حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے اذان نہ دی تو کیا صبح نہیں ہوئی تھی؟
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماۓ دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فجر کی اذان نہیں دیا تھا تو صبح نہیں ہوئی تھی۔ یہ واقعہ اگر درست نہیں تو اس پر حوالہ درکار ہے؟
اسلامی:- بہن پاکستان
اسلامی:- بہن پاکستان
________(👇)_________
و علیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب ھو الھادی الی الصواب:
بہت مشہور ہے کہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ کے منہ سے شین کی جگہ سین نکلتا تھا اور اس کی وجہ یہ بتاتے ہیں کہ ان کے ہونٹ موٹے تھے جس وجہ سے شین نہیں نکلتا تھا جس وجہ سے ان کو اذان پڑھنے سے روکا تو آپ نے فجر کی اذان نہیں دی تو سورج نہیں نکلا یعنی صبح نہیں ہوئی یہ دونوں روایتیں
موضوع ہیں من گھڑت ہے باطل ہے
محدثین نے اسے باطل موضوع جھوٹ قرار دیا ہے علامہ علی قاری علامہ طاہر پٹنی تحریر فرماتے ہیں علی السنتہ عوام ولم نرہ فی شیء من الکتاب
عوام کی زبانوں پر یہ بات چل پڑی ہے حالانکہ ہمیں یعنی محدثین حضرات کو یہ روایت حدیث کی کسی کتاب میں نظر نہیں آئی علامہ عجلونی حضرت علامہ ناجی کا قول نقل کرکے لکھتے ہیں اس حدیث کے موضوع ہونے کا یقین اس درجہ کا تھا کی علامہ فرماتے تھے کہ میں اللہ کو گواہ بنا کر قسم کھا کر کہتا ہوں حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے کبھی اسہد سین کے ساتھ کبھی نہیں پڑھا علامہ عجلونی کشف الخفاء میں یہ بھی لکھتے ہیں محدثین نے حضرت بلال کی سوانح حیات میں یہ بھی لکھا ہے حضرت بلال کی آواز اونچی تھی حسین خوبصورت تھی امام سخاوی فرماتے ہیں اگر حضرت بلال کی آواز میں لکنت ہوتی تو بہت سارے ذریعہ سے یہ بات معلوم ہوتی نیز منافقین گمراہ لوگ اسی کو لے کر ایک نکتہ چینی کا نشانہ بنا لیتے حافظ ابن کثیر نے فرمایا انہ لیس لہ اصل اس کی کوئی اصل نہیں ہے محدثین کی تصریحات سے پتہ چلا یہ روایت جھوٹی باطل بنائی ہوئی ہے
حضرت بلال پر محض یہ الزام بہتان ہے ایک عام مومن پر الزام بہتان لگانا گناہ ہے تو ایک صحابی پر جھوٹی تہمت الزام لگانا کتنا بڑا جرم گناہ ہوگا
جب یہ بات ثابت ہوگئی حضرت بلال کی زبان کے تعلق سے کہی جاتی ہے باطل محض ہے تو اس سے پتہ چلا صبح نہ ہونے والا قصہ بھی جھوٹا ہے آئیے اب میں آپ کو بخاری کی روایت بتاتا ہوں جس سے یہ بھی ثابت ہوجائے گا کہ صبح نہ ہونے والا قصہ بھی جھوٹا باطل ہے
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب خیبر سے واپس ہوئے تو رات بھر چلتے رہے جب اپکو نیند آنے لگی تو اتر پڑے اور حضرت بلال سے کہا ہمارے لئے تو رات کا خیال رکھنا یعنی فجر میں اٹھانا حضرت بلال نے جتنا مقدر میں تھا نفل ادا کیے اور نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب سو گئے جب فجر قریب ہوئی تو حضرت بلال نے اپنی اونٹنی کے ساتھ ٹیک لگا دی اسی حالت میں آپ پر نیند غالب آگئی جس وجہ سے آپ کی آنکھ نہیں کھلی اور نہ کسی صحابی کی یہاں تک کے ان کو دھوپ محسوس ہونے لگی تو سب سے پہلے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جاگے اور فرمایا بلال یہ کیا ہوا بلال نے عرض کی میری جان کو اسی نے روکے رکھا جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جان کو روکے رکھا اپ نے اونٹوں کو چلانے کا حکم دیا تھوڑی دور اونٹوں کو چلایا پھر آپ نے وضو کیا اور نماز پڑھائی دیکھا آپ نے حضرت بلال نے آذان بھی نہیں پڑھی بلکہ سورج بھی نکل آیا اب اس واقعے کی روشنی میں صبح نہ ہونے والے کی کیا حیثیت ہے اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ وہ لوگوں کا بنایا ہوا ہے اس کی کوئی اصل نہیں ساتھ ہی آپ کو یہ بھی بتا دوں جو حضرات حضرت بلال کے رنگ کو کالا بولتے ہیں یہ بھی صحیح نہیں ہے بلکہ آپ رضی اللہ عنہ کا رنگ گندمی تھا
اگر کسی کو حضرت بلال کے رنگ اور وہ حبشی تھے یا نہیں
جاننے کا شوق ہو تو وہ اس کتاب کا مطالعہ کریں جمال بلال رضی اللہ عنہ تحقیق سے آپ کے رنگ اور حبشی نہ ہونے پر کلام کر کے یہ ثابت کیا گیا ہے
( المقاصد الحسنہ جلد 1 صفحہ 397)( کشف الخفاء جلد 1)
