Type Here to Get Search Results !

اللہ تعالی فرماتے ہیں یہ کہنا کیسا ہے؟

 (سوال نمبر 2075)
اللہ تعالی فرماتے ہیں یہ کہنا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے 
 یہ کیوں نہیں کہہ سکتے کہ اللہ تبارک و تعالی فرماتے ہیں۔
 کبھی کبھی دل میں خیال آتا رہتا ہے اللہ اتنا بڑا ہے اور تم اسکو آپ کے بجائے تم کہتے ہوں یہ بات ذہن میں آتی رہتی ہیں ؟
سائل:-محمد ناصر رضا۔ جنکپور۔ نیپال
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الأمين 
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالى عز وجل

اللہ تعالی فرماتے ہیں کہنا جائر ہے شرعا  پر بہتر یہ ہے کہ اللہ عزوجل کے لیے واحد کے الفاظ استعمال کیے جائیں کہ ذات وحدہ لا شریک لہ کے لیے واحد ہی زیادہ مناسب ہے ۔جیسے اللہ عزوجل فرماتا ہے اور اگر کوئی تعظیماً جمع کے الفاظ استعمال کرتا ہے ، تو یہ بھی جائز ہے ۔
مجتہد فی المسائل اعلی حضرت رضی اللہ عنہ 
سے سوال ہواکہ تعظیماً جمع کالفظ خد اکی شان میں بولنا جائزہے یانہیں ، جیسے کہ ’اللہ جل شانہ یوں فرماتے ہیں؟  
تو جواباً ارشاد فرمایا حرج نہیں اور بہتر صیغہ واحد ہے کہ واحد احد کے لیے وہی انسب ہے، قرآن عظیم میں ایک جگہ رب عزوجل سے خطاب جمع ہے
﴿ رب ارجعون ) وہ بھی زبان کافر سے ہے۔
(فتاویٰ رضویہ،جلد11،صفحہ 207،رضافاؤنڈیشن،لاھور)
فتاوی رضویہ میں ایک دوسرے مقام پر اسی مسئلے کا جواب دیتے ہوئے
مجتہد فی المسائل اعلی حضرت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں 
اللہ عزوجل کو ضمائر مفرد سے یاد کرنا مناسب ہے کہ وہ واحد ، احد ، فرد ، وتر ہے اور تعظیماً ضمائر جمع میں بھی حرج نہیں ، اس کی نظیر قرآن عظیم میں ضمائر متکلم ہیں تو صدہا جگہ ہے: ﴿اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَ اِنَّا لَہ لَحٰفِظُوْنَ﴾
بیشک ہم نے اتارا ہے یہ قرآن اور بیشک ہم خود اس کے نگہبان ہیں اورضمائر خطاب میں صرف ایک جگہ ہے وہ بھی کلام کافر سے کہ عرض کرے گا:
﴿قَالَ رَبِّ ارْجِعُوْنِ لَعَلِّیْٓ اَعْمَلُ صٰلِحًا﴾
 (اے میرے رب مجھے واپس پھیر دیجئے شاید اب میں کچھ بھلائی کماؤں ) اس میں علماء نے تاویل فرمادی کہ یہ ”ارجع“ کی جمع باعتبار تکرار ہے یعنی ” ارجع ارجع ارجع “ ہاں ضمائر غیبت میں بے ذکر مرجع صیغ جمع فارسی اور اردو میں بکثرت بلانکیر رائج ہیں بہرحال یونہی کہنا مناسب ہے کہ ’’اللہ تعالی فرماتاہے‘
‘مگر اس میں(یعنی اللہ عزوجل فرماتے ہیں جملہ میں ) کفر و شرک کا حکم کسی طرح نہیں ہوسکتا ،نہ گناہ ہی کہا جائے گا
 بلکہ خلافِ اولیٰ ہے ۔(فتاویٰ رضویہ،ج 14،ص 648،649،رضافاؤنڈیشن،لاھور)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
١٤/٣/٢٠٢٢

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area