(سوال نمبر 2126)
کفن پہنا نے کا شرعا طریقہ کیا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے متعلق کہ
کفن دینے کا طریقہ بتا دیں؟
جزاک اللہ خیرا
سائلہ:نتاشہ عطاریہ شہر لاہور پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عز وجل
کفن کے تین درجے ہیں ۔
١/ ضرورت ٢/ کفایت.
٣/ سنت
مرد کے لیے سنت تین کپڑے ہیں ۔
١ /لفافہ ٢/ اِزار ٣/ قمیص
اور عورت کے لیے پانچ۔
تین یہ اور ٤/ اوڑھنی
٥/ سینہ بند
کفنِ کفایت مرد کے لیے دو کپڑے ہیں ۔
(۱) لفافہ (۲) اِزار
اور عورت کے لیے تین۔
(۱) لفافہ (۲) اِزار (۳) اوڑھنی یا (۱) لفافہ (۲) قمیص (۳)اوڑھنی۔
کفن ضرورت دونوں کے لیے یہ کہ جو میّسر آئے اور کم از کم اتنا تو ہو کہ سارا بدن ڈھک جائے۔(از بہار 8/22)
عورت کو کفنانے کا طریقہ یہ ہے کہ چارپائی پر پہلے لفافہ (چادر) بچھا کر اس پر ازار بچھا دیں، پھر کرتہ (قمیص) کا نچلا نصف حصہ بچھائیں اور اوپر کا باقی حصہ سمیٹ کر سرہانے کی طرف رکھ دیں، پھر میّت کو ستر کا خیال رکھتے ہوئے غسل کے تختے سے آہستہ سے اٹھا کر اس بچھے ہوئے کفن پر لٹا دیں اور کرتہ (قمیص) کا جو نصف حصہ سرہانے کی طرف رکھا تھا، اُس کو سر کی طرف الٹ دیں کہ قمیص کا سوراخ (گریبان) گلے میں آ جائے اور پیروں کی طرف بڑھا دیں۔ جب اس طرح قمیص(کرتہ) پہنا چکیں تو غسل کے بعد جو تہبند /کپڑا میت کے بدن پر ڈالا گیا تھا وہ نکال دیں، پھر سر کے بالوں کے دو حصے کر کے کرتے کے اوپر سینے پر ڈال دیں، ایک حصہ دائیں جانب اور ایک حصہ بائیں جانب، اس کے بعد سر پر اور بالوں پر سر بند ڈال دیں، اس کو نہ باندھیں اور نہ ہی لپیٹیں، اس کے بعد ازار لپیٹ دیں، پہلے بائیں طرف لپیٹیں پھر دائیں طرف، اس کے بعد سینہ بند باندھ دیں، پھر چادر لپیٹیں، پہلے بائیں جانب، پھر دائیں جانب۔ سینہ بند کو سر بند کے بعد ازار لپیٹنے سے پہلے باندھنا بھی جائز ہے اور سب کپڑوں سے اوپر باندھنا بھی درست ہے۔
مراقی الفلاح میں ہے:
"كفن الرجل سنة" ثلاثة أثواب "قميص من أصل العنق إلى القدمين بلا دخريص وكمين "وإزار" من القرن إلى القدم "و" الثالث "لفافة" تزيد على ما فوق القرن والقدم ليلف بها الميت وتربط من أعلاه وأسفله ... وتزاد المرأة" على ما ذكرناه للرجل "في" كفنها على جهة "السنة خمارا لوجهها" ورأسها "وخرقة" عرضها ما بين الثدي إلى السرة وقيل إلى الركبة كيلاينتشر الكفن بالفخذ وقت المشي بها "لربط ثدييها" فسنة كفنها درع وإزار وخمار وخرقة ولفافة..." الخ ( حاشية الطحطاوي علي المراقي، باب أحكام الجنائز، ص: ٥٧٥ - ٥٧٨)
مصنف بہار شریعت رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں
