Type Here to Get Search Results !

کیا حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ امیر المومنین ہیں؟

 (سوال نمبر 2020)
کیا حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ امیر المومنین ہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ 
حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ امیر المومنین کیسے ہیں؟
 بحوالہ جواب عنایت فرما دیں ؟ 
سائلہ: حنا فیصل لاہور پاکستان
.....................................
نحمده و نصلي على رسوله الأمين 
وعليكم السلام و رحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالى عز وجل 
حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے اپنی دور حکومت میں اپنی حکمت اور محنت شاقہ سے دین اسلام کو عروج بخشا اس لئے وہ اپنے وقت میں امیر المومینین تھے چونکہ امیر المومینین پورے مسلمانوں کا دینی سربراہ ہوتا ہے، اس کی اطاعت جائز امور میں واجب ہوتی ہے۔
اس لئے وہ امیر المومینین ہیں ۔
البتہ آپ خلیفہ راشدہ نہیں ہیں کیوں کہ حدیث پاک میں ہے 
خلافت تیس سال تک ہے  پھر سلطنت ہوجاوے گی اس لحاظ سے خلافت صدیقی دو سال چار ماہ،خلافت فاروقی دس سال چھ مہینے،خلافت عثمانی چند دن کم بارہ سال،خلافت حیدری چار سال نو ماہ، چاروں خلفاء کی خلافت انتیس سال سات مہینے نو دن ہے،پانچ ماہ باقی رہے وہ ہی حضرت امام حسن کی خلافت نے پورے کردیئے۔ واضح رہے کہ امیر المومینین کا لقب سب سے پہلے حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے پایا ۔پر ہر باد شاہ اسلام کو امیر المومینین کہ سکتے ہیں 
حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عظیم المرتبت صحابی، کاتب اور ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کے بھائی ہیں۔ قرآنِ مجید صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کے گھوڑوں کی ٹاپوں سے اڑنے والے گرد و غبار کی قسمیں کھاتا ہے
وَالْعٰدِيٰتِ ضَبْحًاo فَالْمُوْرِيٰتِ قَدْحًاo فَالْمُغِيْرٰتِ صُبْحًاo فَاَثَرْنَ بِهِ نَقْعًاo
’(میدانِ جہاد میں) تیز دوڑنے والے گھوڑوں کی قَسم جو ہانپتے ہیں۔ پھر جو پتھروں پر سم مار کر چنگاریاں نکالتے ہیں۔ پھر جو صبح ہوتے ہی (دشمن پر) اچانک حملہ کر ڈالتے ہیں۔ پھر وہ اس (حملے والی) جگہ سے گرد و غبار اڑاتے ہیں۔
(العاديت، 100: 4)
جن شہسواروں سے گھوڑوں کو، گھوڑوں سے گرد وغبار کو یہ مقام ملا، ان شہسواروں کی شان کیا ہو گی۔ ان میں حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ بھی یقینا شامل ہیں۔ لہٰذا کوئی مسلمان ان کی شان میں گستاخی کا تصور بھی نہیں کر سکتا اور جو گستاخی کرے وہ مسلمان نہیں ہو سکتا کیونکہ مسلمانوں کی پہچان قرآن میں یہ بتلائی گئی ہے کہ وہ اہل ایمان کے لئے ہمیشہ دعائے مغفرت کرتے ہیں:
وَيَسْتَغْفِرُوْنَ لِلَّذِيْنَ اٰمَنُوْاج.
اور اہلِ ایمان کے لیے دعائے مغفرت کرتے ہیں۔
(المومن، 40)
سب سے پہلے امیر المومنین کا لقب سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہٗ نے پایا
جیسا کہ حضرت سیدنا زبیر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ نے ارشاد فرمایا حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کو تو خلیفہ رسول خدا کہا جاتا تھا جب کہ مجھے یہ نہیں کہا جا سکتا ہوں کہ میں تو ابوبکر صدیق کا خلیفہ ھو اور اگر مجھے خلیفہ خلیفہ رسول (رسولﷺکےخلیفہ کےخلیفہ) خدا کہا جائے تو۔ یوں بات طویل ہو جائے گی یہ سن کر حضرت سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالی عنہ بولے آپ ہمارے امیر ہیں اور ہم مٶمنین توآپ ہوۓ
امیرالمٶمنین ،، یہ سن کر آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے ارشاد فرمایا یہ صحیح ہے
(الاستیعاب عمربن الخطاب ، باب عمر ج٣ ص٢٣٩)
لقب امیرالمومنین ،کی ایک وجہ یہ بھی ہے
