جماہی کے وقت ہاتھ کو منہ پر کیوں رکھتے ہیں اور اگر نہ رکھے تو کیا حکم ہے؟
_________(❤️)_________
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ جماہی کے وقت ہاتھ کو منہ پر کیوں رکھتے ہیں اور اگر کوئی نہیں رکھتا ہے تو شریعت کا کیا حکم ہے جواب عنایت فرمائیں اور شکریہ کا موقع دیں تو نوازش ہو گی۔
سائل:- محمد شہبان خان قادری بہرائج شریف۔
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
_________(❤️)_________
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ جماہی کے وقت ہاتھ کو منہ پر کیوں رکھتے ہیں اور اگر کوئی نہیں رکھتا ہے تو شریعت کا کیا حکم ہے جواب عنایت فرمائیں اور شکریہ کا موقع دیں تو نوازش ہو گی۔
سائل:- محمد شہبان خان قادری بہرائج شریف۔
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب:
جماہی شیطان کی طرف سے ہے اسے روکنے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہئے اگر نہ رکے تو بایاں ہاتھ منھ پر رکھ کر منھ ڈھانک لے۔
حدیث شریف میں ہے کہ نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ جماہی شیطان کی طرف سے ہے، جب تم میں کسی کو جماہی آئے تو جہاں تک ممکن ہو رُوکے۔ اس حدیث کو امام بخاری و مسلم نے صحیحین میں روایت کیا، بلکہ بعض روایتوں میں ہے، کہ "شیطان مونھ میں گُھس جاتا ہے- "بعض میں ہے، شیطان دیکھ کر ہنستا ہے۔"
علماء فرماتے ہیں کہ: جو جماہی میں مونھ کھول دیتا ہے، شیطان اس کے مونھ میں تھوک دیتا ہے اور وہ جو قاہ قاہ کی آواز آتی ہے، وہ شیطان کا قہقہہ ہے کہ اس کا مونھ بگڑا دیکھ کر ٹھٹھا لگاتا ہے اور وہ جو رطوبت نکلتی ہے، وہ شیطان کا تھوک ہے۔"اس کے روکنے کی بہتر ترکیب یہ ہے کہ جب آتی معلوم ہو تو دل میں خیال کرے کہ انبیاء علیہم الصلوۃ وا لسّلام اس سے محفوظ ہیں، فوراً رُک جائے گی۔
(ماخوذ بہارشریعت حصہ سوم موبائل سافٹ وئیر صفحہ ٦٢٩)
*یہاں تک کہ نماز میں بھی جماہی روکنے کا حکم ہے جیسا کہ حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ: نماز میں بالقصد جماہی لینا مکروہ تحریمی ہے اور خود آئے تو حرج نہیں، مگر روکنا مستحب ہے اور اگر روکے سے نہ رکے تو ہونٹ کو دانتوں سے دبائے اور اس پر بھی نہ رکے تو داہنا ہاتھ یا بایاں ہاتھ منھ پر رکھ دے یا آستین سے منھ چھپا لے، قیام میں دہنے ہاتھ سے ڈھانکے اور دوسرے موقع پر بائیں سے۔(مراقی الفلاح) ماخوذ بہار شریعت حصہ سوم موبائل سافٹ وئیر صفحہ ٦٢٩)
خلاصہ ان دلائل سے بالکل واضح ہے کہ جماہی شیطان کی طرف سے ہے اسے نماز میں بھی روکنے کی ممکن کوشش کرنی چاہئیے اور غیر نماز میں تو بدرجۂ اولی۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
✍🏻 کتبـــــــــــــــــــــــــه:
حــضـــرت عـــلامــہ و مفتی ابراہیم خان امجدی قادری رضوی بلرامپوری خطیب امام غوثیہ مسجد بھیونڈی مہاراشٹر
✅ الجواب صحیح: علامہ مفتی اسماعیل خان امجدی قادری رضوی دولھا پور پہاڑی پوسٹ انٹیاتھوک بازار گونڈہ یوپی۔
جماہی شیطان کی طرف سے ہے اسے روکنے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہئے اگر نہ رکے تو بایاں ہاتھ منھ پر رکھ کر منھ ڈھانک لے۔
حدیث شریف میں ہے کہ نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ جماہی شیطان کی طرف سے ہے، جب تم میں کسی کو جماہی آئے تو جہاں تک ممکن ہو رُوکے۔ اس حدیث کو امام بخاری و مسلم نے صحیحین میں روایت کیا، بلکہ بعض روایتوں میں ہے، کہ "شیطان مونھ میں گُھس جاتا ہے- "بعض میں ہے، شیطان دیکھ کر ہنستا ہے۔"
علماء فرماتے ہیں کہ: جو جماہی میں مونھ کھول دیتا ہے، شیطان اس کے مونھ میں تھوک دیتا ہے اور وہ جو قاہ قاہ کی آواز آتی ہے، وہ شیطان کا قہقہہ ہے کہ اس کا مونھ بگڑا دیکھ کر ٹھٹھا لگاتا ہے اور وہ جو رطوبت نکلتی ہے، وہ شیطان کا تھوک ہے۔"اس کے روکنے کی بہتر ترکیب یہ ہے کہ جب آتی معلوم ہو تو دل میں خیال کرے کہ انبیاء علیہم الصلوۃ وا لسّلام اس سے محفوظ ہیں، فوراً رُک جائے گی۔
(ماخوذ بہارشریعت حصہ سوم موبائل سافٹ وئیر صفحہ ٦٢٩)
*یہاں تک کہ نماز میں بھی جماہی روکنے کا حکم ہے جیسا کہ حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ: نماز میں بالقصد جماہی لینا مکروہ تحریمی ہے اور خود آئے تو حرج نہیں، مگر روکنا مستحب ہے اور اگر روکے سے نہ رکے تو ہونٹ کو دانتوں سے دبائے اور اس پر بھی نہ رکے تو داہنا ہاتھ یا بایاں ہاتھ منھ پر رکھ دے یا آستین سے منھ چھپا لے، قیام میں دہنے ہاتھ سے ڈھانکے اور دوسرے موقع پر بائیں سے۔(مراقی الفلاح) ماخوذ بہار شریعت حصہ سوم موبائل سافٹ وئیر صفحہ ٦٢٩)
خلاصہ ان دلائل سے بالکل واضح ہے کہ جماہی شیطان کی طرف سے ہے اسے نماز میں بھی روکنے کی ممکن کوشش کرنی چاہئیے اور غیر نماز میں تو بدرجۂ اولی۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
✍🏻 کتبـــــــــــــــــــــــــه:
حــضـــرت عـــلامــہ و مفتی ابراہیم خان امجدی قادری رضوی بلرامپوری خطیب امام غوثیہ مسجد بھیونڈی مہاراشٹر
✅ الجواب صحیح: علامہ مفتی اسماعیل خان امجدی قادری رضوی دولھا پور پہاڑی پوسٹ انٹیاتھوک بازار گونڈہ یوپی۔