Type Here to Get Search Results !

کیا حاملہ عورت بیٹھ کر نماز پڑھ سکتی ہے؟

 (سوال نمبر 6076)
کیا حاملہ عورت بیٹھ کر نماز پڑھ سکتی ہے؟
_________(❤️)_________
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام مسئلہ ذیل میں 
عورت حاملہ ہے نماز پڑھتی ہے سجدے پر بھی قدرت رکھتی ہےلیکن اٹھنے بیٹھنے میں آزمائش ہوتی ہے (1)‌ کیا بیٹھ کر فرض نماز پڑھ سکتی ہے؟
(2)کیا کرسی پر بیٹھ کر قضا نماز ادا کرسکتی ہے؟شرعی رہنمائی فرمائیں ۔
سائلہ:- ام حسان رضا کراچی 
_________(❤️)_________
نحمده ونشكره و نصلي علي رسوله الأمين الكريم 
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عزوجل 
مذکورہ صورت میں حالت حمل میں اس قدر کچھ پریشانی ہوتی ہے اور شرعاً تھوڑی بہت دشواری یا تکلیف ہونےکااعتبارنہیں ۔
شرعا قاعدہ یہ ہے کہ 
جو شخص خود زمین پر یا زمین سے 12 انگل یعنی 9 آنچ اونچی سخت چیز رکھ کر اس پر سجدہ کرنے کی طاقت رکھتا ہو تو اس کے لیے زمین یا اس چیز پر سجدہ کرنا فرض ہے سجدے کی جگہ اشارہ کرنے سے نماز نہیں ہوگی اور جن نمازوں میں قیام فرض ہے یعنی فرض واجب اور سنتِ فجر، ان میں قیام پر قدرت ہوتے ہوئے قیام بھی فرض رہے گا،بیٹھ کر نماز پڑھی تو نہ ہوگی۔
البتہ ایسا مریض یا حاملہ وغیرہ جو کہ نہ تو زمین پرسجدہ کرنےپرقادر ہوں اور نہ ہی زمین پر 12 انگل یعنی 9انچ اونچی سخت چیز رکھ کر اس پر سجدہ کر سکیں، تو ان سے قیام ساقط ہو جاتا ہے۔ایسی صورت میں فرض، واجب اور سنت فجر بھی بیٹھ کر پڑھنا جائز ہے، زمین پر بیٹھیں خواہ کرسی پر،انہیں سجدہ کی جگہ اشارہ بھی جائز ہے۔ہاں یہ یاد رہے کہ اشارے سے سجدے کے لیے رکوع کے مقابلے میں سر زیادہ جھکانا ضروری ہے اور اگر سجدے کے لیے سر زیادہ نہ جھکایا ،تو سجدہ نہ ہوگا اور نماز بھی نہیں ہوگی۔یہ بات بھی ذہن میں رہے کہ کرسی کے سامنے والے تختہ پر سجدہ کرنا سجدہ نہیں بلکہ اشارہ ہی ہے۔
حمل کی حالت میں عورت کے لئے سجدہ یوں بھی ممکن ہوتا ہےکہ وہ اپنےدونوں گھٹنے سجدے کی حالت میں کچھ کچھ دائیں بائیں کشادہ کرلے تاکہ پیٹ زمین کی طرف آجائے ۔ یوں ممکن ہے کم تکلیف میں سجدہ بآسانی ہوجائےگا۔
فتاوی ہندیہ میں ہے
(و منها: القيام ) و هو فرض في صلاة الفرض والوتر، هكذا في الجوهرة النيرة و السراج الوهاج.(الباب الرابع في صفة الصلاة، الفصل الاول في فرائض الصلاة، ج:1، ص:69، ط: رشيدية)
فتاوی شامی میں ہے
(قوله القادر عليه) فلو عجز عنه حقيقة وهو ظاهر أو حكما كما لو حصل له به ألم شديد أو خاف زيادة المرض وكالمسائل الآتية في قوله وقد يتحتم القعود إلخ فإنه يسقط، وقد يسقط مع القدرة عليه فيما لو عجز عن السجود كما اقتصر عليه الشارح تبعا للبحر.(باب فرائض الصلاۃ، ج:1، ص:442)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
04/08/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area