(سوال نمبر 245)
کسی عورت کی عزت پر ہاتھ ڈالنے کے بعد زید شرمندہ ہے اب زید کے لئے شرعا کیا حکم؟
_________(❤️)_________
کسی عورت کی عزت پر ہاتھ ڈالنے کے بعد زید شرمندہ ہے اب زید کے لئے شرعا کیا حکم؟
_________(❤️)_________
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
کہ زید نے شیطانی وسوسہ کی بنیاد اپنے نفس کو روک نہ سکا اور کسی عورت کی عزت پر ہاتھ ڈال دیا اب زید شرمندہ ہے اور چاہتا ہے کہ مجھے اسکی سزا ملے مگر ہندستان میں ایسی صورت نظر نہیں آرہی ہے جو علماء کرام اس پر حد لاگو کریں ایسی صورت میں زید کیا کرے صرف سچی توبہ کافی ہے یا اسکا ہاتھ کاٹا جائے یا اسلامی ممالک کی طرف رجوع کرے۔
سائل:- رضوی ممبئ انڈیا
_________(💛)_________
نحمده ونشكره ونصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عز وجل
مسئلہ مسئولہ میں زنا کرنا گناہ کبیرہ ہے،
اس کی سزا رجم ہے (اگر شادی شدہ ہے) ورنہ سو کوڑے ہیں، مگر آج کل حدود کا نفاذ نہیں، اس لیے زید کو صدق دل سے توبہ واستغفار کرنا چاہیے، اگر زید صدق دل سے اپنے فعل پر نادم ہوکر توبہ واستغفار کرے اور آئندہ ایسی حرکت نہ کرنے کا عزم کرے تو اللہ تعالیٰ کی ذات سے قوی امید ہے کہ اس کی توبہ قبول فرمائے گا
قال تعالی: قُلْ یَا عِبَادِیَ الَّذِیْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰی اَنْفُسِہِمْ لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَحْمَةِ اللّٰہِ اِنَّ اللّٰہَ یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِیْعًا اِنَّہُ ہُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ ․ وقال: اِنَّ اللّٰہَ لَا یَغْفِرُ اَنْ یُشْرَکَ بِہِ وَیَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِکَ لِمَنْ یَشَآءُ ․ (الآیة)
کوئی بھی گناہ ہو اس کے بعد سچی توبہ کرنا لازم ہے اور اس فعل پر نادم اور پشیمان ہونا یہ مومن کی علامت ہے۔
اللہ پاک سے معافی طلب کرنا چاہیے وہ غفور و رحیم ہے۔
وَمَن يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلاَّ اللّهُ (آل عِمْرَان ، 3 : 135)
اور اللہ کے سوا گناہوں کی بخشش کون کرتا ہے
لہذا اپنے کیے پر شرمندہ اور نادم ہونا اور سچی توبہ کرنا ضروری ہے۔
قرآن مجید میں ارشاد گرامی ہے :
وَالَّذِينَ إِذَا فَعَلُواْ فَاحِشَةً أَوْ ظَلَمُواْ أَنْفُسَهُمْ ذَكَرُواْ اللّهَ فَاسْتَغْفَرُواْ لِذُنُوبِهِمْ وَمَن يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلاَّ اللّهُ وَلَمْ يُصِرُّواْ عَلَى مَا فَعَلُواْ وَهُمْ يَعْلَمُونَ (آل عِمْرَان ، 3 : 135)
اور (یہ) ایسے لوگ ہیں کہ جب کوئی برائی کر بیٹھتے ہیں یا اپنی جانوں پر ظلم کر بیٹھتے ہیں تو اللہ کا ذکر کرتے ہیں پھر اپنے گناہوں کی معافی مانگتے ہیں، اور اللہ کے سوا گناہوں کی بخشش کون کرتا ہے، اور پھر جو گناہ وہ کر بیٹھے تھے ان پر جان بوجھ کر اصرار بھی نہیں کرتے۔۔
والله ورسوله أعلم بالصواب
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
