Type Here to Get Search Results !

اگر زکوٰۃ واجب ہو اور نقدی نہ ہو تو کیا کرے؟

 (سوال نمبر 7073)
اگر زکوٰۃ واجب ہو اور نقدی نہ ہو تو کیا کرے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎
کیا فرماتے ہیں علماۓ دین شرع متین اس مسئلہ میں کہ زید اور بکر کے پاس حاجت اصلیہ کے علاوہ بہت ساری پروپٹبی ہے چار پانچ ٹائر پمچر کی دوکان ہے علاوہ نئی ٹائر دوکان بھی ہے اسکے بیوی و بہو کے پاس سونا چاندی کے زیورات بھی ہے اور کروڑوں کی کئی جگہ زمین خرید رکھا ہے مزید زمین خرید رہاہے مگر زید و بکر زکوٰة صحیح طریقے سے ادا نہیں کرتاہے پانچ دس ہزار کسی غریب کو دے دیا بس سمجھتاہے زکوۃ‌ میری ادا ہوگئی 
امام صاحب کہتے ہیں زکوة حساب کرکے نکالے تو اسکا جواب ہوتاہے میرے پاس نقدی کیش روپیہ رہےگا جب نا نکلے گا نقدی میرے پاس ہے ہی نہیں تو کیسے نکلے گا 
زمین وغیرہ کا نہیں نکلتاہے میں مفتی صاحب سے مسئلہ پوچھ چکاہوں 
 اپ حضور والا اسکا جواب قران وحدیث کی روشنی میں جواب مرحمت فرماۓ
المستفتی:- العاصی فقیر قادری مُحَمَّد عالم نوری سیتا مڑھی بہار انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونشكره و نصلي علي رسوله الأمين الكريم 
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عزوجل 

١/ زید و بکر اگر مالک نصاب ہے جو کہ کئی دکان ہے اس کے پاس تو زکات نکالنا فرض ہے بدون حساب یونہی کچھ رقم فقراہ کو دینا ادائے زکات کے لیے کافی نہیں ہے بلکہ ملکیت میں جو بھی مال ہے یعنی نقد رقم بینک اکاؤنٹ بانڈز ڈیپازٹس سونا چاندی اور مالِ تجارت وغیرہ سب کی مالیت پر سال گزرنے پر زکوٰۃ ادا کرنا ضروری ہے۔
مذکورہ صورت میں 
دکان میں موجود مال کی قیمت لگالیں تخمینہ سے لگائیں تو احتیاطاً کچھ زیادہ لگائیں اور جو نقد روپئے پاس موجود ہوں انھیں بھی اس میں جوڑ لیں اسی طرح جو رقمیں دوسروں پر باقی ہوں انھیں بھی اسی میں جوڑلیں کل میزان جس قدر ہوا اگر اوپر کسی کا قرض ہو تو اسے اس میزان میں سے گھٹادیں پھر مابقی کی زکات نکال دیں۔
قرآن وحدیث میں ایسے شخص پر سخت وعیدیں آئی ہیں مثلاً قیامت میں اس کا مال ودولت اژدہا سانپ بن جائے گا اور ہرطرف سے اسے ڈسے گا اور کہے گا کہ میں تمھارا مال ہوں میں تمھارا خزانہ ہوں۔ یا اس کے مال کو آگ کی تختیاں بناکر اس سے اس کے جسم کو داغا جائے گا۔
 ٢/ اگر بہو کے پاس سونا چاندی ہے جو بہو خود مالک ہے پھر زکاۃ لازم ہونے کی صورت میں زکاۃ کی ادائیگی فوری کرنا یا نقد رقم سے کرنا ضروری نہیں ہے اگر اتنی نقد رقم نہیں ہے  کہ اس سونے چاندی کی زکوۃ ادا کرسکیں تو اس صورت میں اسی سونے چاندی کا چالیسواں حصہ ڈھائی فیصد زکاۃ میں دے دیں یا کسی سے قرض لے کر زکاۃ کی ادائیگی کردیں یا یہ صورت بھی اختیار کی جاسکتی ہے کہ سال پورا ہونے پر زکاۃ کا حساب کرلیں کہ کتنے روپے بنتی ہے پھر پورے سال میں تھوڑی تھوڑی کرکے وقتاً فوقتاً  مستحقین کو دیتے رہیں تو  بھی زکاۃ ادا ہوجائے گی، اور اگر بعد میں یک مشت دینا چاہتے ہیں تو جس وقت زکاۃ ادا کریں اس وقت سونے کی قیمت معلوم کرکے اسی کے حساب سے زکاۃ ادا کریں حاصل یہ ہے کہ سونے چاندی کی زکوۃ کی ادائیگی لازم ہے (کتب فقہ عامہ)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
15/08/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area