کیا قبر میں نبی کریم ﷺ کی شبیہ دکھائی جاۓ گی؟
________(❤️)_________
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
بارے میں کہ قبر میں جب سوالات ہونگے تو نبی کریم صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم بھی وہاں تشریف فرما ہوں گے اس کا جواب درکار ہے آپ کی عین نوازش ہوگی۔
اسلامی:- بہن پاکستان
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
بارے میں کہ قبر میں جب سوالات ہونگے تو نبی کریم صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم بھی وہاں تشریف فرما ہوں گے اس کا جواب درکار ہے آپ کی عین نوازش ہوگی۔
اسلامی:- بہن پاکستان
________(❤️)_________
و علیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب ھو الھادی الی الصواب:
قبر میں نبی کریم صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم خود تشریف لائیں گے یا آپ کی شبیہ مبارک دکھائی جائے گی ، اس کا حدیث پاک میں
تعین نہیں ہے، البتہ حدیث میں اتنا آیا ہے
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنه حَدثهمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا وُضِعَ فِي قَبْرِهِ وَتَوَلَّى عَنْهُ أَصْحَابُهُ وَإِنَّهُ لَيَسْمَعُ قَرْعَ نِعَالِهِمْ أَتَاهُ مَلَكَانِ فَيُقْعِدَانِهِ فَيَقُولَانِ مَا كُنْتَ تَقُولُ فِي هَذَا الرَّجُلِ لِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَّا الْمُؤْمِنُ فَيَقُولُ أَشْهَدُ أَنَّهُ عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ فَيُقَالُ لَهُ انْظُرْ إِلَى مَقْعَدِكَ مِنَ النَّارِ قَدْ أَبْدَلَكَ اللَّهُ بِهِ مَقْعَدًا مِنَ الْجنَّة فَيَرَاهُمَا جَمِيعًا قَالَ قَتَادَة وَذكر لنا أَنه يفسح لَهُ فِي قَبره ثمَّ رَجَعَ إِلَى حَدِيث أنس قَالَ وَأَمَّا الْمُنَافِقُ وَالْكَافِرُ فَيُقَالُ لَهُ مَا كُنْتَ تَقُولُ فِي هَذَا الرَّجُلِ فَيَقُولُ لَا أَدْرِي كُنْتُ أَقُولُ مَا يَقُولُ النَّاسُ فَيُقَالُ لَا دَرَيْتَ وَلَا تَلَيْتَ وَيُضْرَبُ بِمَطَارِقَ مِنْ حَدِيدٍ ضَرْبَةً فَيَصِيحُ نصَيْحَةً يَسْمَعُهَا مَنْ يَلِيهِ غَيْرَ الثقلَيْن» وَلَفظه للْبُخَارِيّ
حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب بندے کو اس کی قبر میں رکھ دیا جاتا ہے ، اور اس کے ساتھی واپس چلے جاتے ہیں ، تو وہ ان کے جوتوں کی آواز سنتا ہے ۔ (اسی اثنا میں) دو فرشتے اس کے پاس آتے ہیں تو وہ اسے بٹھا کر پوچھتے ہیں : تم اس شخص محمد ﷺ کے بارے میں کیا کہا کرتے تھے جو مومن ہے ، تو وہ کہتا ہے : میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں ۔ اسے کہا جاتا ہے : جہنم میں اپنے ٹھکانے کو دیکھ لو ، اللہ نے اس کے بدلے میں تمہیں جنت میں ٹھکانہ دے دیا ہے ۔ وہ ان دونوں کو ایک ساتھ دیکھتا ہے ، رہا منافق و کافر شخص ، تو اسے بھی کہا جاتا ہے ۔ تم اس شخص کے بارے میں کیا کہا کرتے تھے ؟ تو وہ کہتا ہے : میں نہیں جانتا ، میں وہی کچھ کہتا تھا جو لوگ کہا کرتے تھے ، اسے کہا جائے گا : تم نے (حق بات) سمجھنے کی کوشش کی نہ پڑھنے کی ، اسے لوہے کے ہتھوڑوں کے ساتھ ایک ساتھ مارا جائے گا تو وہ چیختا چلاتا ہے جسے جن و انس کے سوا اس کے قریب ہر چیز سنتی ہے۔ (مشکوٰۃ حدیث 126)
مفتی شریف الحق رحمہ اللہ تحریر فرماتے ہیں
البتہ یہ سوال بہت اہم ہے شارحین نے اس کی تین تو جیہیں کی ہیں، قبر سے گنبد خضری تک سارے حجابات اٹھا دیے جائیں گے اور مردہ نبی علیہ السلام کا دیدار سے مشروف ہوگا آب اس سے نکیرین نبی کریم کی طرف اشارہ کرکے سوال پوچھیں کے دوسری توجیہ یہ ہے، نبی علیہ السلام کی شبیہ مبارک نکیرین کے پاس ہوگی اس کی طرف اشارہ کرکے پوچھیں گے، تیسری توجیہ یہ ہے کہ نبی کریم خود تشریف لاتے ہیں، مگر ان تینوں میں سے کوئی قطعی نہیں کے ان میں سے کسی کا انکار کرنے والا کافر مردتد یا گمرہ ہو واعظین اپنا بازار چمکانے کے لیے وعظوں میں تیسرے احتمال کو اس زور شور سے بیان کرتے ہیں گویا یہی قطعی یقینی ہے، اور دوسرے احتمالات باطل ہیں، عوام واعظوں سے سنکر قطعی سمجھنے لگے ہیں۔(فتاویٰ شارح بخاری جلد 1 صفحہ 405)