کہ زید نے شیطانی وسوسہ کی بنیاد اپنے نفس کو روک نہ سکا اور کسی عورت کی عزت پر ہاتھ ڈال دیا اب زید شرمندہ ہے اور چاہتا ہے کہ مجھے اسکی سزا ملے مگر ہندستان میں ایسی صورت نظر نہیں آرہی ہے جو علماء کرام اس پر حد لاگو کریں ایسی صورت میں زید کیا کرے صرف سچی توبہ کافی ہے یا اسکا ہاتھ کاٹا جائے یا اسلامی ممالک کی طرف رجوع کرے۔
سائل:- رضوی ممبئ انڈیا
_________(💛)_________
نحمده ونشكره ونصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عز وجل
مسئلہ مسئولہ میں زنا کرنا گناہ کبیرہ ہے،
اس کی سزا رجم ہے (اگر شادی شدہ ہے) ورنہ سو کوڑے ہیں، مگر آج کل حدود کا نفاذ نہیں، اس لیے زید کو صدق دل سے توبہ واستغفار کرنا چاہیے، اگر زید صدق دل سے اپنے فعل پر نادم ہوکر توبہ واستغفار کرے اور آئندہ ایسی حرکت نہ کرنے کا عزم کرے تو اللہ تعالیٰ کی ذات سے قوی امید ہے کہ اس کی توبہ قبول فرمائے گا
قال تعالی: قُلْ یَا عِبَادِیَ الَّذِیْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰی اَنْفُسِہِمْ لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَحْمَةِ اللّٰہِ اِنَّ اللّٰہَ یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِیْعًا اِنَّہُ ہُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ ․ وقال: اِنَّ اللّٰہَ لَا یَغْفِرُ اَنْ یُشْرَکَ بِہِ وَیَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِکَ لِمَنْ یَشَآءُ ․ (الآیة)
کوئی بھی گناہ ہو اس کے بعد سچی توبہ کرنا لازم ہے اور اس فعل پر نادم اور پشیمان ہونا یہ مومن کی علامت ہے۔
اللہ پاک سے معافی طلب کرنا چاہیے وہ غفور و رحیم ہے۔
وَمَن يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلاَّ اللّهُ (آل عِمْرَان ، 3 : 135)
اور اللہ کے سوا گناہوں کی بخشش کون کرتا ہے
لہذا اپنے کیے پر شرمندہ اور نادم ہونا اور سچی توبہ کرنا ضروری ہے۔
قرآن مجید میں ارشاد گرامی ہے :
وَالَّذِينَ إِذَا فَعَلُواْ فَاحِشَةً أَوْ ظَلَمُواْ أَنْفُسَهُمْ ذَكَرُواْ اللّهَ فَاسْتَغْفَرُواْ لِذُنُوبِهِمْ وَمَن يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلاَّ اللّهُ وَلَمْ يُصِرُّواْ عَلَى مَا فَعَلُواْ وَهُمْ يَعْلَمُونَ (آل عِمْرَان ، 3 : 135)
اور (یہ) ایسے لوگ ہیں کہ جب کوئی برائی کر بیٹھتے ہیں یا اپنی جانوں پر ظلم کر بیٹھتے ہیں تو اللہ کا ذکر کرتے ہیں پھر اپنے گناہوں کی معافی مانگتے ہیں، اور اللہ کے سوا گناہوں کی بخشش کون کرتا ہے، اور پھر جو گناہ وہ کر بیٹھے تھے ان پر جان بوجھ کر اصرار بھی نہیں کرتے۔۔
والله ورسوله أعلم بالصواب
_________(💚)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی
محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لہان ١٨
خادم دارالافتاء البرکاتی علماء فاونڈیشن سرہا نیپال
،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،
خادم دارالافتاء البرکاتی علماء فاونڈیشن سرہا نیپال
،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،