ شادی کے موقع پر اپنی بیٹی کو کچھ دینا چاہے تو یہ اس کی مرضی ہے اور یہ امر جائز ہے تاہم لڑکے والوں کو مطالبے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو جو جہیز دیا گیا وہ اس وجہ سے تھا کہ سیدنا علی نبی کریم ﷺ کے زیر پرورش تھے یوں سمجھ لیجیے کہ آپ نے اپنے بیٹے اور بیٹی کو کچھ سامان دیا تھا کیونکہ یہ دونوں ہی آپ کے زیر کفالت تھے یہی وجہ ہے کہ آپ نے اپنے دیگر دامادوں سیدنا ابو العاص اورسیدنا عثمان رضی اللہ عنہما کے ساتھ شادیاں کرتے وقت اپنی بیٹیوں کو جہیز نہیں دیا تھا۔جہیز سے ہرگز وراثت کا حق ختم نہیں ہوتا ہے
وراثت کا قانون اللہ تعالی نے دیا ہے اور اس کی خلاف ورزی پر شدید وعید سنائی ہے اور وراثت والد کے موت کے بعد ہے 
جہیز اگر لڑکی کا والد اپنی مرضی سے دے تو اس کی حیثیت اس تحفے کی سی ہے جو باپ اپنی اولاد کو دیتا ہے۔
اس کینسر مین بہت سے پڑھے لکھے لوگ بھی شامل ہیں اللہ ہدایت دے 
شادی کا مطلب ہے مہر دے کر نان و نفقہ سکنی کی زمہ داری لیتے ہوئے نکاح کرے جہیز کی یہ کینسر ہندو رسم و رواج سے مسلمانوں میں ائی ۔
مزید تفصیل میرا مضمون جہیز بیٹی کے لئے رحمت ہے یا زحمت کا مطالعہ کریں 
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
28/08/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area