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
و علیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب ھو الھادی الی الصواب:
قبر میں نبی کریم صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم خود تشریف لائیں گے یا آپ کی شبیہ مبارک دکھائی جائے گی ، اس کا حدیث پاک میں
تعین نہیں ہے، البتہ حدیث میں اتنا آیا ہے
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنه حَدثهمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا وُضِعَ فِي قَبْرِهِ وَتَوَلَّى عَنْهُ أَصْحَابُهُ وَإِنَّهُ لَيَسْمَعُ قَرْعَ نِعَالِهِمْ أَتَاهُ مَلَكَانِ فَيُقْعِدَانِهِ فَيَقُولَانِ مَا كُنْتَ تَقُولُ فِي هَذَا الرَّجُلِ لِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَّا الْمُؤْمِنُ فَيَقُولُ أَشْهَدُ أَنَّهُ عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ فَيُقَالُ لَهُ انْظُرْ إِلَى مَقْعَدِكَ مِنَ النَّارِ قَدْ أَبْدَلَكَ اللَّهُ بِهِ مَقْعَدًا مِنَ الْجنَّة فَيَرَاهُمَا جَمِيعًا قَالَ قَتَادَة وَذكر لنا أَنه يفسح لَهُ فِي قَبره ثمَّ رَجَعَ إِلَى حَدِيث أنس قَالَ وَأَمَّا الْمُنَافِقُ وَالْكَافِرُ فَيُقَالُ لَهُ مَا كُنْتَ تَقُولُ فِي هَذَا الرَّجُلِ فَيَقُولُ لَا أَدْرِي كُنْتُ أَقُولُ مَا يَقُولُ النَّاسُ فَيُقَالُ لَا دَرَيْتَ وَلَا تَلَيْتَ وَيُضْرَبُ بِمَطَارِقَ مِنْ حَدِيدٍ ضَرْبَةً فَيَصِيحُ نصَيْحَةً يَسْمَعُهَا مَنْ يَلِيهِ غَيْرَ الثقلَيْن» وَلَفظه للْبُخَارِيّ
حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب بندے کو اس کی قبر میں رکھ دیا جاتا ہے ، اور اس کے ساتھی واپس چلے جاتے ہیں ، تو وہ ان کے جوتوں کی آواز سنتا ہے ۔ (اسی اثنا میں) دو فرشتے اس کے پاس آتے ہیں تو وہ اسے بٹھا کر پوچھتے ہیں : تم اس شخص محمد ﷺ کے بارے میں کیا کہا کرتے تھے جو مومن ہے ، تو وہ کہتا ہے : میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں ۔ اسے کہا جاتا ہے : جہنم میں اپنے ٹھکانے کو دیکھ لو ، اللہ نے اس کے بدلے میں تمہیں جنت میں ٹھکانہ دے دیا ہے ۔ وہ ان دونوں کو ایک ساتھ دیکھتا ہے ، رہا منافق و کافر شخص ، تو اسے بھی کہا جاتا ہے ۔ تم اس شخص کے بارے میں کیا کہا کرتے تھے ؟ تو وہ کہتا ہے : میں نہیں جانتا ، میں وہی کچھ کہتا تھا جو لوگ کہا کرتے تھے ، اسے کہا جائے گا : تم نے (حق بات) سمجھنے کی کوشش کی نہ پڑھنے کی ، اسے لوہے کے ہتھوڑوں کے ساتھ ایک ساتھ مارا جائے گا تو وہ چیختا چلاتا ہے جسے جن و انس کے سوا اس کے قریب ہر چیز سنتی ہے۔ (مشکوٰۃ حدیث 126)
مفتی شریف الحق رحمہ اللہ تحریر فرماتے ہیں
البتہ یہ سوال بہت اہم ہے شارحین نے اس کی تین تو جیہیں کی ہیں، قبر سے گنبد خضری تک سارے حجابات اٹھا دیے جائیں گے اور مردہ نبی علیہ السلام کا دیدار سے مشروف ہوگا آب اس سے نکیرین نبی کریم کی طرف اشارہ کرکے سوال پوچھیں کے دوسری توجیہ یہ ہے، نبی علیہ السلام کی شبیہ مبارک نکیرین کے پاس ہوگی اس کی طرف اشارہ کرکے پوچھیں گے، تیسری توجیہ یہ ہے کہ نبی کریم خود تشریف لاتے ہیں، مگر ان تینوں میں سے کوئی قطعی نہیں کے ان میں سے کسی کا انکار کرنے والا کافر مردتد یا گمرہ ہو واعظین اپنا بازار چمکانے کے لیے وعظوں میں تیسرے احتمال کو اس زور شور سے بیان کرتے ہیں گویا یہی قطعی یقینی ہے، اور دوسرے احتمالات باطل ہیں، عوام واعظوں سے سنکر قطعی سمجھنے لگے ہیں۔(فتاویٰ شارح بخاری جلد 1 صفحہ 405)
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
________(❤️)_________
کتبہ:- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد دانش حنفی
کتبہ:- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد دانش حنفی
صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی
ہلدوانی نینیتال 9917420179
ہلدوانی نینیتال 9917420179