(سوال نمبر 4182)
ڈالر خرید کر منافع لے کر روپیہ میں بیچنا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
ڈالر خرید کر منافع لے کر روپیہ میں بیچنا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
ڈالر لے کر رکہا اور قیمت بڑھنے کا انتظار کیا اب قیمت بڑھ گئی تو پاکستانی کرنسی میں نکلوا لی کیسا ہے جائز ہے یا نہیں رہنمائی فرمائیں۔ جزاک اللہ خیراً کثیرا واحسن الجزاء
سائل:- محمد ندیم رضا قادری پنجاب پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
مذکورہ صورت میں ڈالرز خرید کر بعد میں منافع لے کر بیچنا جائز ہے چونکہ
الگ الگ ملک کی کرنسیاں باہم مختلف الجنس ہوتی ہیں اور ان کا باہم تبادلہ کمی بیشی کے ساتھ جائز ہوتا ہے اور اس میں نفع بھی لے سکتے ہیں بہ شرطیکہ دونوں کرنسیاں نقد ہوں کوئی ادھار نہ ہو
دُرِّ مختار میں ہے
وَاِنْ عَدِمَا حَلَّا لِعَدَمِ الْعِلَّۃِ فَبَقِیَ عَلٰی اَصْلِ الْاِبَاحَۃِ
اگر قدر وجنس دونوں نہ ہوں تو کمی بیشی اور ادھار دونوں جائز ہیں، علت کے نہ پائے جانے کی وجہ سے تو بیع اپنی اصلِ اباحت پر باقی رہے گی۔(درمختار،ج 7،ص422)
یاد رہے کہ اگر 100 روپے کے نوٹ کے بدلے میں 90 روپے کے نوٹ دیئے جائیں تو یہ اس وقت جائز ہوگا جب دونوں طرف سے نقد ہو، کسی طرف سے ادھار نہ ہو، اگر کسی ایک طرف سے بھی ادھار ہوگا تو یہ جائز نہ ہوگا کیونکہ اس میں جنس ایک ہے لیکن قدر نہیں پائی جارہی تو اس صورت میں اگرچہ کمی بیشی جائز ہے لیکن ادھار جائز نہیں ہے۔ جیساکہ دُرِّمختار میں ہے
وَاِنْ وُجِدَ اَحَدُھُمَا اَیِ الْقَدَرُ وَحْدَہُ اَوِ الْجِنْسُ وَحْدَہُ حَلَّ الْفَضْلُ وَحَرُمَ النَسَاءُ
اور اگر قدر وجنس میں سے کوئی ایک چیز پائی جائے یعنی صرف قدر پائی جائے یا صرف جنس پائی جائے تو اب کمی بیشی جائز ہے اور ادھار حرام ہے۔(درمختار،ج7،ص422)
اور اگر نوٹ کے بدلے سکہ ہو تو نقد اور ادھار دنوں جائز ہے
یعنی آپ ۷۰ یا ۷۳ روپے کا ڈالر خرید کر اُسے نقد ۸۰/ روپے میں فروخت کرسکتے ہیں
البتہ تبادلہ میں عام ریٹ سے کمی بیشی اگر ملکی قانون کے خلاف ہو تو احتیاط چاہیے۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
ڈالر لے کر رکہا اور قیمت بڑھنے کا انتظار کیا اب قیمت بڑھ گئی تو پاکستانی کرنسی میں نکلوا لی کیسا ہے جائز ہے یا نہیں رہنمائی فرمائیں۔ جزاک اللہ خیراً کثیرا واحسن الجزاء
سائل:- محمد ندیم رضا قادری پنجاب پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
مذکورہ صورت میں ڈالرز خرید کر بعد میں منافع لے کر بیچنا جائز ہے چونکہ
الگ الگ ملک کی کرنسیاں باہم مختلف الجنس ہوتی ہیں اور ان کا باہم تبادلہ کمی بیشی کے ساتھ جائز ہوتا ہے اور اس میں نفع بھی لے سکتے ہیں بہ شرطیکہ دونوں کرنسیاں نقد ہوں کوئی ادھار نہ ہو
دُرِّ مختار میں ہے
وَاِنْ عَدِمَا حَلَّا لِعَدَمِ الْعِلَّۃِ فَبَقِیَ عَلٰی اَصْلِ الْاِبَاحَۃِ
اگر قدر وجنس دونوں نہ ہوں تو کمی بیشی اور ادھار دونوں جائز ہیں، علت کے نہ پائے جانے کی وجہ سے تو بیع اپنی اصلِ اباحت پر باقی رہے گی۔(درمختار،ج 7،ص422)
یاد رہے کہ اگر 100 روپے کے نوٹ کے بدلے میں 90 روپے کے نوٹ دیئے جائیں تو یہ اس وقت جائز ہوگا جب دونوں طرف سے نقد ہو، کسی طرف سے ادھار نہ ہو، اگر کسی ایک طرف سے بھی ادھار ہوگا تو یہ جائز نہ ہوگا کیونکہ اس میں جنس ایک ہے لیکن قدر نہیں پائی جارہی تو اس صورت میں اگرچہ کمی بیشی جائز ہے لیکن ادھار جائز نہیں ہے۔ جیساکہ دُرِّمختار میں ہے
وَاِنْ وُجِدَ اَحَدُھُمَا اَیِ الْقَدَرُ وَحْدَہُ اَوِ الْجِنْسُ وَحْدَہُ حَلَّ الْفَضْلُ وَحَرُمَ النَسَاءُ
اور اگر قدر وجنس میں سے کوئی ایک چیز پائی جائے یعنی صرف قدر پائی جائے یا صرف جنس پائی جائے تو اب کمی بیشی جائز ہے اور ادھار حرام ہے۔(درمختار،ج7،ص422)
اور اگر نوٹ کے بدلے سکہ ہو تو نقد اور ادھار دنوں جائز ہے
یعنی آپ ۷۰ یا ۷۳ روپے کا ڈالر خرید کر اُسے نقد ۸۰/ روپے میں فروخت کرسکتے ہیں
البتہ تبادلہ میں عام ریٹ سے کمی بیشی اگر ملکی قانون کے خلاف ہو تو احتیاط چاہیے۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
25/08/2023
25/08/2023