کفن پہنانے کا طریقہ یہ ہے کہ میّت کو غسل دینے کے بعد بدن کسی پاک کپڑے سے آہستہ پونچھ لیں کہ کفن تر نہ ہو اور کفن کو ایک یا تین یا پانچ یا سات بار دھونی دے لیں اس سے زیادہ نہیں ، پھر کفن یوں بچھائیں کہ پہلے بڑی چادر پھر تہبند پھر کفنی پھر میّت کو اس پر لٹائیں اور کفنی پہنائیں اور داڑھی اور تمام بدن پر خوشبو ملیں اور مواضع سجود یعنی ماتھے، ناک، ہاتھ، گھٹنے، قدم پر کافور لگائیں پھر اِزار یعنی تہبند لپیٹیں پہلے بائیں جانب سے پھر دہنی طرف سے پھر لفافہ لپیٹیں پہلے بائیں طرف سے پھر دہنی طرف سے تاکہ دہنا اوپر رہے اور سر اور پاؤں کی طرف باندھ دیں کہ اُڑنے کا اندیشہ نہ رہے، عورت کو کفنی پہنا کر اُس کے بال کے دو حصے کر کے کفنی کے اوپر سینہ پر ڈالدیں اور اوڑھنی نصف پشت کے نیچے سے بچھا کر سر پر لا کر مونھ پر مثل نقاب ڈال دیں کہ سینہ پر رہے کہ اُس کا طول نصف پشت سے سینہ تک ہے اور عرض ایک کان کی لَو سے دوسرے کان کی لَو تک ہے اور یہ جو لوگ کیا کرتے ہیں کہ زندگی کی طرح اُڑھاتے ہیں یہ محض بیجا و خلافِ سُنت ہے پھر بدستور اِزار و لفافہ لپیٹیں پھر سب کے اُوپر سینہ بند بالائے پستان سے ران تک لا کر باندھیں۔
(بہار ح ٤ص ٨٢٦ مكتبة المدينة )
والله ورسوله اعلم بالصواب
کفن پہنا نے کا شرعا طریقہ کیا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے متعلق کہ
کفن دینے کا طریقہ بتا دیں؟
جزاک اللہ خیرا
سائلہ:نتاشہ عطاریہ شہر لاہور پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عز وجل
کفن کے تین درجے ہیں ۔
١/ ضرورت ٢/ کفایت.
٣/ سنت
مرد کے لیے سنت تین کپڑے ہیں ۔
١ /لفافہ ٢/ اِزار ٣/ قمیص
اور عورت کے لیے پانچ۔
تین یہ اور ٤/ اوڑھنی
٥/ سینہ بند
کفنِ کفایت مرد کے لیے دو کپڑے ہیں ۔
(۱) لفافہ (۲) اِزار
اور عورت کے لیے تین۔
(۱) لفافہ (۲) اِزار (۳) اوڑھنی یا (۱) لفافہ (۲) قمیص (۳)اوڑھنی۔
کفن ضرورت دونوں کے لیے یہ کہ جو میّسر آئے اور کم از کم اتنا تو ہو کہ سارا بدن ڈھک جائے۔(از بہار 8/22)
عورت کو کفنانے کا طریقہ یہ ہے کہ چارپائی پر پہلے لفافہ (چادر) بچھا کر اس پر ازار بچھا دیں، پھر کرتہ (قمیص) کا نچلا نصف حصہ بچھائیں اور اوپر کا باقی حصہ سمیٹ کر سرہانے کی طرف رکھ دیں، پھر میّت کو ستر کا خیال رکھتے ہوئے غسل کے تختے سے آہستہ سے اٹھا کر اس بچھے ہوئے کفن پر لٹا دیں اور کرتہ (قمیص) کا جو نصف حصہ سرہانے کی طرف رکھا تھا، اُس کو سر کی طرف الٹ دیں کہ قمیص کا سوراخ (گریبان) گلے میں آ جائے اور پیروں کی طرف بڑھا دیں۔ جب اس طرح قمیص(کرتہ) پہنا چکیں تو غسل کے بعد جو تہبند /کپڑا میت کے بدن پر ڈالا گیا تھا وہ نکال دیں، پھر سر کے بالوں کے دو حصے کر کے کرتے کے اوپر سینے پر ڈال دیں، ایک حصہ دائیں جانب اور ایک حصہ بائیں جانب، اس کے بعد سر پر اور بالوں پر سر بند ڈال دیں، اس کو نہ باندھیں اور نہ ہی لپیٹیں، اس کے بعد ازار لپیٹ دیں، پہلے بائیں طرف لپیٹیں پھر دائیں طرف، اس کے بعد سینہ بند باندھ دیں، پھر چادر لپیٹیں، پہلے بائیں جانب، پھر دائیں جانب۔ سینہ بند کو سر بند کے بعد ازار لپیٹنے سے پہلے باندھنا بھی جائز ہے اور سب کپڑوں سے اوپر باندھنا بھی درست ہے۔
مراقی الفلاح میں ہے:
"كفن الرجل سنة" ثلاثة أثواب "قميص من أصل العنق إلى القدمين بلا دخريص وكمين "وإزار" من القرن إلى القدم "و" الثالث "لفافة" تزيد على ما فوق القرن والقدم ليلف بها الميت وتربط من أعلاه وأسفله ... وتزاد المرأة" على ما ذكرناه للرجل "في" كفنها على جهة "السنة خمارا لوجهها" ورأسها "وخرقة" عرضها ما بين الثدي إلى السرة وقيل إلى الركبة كيلاينتشر الكفن بالفخذ وقت المشي بها "لربط ثدييها" فسنة كفنها درع وإزار وخمار وخرقة ولفافة..." الخ ( حاشية الطحطاوي علي المراقي، باب أحكام الجنائز، ص: ٥٧٥ - ٥٧٨)
مصنف بہار شریعت رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں
کفن پہنانے کا طریقہ یہ ہے کہ میّت کو غسل دینے کے بعد بدن کسی پاک کپڑے سے آہستہ پونچھ لیں کہ کفن تر نہ ہو اور کفن کو ایک یا تین یا پانچ یا سات بار دھونی دے لیں اس سے زیادہ نہیں ، پھر کفن یوں بچھائیں کہ پہلے بڑی چادر پھر تہبند پھر کفنی پھر میّت کو اس پر لٹائیں اور کفنی پہنائیں اور داڑھی اور تمام بدن پر خوشبو ملیں اور مواضع سجود یعنی ماتھے، ناک، ہاتھ، گھٹنے، قدم پر کافور لگائیں پھر اِزار یعنی تہبند لپیٹیں پہلے بائیں جانب سے پھر دہنی طرف سے پھر لفافہ لپیٹیں پہلے بائیں طرف سے پھر دہنی طرف سے تاکہ دہنا اوپر رہے اور سر اور پاؤں کی طرف باندھ دیں کہ اُڑنے کا اندیشہ نہ رہے، عورت کو کفنی پہنا کر اُس کے بال کے دو حصے کر کے کفنی کے اوپر سینہ پر ڈالدیں اور اوڑھنی نصف پشت کے نیچے سے بچھا کر سر پر لا کر مونھ پر مثل نقاب ڈال دیں کہ سینہ پر رہے کہ اُس کا طول نصف پشت سے سینہ تک ہے اور عرض ایک کان کی لَو سے دوسرے کان کی لَو تک ہے اور یہ جو لوگ کیا کرتے ہیں کہ زندگی کی طرح اُڑھاتے ہیں یہ محض بیجا و خلافِ سُنت ہے پھر بدستور اِزار و لفافہ لپیٹیں پھر سب کے اُوپر سینہ بند بالائے پستان سے ران تک لا کر باندھیں۔
(بہار ح ٤ص ٨٢٦ مكتبة المدينة )
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و
25/3/2022
25/3/2022