Type Here to Get Search Results !

جب امام جمعہ ممبر پر بیٹھ جاتے اس وقت مسجد کی جھولی پھرانا کیسا ہے؟

   (سوال نمبر2067)
جب امام جمعہ ممبر پر بیٹھ جاتے اس وقت مسجد کی جھولی پھرانا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ 
یہاں ایک جامع مسجد میں جمعہ کے دن امام صاحب خطبہ سے فارغ ہو کر منبر سے اتر کر مصلیٰ پر بیٹھا رہتا ہے اور مسجد کی جھولی پِھرائی جاتی ہے 
جس میں مصلی حضرات حسبِ توفیق دس بیس روپئے ڈالتے ھیں تقریبا چار پانچ منٹ بعد اقامت کہی جاتی ہے اور کبھی کبھی امام خطبہ کے لئے منبر پر بیٹھ جاتے ھیں اور جھولی پھرائی جاتی ہےصورت مسؤلہ میں شرعی رہنمائی فر مائیں کہ کیا خطبہ واقامت کے درمیان یا امام کا منبر پر بیٹھنے کے بعد جھولی پِھرانا ازروئے شرع درست عمل ہے؟ 
تفصیلی جواب باحوالہ عنایت فر مائیں 
المستفتی :-عبد الحمید عرف منّا کچھ گجرات انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الأمين 
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالى عز وجل 

جب امام اپنی جگہ سے خطبۂ جمعہ کے لیے کھڑا ہوا ممبر پر جانے کے لئے اس وقت سے فرض جمعہ ختم ہونے تک کوئی عمل جائز نہیں ہے حتی جمعہ کی سنت بھی نہیں سوائے صاحب ترتیب کے کہ وہ اپنی نماز پڑھے گا ۔
مذکورہ سوال میں ممبر پر امام کے بیٹھنے کے بعد جھولی پھرا نا جائز نہیں ہے اسی طرح خطبہ کے بعد قامت سے قبل بھی ۔
بہتر اور احسن یہ ہے کہ ایک باکس مسجد میں رکھ دیں لوگ اس میں ڈالتے جائے ۔
یا جمعہ کی نماز ختم ہونے کے بعد دعاء سے قبل جھولی پھرا سکتے ہیں چونکہ ممانعت کتب فقہ میں جمعہ کی نماز ختم ہونے تک ہے اس لئے سلام پھیرنے کے بعد میں حرج نہیں ہے ۔
حدیث پاک میں ہے 
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے 
عن ابن مسعود و ابن عباس رضی الله عنهما مرفوعا الی رسول الله صلی الله عليه وآله وسلم انه قال اذا خرج الامام فلا صلاة ولا کلام. (او کما قال)
ابن مسعود اور ابن عباس رضی اللہ عنہما دونوں سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب امام خطبہ کے لیے منبر پر بیٹھ جائے تو اس وقت نماز اور بات کرنا دونوں جائز نہیں ہیں۔
عن النبی صلی الله عليه وآله وسلم انه قال من قال لصاحبه والامام يخطب انصت فقد لغا. (او کما قال)
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا خطبہ کے دوران دوسروں کو یہ کہنا کہ خاموش ہو جاؤ تو یہ لغو ہے یعنی منع ہے۔
لہذا وہ لوگ جو خطیب کے قریب (ہونے کی بنا پر اسے سن سکتے ہیں) ہیں ان پر خطبہ سننا واجب ہے اور جو دور ہیں ان پر خاموشی واجب ہے۔
(البدائع والصنائع، ج : 1، ص : 264)
مصنف بہار شریعت رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں 
جس وقت امام اپنی جگہ سے خطبۂ جمعہ کے لیے کھڑا ہوا اس وقت سے فرض جمعہ ختم ہونے تک نماز نفل مکروہ ہے، یہاں  تک کہ جمعہ کی سنتیں بھی۔
عین خطبہ کے وقت اگرچہ پہلا ہو یا دوسرا اور جمعہ کا ہو یا خطبۂ عیدین یا کسوف و استسقاء و حج و نکاح کا ہو ہر نماز حتیٰ کہ قضا بھی ناجائز ہے، مگر صاحب ترتیب کے لیے خطبۂ جمعہ کے وقت قضا کی اجازت ہے۔ 
(بہار ح 3 ص 460مکتبہ المدینہ )(الدرالمختار کتاب الصلاۃ، ج ۲ ص ۴۷۔   الدرالمختار  کتاب الصلاۃ، ج ۲ ، ص ۴۸)
والله و رسوله أعلم بالصواب 
*كتبه/محمد مجيب قادري لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال*
١٢/٣/٢٠٢٢

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area