Type Here to Get Search Results !

کیا فجر و عصر کے وقت جو فرشتے کے تبادلے ہوتے ہیں ان میں کراما کاتبین بھی داخل ہیں یا ان کے علاوہ فرشتے ؟

 (سوال نمبر 267)
 کیا فجر و عصر کے وقت جو فرشتے کے تبادلے ہوتے ہیں ان میں کراما کاتبین بھی داخل ہیں یا ان کے علاوہ فرشتے ؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ حدیث شریف میں فجر و عصر کے وقت جو فرشتے کے تبادلے ذکر ہے وہ کراما کاتبین کے بارے میں ہے یا ان کے علاوہ فرشتے آتے ہیں؟
سائل: غلام مرتضیٰ عطار یبارا (نیپال) (ممبر حضور حفیظ ملت )
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونشكره ونصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عز وجل
مسئلہ مسئولہ میں فجر و عصر کے وقت جو فرشتوں کی تبادلے کا ذکر ہے اس میں کراما کاتبین داخل نہیں ۔۔بلکہ کراما کاتبین ہر انسان کے ساتھ سوتے جاگتے ہمیشہ ساتھ ہوتے ہیں 
احادیث مبارکہ مبارکہ میں ہے ،رات اور دن کے فرشتوں کی ڈیوٹیوں کی تبدیلی کے بابت ہے کہ دن کی ڈیوٹی پر مأمور فرشتے ،فجر کے وقت حاضر ہوتے اور عصر کے وقت اپنے رب کی طرف لوٹتے ہیں،اور رات کی ڈیوٹی پر مأمور فرشتے ،عصر کے وقت حاضر ہوتے ہیں اور فجر کے وقت، اللہ تعالیٰ کی طرف لوٹ جاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرشتوں کی ان دونوں جماعتوں سے پوچھتا ہے :(کیف ترکتم عبادی؟)تم میرے بندوں کوکس حال میں چھوڑ کر آئے ہو؟فرشتے جواب دیتے ہیں:
(أتیناھم وھم یصلون وترکناھم وھم یصلون)
جب ہم ان کے پاس گئے تھے تو وہ نماز ادا کررہے تھے اور جب ہم انہیں چھوڑ کر آئے تو اس وقت بھی وہ نماز ادا کررہے تھے۔اسی طرح نماز ِظہر،اس کے اول وقت میں اداکرنے کی اہمیت یہ ہے کہ زوالِ آفتاب کے فوراً بعد آسمانوں کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں (طبرانی کبیر)
جیسا کہ قرآن مقدس میں ہے 
انسانوں کے اعمال لکھنے والے فرشتے کراماً کاتبین ہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَإِنَّ عَلَيْكُمْ لَحَافِظِينَ كِرَامًا كَاتِبِينَ يَعْلَمُونَ مَا تَفْعَلُونَ
(الإنفطار، 82 : 10 - 12)
’’حالانکہ تم پر نگہبان فرشتے مقرر ہیں (جو) بہت معزز ہیں، (تمہارے اعمال نامے) لکھنے والے ہیں وہ ان (تمام کاموں) کو جانتے ہیں جو تم کرتے ہو‘‘
اسی طرح ایک اور مقام پر ارشاد باری تعالیٰ ہے :
أَمْ أَبْرَمُوا أَمْرًا فَإِنَّا مُبْرِمُونَ أَمْ يَحْسَبُونَ أَنَّا لَا نَسْمَعُ سِرَّهُمْ وَنَجْوَاهُم بَلَى وَرُسُلُنَا لَدَيْهِمْ يَكْتُبُونَ
(الزخرف، 43 : 79، 80)
کیا انہوں نے اپنے خیال میں کوئی کام پکا کر لیا ہے تو ہم اپنا کام کرنے والے ہیں۔ کیا اس گھمنڈ میں ہیں کہ ہم ان کی آہستہ بات اور انکی مشاورت نہیں سنتے ہاں! کیوں نہیں اور ہمارے فرشتے ان کے پاس لکھ رہے ہیں۔‘‘
حضرت ابن جریج رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں :
’’کراماً کاتبین دو فرشتے ہیں ان میں سے ایک اس (انسان) کی دائیں طرف ہوتا ہے جو نیکیاں تحریر کرتا ہے اور ایک اس کے بائیں طرف ہوتا ہے جو برائیاں لکھتا ہے۔‘‘
دائیں طرف والا فرشتہ اپنے ساتھی (فرشتہ) کی گواہی کے بغیر نیکی لکھ دیتا ہے مگر جو اس کے بائیں ہوتاہے۔ وہ اپنے ساتھی (فرشتہ) کی گواہی کے بغیر کوئی برائی نہیں لکھتا۔ اگر وہ آدمی بیٹھتا ہے تو ایک اس کے دائیں اور دوسرا اس کے بائیں ہوتا ہے اور اگر وہ چلتا ہے تو ایک ان میں سے ا س کے آگے ہوتا ہے اور دوسرا اس کے پیچھے، اور اگر وہ سوتا ہے تو ایک ان میں سے اس کے سر کے پاس ہوتا ہے اور دوسرا اس کے پاؤں کی جانب ہوتا ہے۔
(ابن حبان اصبهانی، العظمة، 3 : 1000، رقم : 519)
اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے :
إِذْ يَتَلَقَّى الْمُتَلَقِّيَانِ عَنِ الْيَمِينِ وَعَنِ الشِّمَالِ قَعِيدٌO مَا يَلْفِظُ مِن قَوْلٍ إِلَّا لَدَيْهِ رَقِيبٌ عَتِيدٌO
(ق، 50 : 17، 18)
’’جب اس سے لیتے ہیں دو لینے والے ایک داہنے بیٹھا اور ایک بائیں کوئی بات وہ زبان سے نہیں نکالتا کہ اس کے پاس ایک محافظ تیار نہ بیٹھا ہو۔
"تمام فرشتے نفس اور شیطان کے وسوسوں سے محفوظ ہیں، اسی لیے انہیں معصوم کہا جاتا ہے۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area