Type Here to Get Search Results !

جب علماء اہل سنت کا کسی حرام و ناجائز کے مسئلے میں اختلاف ہو تو ایک دوسرے کو فاسق کہنا کیسا ہے؟

 (سوال نمبر 2068)
جب علماء اہل سنت کا کسی حرام و ناجائز کے مسئلے میں اختلاف ہو تو ایک دوسرے کو فاسق کہنا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
 اس معاملے میں رہنمائی فرمائیں مہربانی ہوگی
شہزادہ اعلی حضرت رحمۃ اللہ علیہ کے خلیفہ و نائب حضرت علامہ مولانا مفتی محمد شریف الحق امجدی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں بات یہ ہے کہ جب کسی مسئلے میں خود علمائے اہل سنت اختلاف میں ہو تو یہ درست نہیں کہ ایک دوسرے کو فاسق کہیں۔
(فتاویٰ شارح بخاری ج1 ص61 کتاب العقائد )
سائل ایم 'اے ۔آر ۔قیو انڈیا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الأمين 
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالى عز وجل 

نائب مفتی اعظم ہند شارح بخاری مفتی شریف الحق امجدی رحمت اللہ علیہ ایسے معترض کا جواب دئے ہیں جو موجودہ دور میں بکثرت پائے جاتے ہیں ۔
مثلا
١/ مزامیر والے قوالی کا سننا عند علماء فقہ حرام و گناہ ہے پر علماء اہل سنت ہی کے بعض علماء فقہ کے نزدیک جائز ہے۔
٢/ تصویر کشی حرام ہے مگر بعض علماء فقہ کے نزدیک برقی تصویر وہ تصویر ہی نہیں ہے جس بابت قرآن و سنت میں ممانعت ہے 
٣/ چلتی ٹرین میں نماز پڑھنا جائز نہیں پر موجود ترقی کے دور میں اور تغیر زمان کی وجہ سے فی الحال جواز کا فتویٰ ہے کہ چلتی ٹرین میں نماز پڑھنا جائز ہے 
٤/ چین کی گھڑی پہن کر نماز پڑھنا اعلیحضرت رضی اللہ عنہ نے واجب الاعادہ فرمایا ہے پر مفتی اشرفیہ کے نزدیک جواز کا فتویٰ ہے ۔
٥/ جے ہند جے نیپال کہنا اعلی حضرت رضی اللہ عنہ کے نزدیک حرام حرام سخت حرام ہے ۔
اور شارح بخاری مفتی شریف الحق رحمتہ اللہ علیہ کے نزدیک ناجائز ہے ۔
پر اس وقت تغیر زمان کی وجہ سے جواز کا فتویٰ ہے کہ جے ہند و جے نیپال بول سکتے ہیں ۔بوقت ضرورت 
٦/قربانی کا بکرا تول کر خریدنا جائز نہیں ہے پر ہمارے ہی علماء فقہ نے جائز قرار دیا ہے ۔وغیرہ وغیرہ 
زمان و مکان کی تغیر و تبدل سے بہت سے مسائل میں احکام بدلے ہیں ۔
اب مذکورہ مسائل جو پیش کئے گئے ہیں ان میں سے جس پر جاہے عمل کر سکتے ہیں جن کے نزدیک حرام یا ناجائز یا ممنوع ہیں وہ مذکورہ مسائل پر عمل کرنے والے فاسق نہیں کہ سکتا ۔لعن طعن ہدف ملامت سختی اور تشدید نہیں کر سکتا ہے ۔
نائب مفتی اعظم ہند مفتی شریف الحق رحمت اللہ علیہ کے قول کا یہی مفہوم و مقصود ہے ۔
اس بابت مصنف تفسیر تبیان القران رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ 
ہرچند کہ فوٹو گراف اور ویڈیو کی تصاویر ہمارے نزدیک جائز نہیں ہیں لیکن چونکہ اس میں دلائل متعارض ہیں اور علماء کا اختلاف ہے اس لیے اس میں بہت زیادہ سختی اور تشدید نہیں کرنی چاہیے اور جو علماء اس میں مبتلا ہیں ان پر لعن طعن نہیں کرنی چاہیے اور ان کو ہدف ملامت نہیں بنانا چاہیے کیونکہ دلیل خواہ کمزور ہو وہ تخفیف کا تقاضا کرتی ہے۔ دیکھیے محرمات سے نکاح کرنا حرام ہے لیکن امام اعظم ابوحنیفہ نے فرمایا جو شخص اپنی ماں یا بہن سے نکاح کرکے وطی کرلے اس پر حد نہیں ہوگی تعزیر ہوگی۔ اس کو تعزیر اً قتل کردیا جائے گا لیکن اگر وہ شادی شدہ ہے تو اس کو رجم نہیں کیا جائے گا کیونکہ حدود شبہات سے ساقط ہوجاتی ہیں اور یہاں پر یہ شبہ ہے کہ ہم سے پہلی شریعت میں بھائی بہن کے درمیان نکاح جائز تھا ‘ ہرچند کہ یہ شبہ ضعیف ہے لیکن اس کا اعتبار کر کے حد سا قط کردی گئی۔
 (ہدایہ اولین ص ٥١٦‘ فتح القدیر والعنایہ ج ٥ ص ٢٤٦)
 اسی وجہ سے ہم کہتے ہیں کہ اگرچہ فوٹو گراف اور ویڈیو کی تصویر کے جواز کے دلائل ضعیف ہیں لیکن وہ تخفیف کا تقاضا کرتے ہیں اور جو لوگ اپنے دلائل کی وجہ سے اس میں مبتلا ہیں ان پر لعن طعن نہیں کرنی چاہیے۔(سورۃ نمبر 27 النمل آیت نمبر 60)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
١٢/٣/٢٠٢٢

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area