(سوال نمبر 2069)
کیا خلع کے بعد اسی شوہر سے نکاح کر نے کے لئے حلالہ کی ضرورت ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
ہندہ نے زید سے خلع لیا پھر زید سے نکاح کرنا چاہتی ہے تو کیا ہندہ کو حلالہ کی ضرورت ہے ؟ از راہ کرم قرآن و سنت کے مطابق جواب عنایت فرمائیں
کرم ہوگا
سائل:- محمد رضوی ممبئ انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمدہ و نصلی علی رسولہ الامین
وعلیکم السلام و رحمتہ اللہ و برکاتہ
الجواب باسمہ تعالی عزوجل
ہندہ نے جب برضا و رغبت اپنے شوہر سے خلع لی اور اب اگر رجوع کرنا چاہتی ہے تو نئے مہر و نکاح صحیح کے ساتھ رجوع کر سکتی ہے حلالہ کی حاجت نہیں ہے عدت گزارنے کی بھی حاجت نہیں ہے جبکہ اسی سے رجوع کرنی ہو کیونکہ خلع کے بعد عورت کو طلاق بائن ہو تی ہے اور فی الفور نکاح ٹوٹ جاتا ہے جیسا کہ حدیثِ مبارکہ میں ہے۔
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِىَّ صلى الله عليه وسلم جَعَلَ الْخُلْعَ تَطْلِيقَةً بَائِنَةً
حضرت ابنِ عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے نبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ آلہ وسلم سے بیان کیا ہے کہ خلع سے طلاق بائن ہو جاتی ہے۔(دار قطني، السنن، 4: 45، رقم: 134، بيروت: دار المعرفة)
یاد رہے کہ بائن وہ طلاق ہے جس میں شوہر بغیر نکاح کے عورت سے ازداجی تعلقات قائم نہیں کرسکتا۔ طلاق بائن کے ہوتے ہی عورت فوراً اس کے نکاح سے نکل جاتی ہے۔ خلع کی صورت میں چونکہ طلاق بائن ہوتی ہے، لہذا رجوع نہیں، بلکہ تجدید نکاح ہو سکتا۔ اگر فریقین باہمی رضامندی سے از سر نو دوبارہ نکاح کرنا چاہیں تو کر سکتے ہیں۔ تجدید نکاح کی صورت میں عدت گزرنے کی قید نہیں۔جبکہ وہ دوسری شادی نہ کی ہو۔
واضح رہے کہ خلع کےبعد اگر عورت کسی اور شخص سے نکاح کرنا چاہے تو عدت گزرنے کے بعد ہی کر سکتی ہے۔۔
مذکورہ توضیحات سے معلوم ہوا کہ ہندہ بدون حلالہ نئے مہر و شرعی گواہ کے ساتھ ساتھ سابقہ شوہر کی طرف رجوع کر سکتی ہے ۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
کیا خلع کے بعد اسی شوہر سے نکاح کر نے کے لئے حلالہ کی ضرورت ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
ہندہ نے زید سے خلع لیا پھر زید سے نکاح کرنا چاہتی ہے تو کیا ہندہ کو حلالہ کی ضرورت ہے ؟ از راہ کرم قرآن و سنت کے مطابق جواب عنایت فرمائیں
کرم ہوگا
سائل:- محمد رضوی ممبئ انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمدہ و نصلی علی رسولہ الامین
وعلیکم السلام و رحمتہ اللہ و برکاتہ
الجواب باسمہ تعالی عزوجل
ہندہ نے جب برضا و رغبت اپنے شوہر سے خلع لی اور اب اگر رجوع کرنا چاہتی ہے تو نئے مہر و نکاح صحیح کے ساتھ رجوع کر سکتی ہے حلالہ کی حاجت نہیں ہے عدت گزارنے کی بھی حاجت نہیں ہے جبکہ اسی سے رجوع کرنی ہو کیونکہ خلع کے بعد عورت کو طلاق بائن ہو تی ہے اور فی الفور نکاح ٹوٹ جاتا ہے جیسا کہ حدیثِ مبارکہ میں ہے۔
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِىَّ صلى الله عليه وسلم جَعَلَ الْخُلْعَ تَطْلِيقَةً بَائِنَةً
حضرت ابنِ عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے نبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ آلہ وسلم سے بیان کیا ہے کہ خلع سے طلاق بائن ہو جاتی ہے۔(دار قطني، السنن، 4: 45، رقم: 134، بيروت: دار المعرفة)
یاد رہے کہ بائن وہ طلاق ہے جس میں شوہر بغیر نکاح کے عورت سے ازداجی تعلقات قائم نہیں کرسکتا۔ طلاق بائن کے ہوتے ہی عورت فوراً اس کے نکاح سے نکل جاتی ہے۔ خلع کی صورت میں چونکہ طلاق بائن ہوتی ہے، لہذا رجوع نہیں، بلکہ تجدید نکاح ہو سکتا۔ اگر فریقین باہمی رضامندی سے از سر نو دوبارہ نکاح کرنا چاہیں تو کر سکتے ہیں۔ تجدید نکاح کی صورت میں عدت گزرنے کی قید نہیں۔جبکہ وہ دوسری شادی نہ کی ہو۔
واضح رہے کہ خلع کےبعد اگر عورت کسی اور شخص سے نکاح کرنا چاہے تو عدت گزرنے کے بعد ہی کر سکتی ہے۔۔
مذکورہ توضیحات سے معلوم ہوا کہ ہندہ بدون حلالہ نئے مہر و شرعی گواہ کے ساتھ ساتھ سابقہ شوہر کی طرف رجوع کر سکتی ہے ۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
١٢/٣/٢٠٢٢
١٢/٣/٢٠٢٢