(موضوعات کبیر حدیث نمبر 297) (بخاری حدیث نمبر 595)
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
________(✍️)_________
و علیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب ھو الھادی الی الصواب:
بہت مشہور ہے کہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ کے منہ سے شین کی جگہ سین نکلتا تھا اور اس کی وجہ یہ بتاتے ہیں کہ ان کے ہونٹ موٹے تھے جس وجہ سے شین نہیں نکلتا تھا جس وجہ سے ان کو اذان پڑھنے سے روکا تو آپ نے فجر کی اذان نہیں دی تو سورج نہیں نکلا یعنی صبح نہیں ہوئی یہ دونوں روایتیں
موضوع ہیں من گھڑت ہے باطل ہے
محدثین نے اسے باطل موضوع جھوٹ قرار دیا ہے علامہ علی قاری علامہ طاہر پٹنی تحریر فرماتے ہیں علی السنتہ عوام ولم نرہ فی شیء من الکتاب
عوام کی زبانوں پر یہ بات چل پڑی ہے حالانکہ ہمیں یعنی محدثین حضرات کو یہ روایت حدیث کی کسی کتاب میں نظر نہیں آئی علامہ عجلونی حضرت علامہ ناجی کا قول نقل کرکے لکھتے ہیں اس حدیث کے موضوع ہونے کا یقین اس درجہ کا تھا کی علامہ فرماتے تھے کہ میں اللہ کو گواہ بنا کر قسم کھا کر کہتا ہوں حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے کبھی اسہد سین کے ساتھ کبھی نہیں پڑھا علامہ عجلونی کشف الخفاء میں یہ بھی لکھتے ہیں محدثین نے حضرت بلال کی سوانح حیات میں یہ بھی لکھا ہے حضرت بلال کی آواز اونچی تھی حسین خوبصورت تھی امام سخاوی فرماتے ہیں اگر حضرت بلال کی آواز میں لکنت ہوتی تو بہت سارے ذریعہ سے یہ بات معلوم ہوتی نیز منافقین گمراہ لوگ اسی کو لے کر ایک نکتہ چینی کا نشانہ بنا لیتے حافظ ابن کثیر نے فرمایا انہ لیس لہ اصل اس کی کوئی اصل نہیں ہے محدثین کی تصریحات سے پتہ چلا یہ روایت جھوٹی باطل بنائی ہوئی ہے
حضرت بلال پر محض یہ الزام بہتان ہے ایک عام مومن پر الزام بہتان لگانا گناہ ہے تو ایک صحابی پر جھوٹی تہمت الزام لگانا کتنا بڑا جرم گناہ ہوگا
جب یہ بات ثابت ہوگئی حضرت بلال کی زبان کے تعلق سے کہی جاتی ہے باطل محض ہے تو اس سے پتہ چلا صبح نہ ہونے والا قصہ بھی جھوٹا ہے آئیے اب میں آپ کو بخاری کی روایت بتاتا ہوں جس سے یہ بھی ثابت ہوجائے گا کہ صبح نہ ہونے والا قصہ بھی جھوٹا باطل ہے
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب خیبر سے واپس ہوئے تو رات بھر چلتے رہے جب اپکو نیند آنے لگی تو اتر پڑے اور حضرت بلال سے کہا ہمارے لئے تو رات کا خیال رکھنا یعنی فجر میں اٹھانا حضرت بلال نے جتنا مقدر میں تھا نفل ادا کیے اور نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب سو گئے جب فجر قریب ہوئی تو حضرت بلال نے اپنی اونٹنی کے ساتھ ٹیک لگا دی اسی حالت میں آپ پر نیند غالب آگئی جس وجہ سے آپ کی آنکھ نہیں کھلی اور نہ کسی صحابی کی یہاں تک کے ان کو دھوپ محسوس ہونے لگی تو سب سے پہلے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جاگے اور فرمایا بلال یہ کیا ہوا بلال نے عرض کی میری جان کو اسی نے روکے رکھا جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جان کو روکے رکھا اپ نے اونٹوں کو چلانے کا حکم دیا تھوڑی دور اونٹوں کو چلایا پھر آپ نے وضو کیا اور نماز پڑھائی دیکھا آپ نے حضرت بلال نے آذان بھی نہیں پڑھی بلکہ سورج بھی نکل آیا اب اس واقعے کی روشنی میں صبح نہ ہونے والے کی کیا حیثیت ہے اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ وہ لوگوں کا بنایا ہوا ہے اس کی کوئی اصل نہیں ساتھ ہی آپ کو یہ بھی بتا دوں جو حضرات حضرت بلال کے رنگ کو کالا بولتے ہیں یہ بھی صحیح نہیں ہے بلکہ آپ رضی اللہ عنہ کا رنگ گندمی تھا
اگر کسی کو حضرت بلال کے رنگ اور وہ حبشی تھے یا نہیں
جاننے کا شوق ہو تو وہ اس کتاب کا مطالعہ کریں جمال بلال رضی اللہ عنہ تحقیق سے آپ کے رنگ اور حبشی نہ ہونے پر کلام کر کے یہ ثابت کیا گیا ہے
( المقاصد الحسنہ جلد 1 صفحہ 397)( کشف الخفاء جلد 1)
(موضوعات کبیر حدیث نمبر 297) (بخاری حدیث نمبر 595)
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
________(✍️)_________
کتبہ :- حضرت علامہ مولانا مفتی دانش حنفی
صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی
ہلدوانی نینیتال: 9917420179