حضرت سیدتناشفا۶رضی اللہ تعالی عنہاجوپہلے ہجرت کرنے والی عورتوں میں سے ہیں روایت کرتی ہیں کہ حضرت عمر فاروق اعظم نے امیرکوخط لکھاکہ میرےپاس دوتَنرُرُست وداناعراقی آدمی بھیجوجومجھےیہاں کےحالات سےآگاہ کریں تو عراق کے گورنر نے حضرت سیدنا لَبِید بن ربیعہ عامری اورسیدناعدی بن حاتم طاٸی رضی اللہ عنھماکوبھیجا وہ مدینہ منورہ آئے اور اپنی سواریوں کو بٹھا کر مسجد میں داخل ہوئے جہاں حضرت سیدنا عمر بن عاص رضی اللہ تعالی عنہ موجود تھے انہوں نے سیدنا عمر بن عاص رضی اللہ تعالی عنہ سے کہا آپ امیرالمومنین سے ہمارے حاضر ہونے کی اجازت طلب کریں یہ سن کر سیدنا عمرو بن العاص رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا خدا کی قسم تم نے ان کا صحیح نام تجویز کیا ہے ہم مومنین ہے اور وہ ہمارے امیر ہے سیدنا عمر بن عاص رضی اللہ تعالی عنہ اندر گئے اور حضرت عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کے سامنے یوں گویا ہوئے ،، یاامیرالمٶمنین ،، آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے سنا تو فرمایا یہ نام تم کہاں سےلے آئے ہو ؟ انہوں نے عرض کیا لبیدبن ربیعہ اورعدی حاتم طاٸی آئے ہیں انہوں نے اپنی سواریاں باہر بٹھاٸیں اور مسجد میں آکر مجھ سے کہا کہ امیر المومنین کے پاس حاضر ہونے کی اجازت طلب کی جائے میں نےان سےکہا تم نے درست نام تجویز کیا ہے وہ امیر ہے اور ہم مومنین . حضرت عمر فاروق اعظم اس سے پہلے اپنے مکتوبات میں خلیفہ خلیفہ رسول لکھتے تھے پھر آپ نے من عمرامیر المومنین لکھناشروع کردیا
)اسدالغابة عمربن الخطاب ج٤ ص١٨١)
(حوالہ فیضان فاروق اعظم جلد١ص٤٩تا٥٠)
(ناشر مکتبۃ المدینہ دہلی)
حدیث پاک میں ہے 
روایت ہے حضرت سفینہ سے فرماتے ہیں میں نے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کو فرماتے سنا کہ خلافت تیس سال تک ہے  پھر سلطنت ہوجاوے گی پھر سفینہ کہتے تھے کہ حساب لگا لو ابوبکر صدیق کی خلافت دو سال اور حضرت عمر کی خلافت دس سال،حضرت عثمان کی بارہ سال،جناب علی کی چھ سال(احمد،ترمذی،ابوداؤد)
صاحب مرآت رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں 
یہاں خلافت سے مراد خلافت راشدہ خلافت کاملہ اللہ رسول کی پسندیدہ خلافت ہے۔خلیفہ راشد وہ ہے جن کی بیعت حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی بیعت ہو،وہ اسلام کا سلطان بھی ہو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا جانشین بھی جیسے حضرات خلفاء راشدین یا آخر زمانہ میں حضرت امام مہدی۔بعض لوگوں نے حضرت عمر ابن عبدالعزیز کو بھی خلیفہ راشد مانا ہے مگر حق یہ ہے کہ وہ صرف خلفاء راشدین تھے جیساکہ اس حدیث سے معلوم ہورہا ہے۔حضرت عمر ابن عبدالعزیز اور آخر زمانہ میں امام مہدی خلیفہ برحق ہیں،امام عادل ہیں مگر ان کی خلافت خلافت راشدہ نہیں کہلاتی۔۲؎ جس میں سلطان صرف حاکم تو ہوگا مگر حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا جانشین نہ ہوگا،اس کی بیعت بیعت سلطنت ہوگی،بیعت ارادت نہ ہوگی۔غرضکہ بیعت امارت تو سلطان کی ہوگی اور بیعت ارادت حضرت مشائخ عظام کی۔یہ حساب تقریبی ہے جس میں سال کی کسریں یعنی مہینے چھوڑ دیئے گئے ہیں حساب تحقیقی یہی ہے کہ 
خلافت صدیقی دو سال چار ماہ،خلافت فاروقی دس سال چھ مہینے،خلافت عثمانی چند دن کم بارہ سال،خلافت حیدری چار سال نو ماہ، چاروں خلفاء کی خلافت انتیس سال سات مہینے نو دن ہے،پانچ ماہ باقی رہے وہ ہی حضرت امام حسن کی خلافت نے پورے کردیئے۔(اشعہ)ان مدتوں کے بیان میں کچھ اختلاف ہے بہرحال حضرت امام حسن کی چند ماہ خلافت پر تیس سال پورے ہوگئے،چونکہ امام حسن کی خلافت دراصل خلافت حیدری کا تتمہ تھی اس لیے اس کا ذکر علیحدہ نہ فرمایا۔ خیال رہے کہ مروانی حکومت کا دور یوں ہے یزید ابن معاویہ،اس کا بیٹا معاویہ ابن یزید،عبد الملک ہشام ابن عبدالملک، ولید،سلیمان،عمر ابن عبد العزیز،ولید ابن یزید،یزید ابن ولید،مروان،ابن محمد،پھر حکومت بنی عباس میں منتقل ہوگئی۔ (مرقات)
حضور خاتم انبیاء ہیں
،حضرت علی خاتم الخلفاء اور امام مہدی خاتم الاولیاء ہیں۔(مرقات)
(المرات ج 7ص 233 المکتة المدینہ)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيپال
٢٧/٠٢/٢٠٢٢

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area