(سوال نمبر 4110)
دیوبندی کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ہم جس جگہ کام کرتے ہیں وہاں جو مسجد ہے اس کا امام مسجد دیوبند ہے۔اسکے پیچھے نماز ہو جائے گی اور کسی بھی مسلک کے امام کے پیچھے نماز ہو جائے گی؟
سائل:- محمد عثمان پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
اگر اپ کو پتا ہے کہ یہ دیوبندی اصلی ہے اور عناصر اربعہ کے کفریہ عبارات کا معتقد ہے پھر ان کے پیچھے نماز جمعہ یا پنج وقتہ پڑھنا جائز نہیں ہے کسی سنی مسجد تلاش کرے ورنہ ظہر کی نماز پڑھیں اور اگر معاملہ اس کے برعکس پھر جائز ہے
شافعی مالکی حنبلی اماموں کے پیچھے نماز ہوجائے گی جبکہ مسائل حنفیہ کے رعایت کرتے ہوں۔
حضور شارح بخاری علیہ الرحمہ نزھۃالقاری میں ہے تحریر فرماتے ہیں نماز صحیح ہونے کے لئے ایمان شرط ہے جب ایمان ہی نہیں تو نماز کیسی؟ اس لئے مسلمانوں کو نجدی امام کے پیچھے نماز ہرگز ہرگز نہیں پڑھنی چاہیئے ۔ان کے پیچھے نماز پڑھنا نہ پڑھنے کے برابر ہے بلکہ اس سے بدتر مفضی الی الکفر ہے
(ج سوم ص ۴۵۷)
فتاوی رضویہ میں ہیے
دیوبندی عقیدے والوں کے پیچھے نماز باطل محض ہے'ہوگی ہی نہیں فرض سر پر رہےگا اور ان کے پیچھے پڑھنے کا شدید عظیم گناہ علاوہ (فتاوی رضویہ ج سوم ص ۲۳۵)
فتاوی رضویہ میں ہے
وہابی کی نماز نہ کسی کے پیچھے ہو سکتی ہے نہ خود تنہا، نہ اس کے پیچھے کسی کی ہو سکتی ہے اگر چہ اس کا ہم مذہب ہو کہ صحت نماز کے لیے پہلی شرط اسلام ہے اور وہابیہ توہین خدا و رسول کے سبب اسلام سے خارج ہیں۔ ( فتاوی رضویہ ج: ۶، باب الامامة ص: ۶۲۳، مطبوعہ رضا فاونڈیشن)
یاد رہے آعلی حضرت رضی اللہ عنہ نے دیوبندی عقیدے والے کے پیچھے نماز پڑھنے کی ممانعت کی ہے فقط دیوبندی نہیں۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
دیوبندی کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ہم جس جگہ کام کرتے ہیں وہاں جو مسجد ہے اس کا امام مسجد دیوبند ہے۔اسکے پیچھے نماز ہو جائے گی اور کسی بھی مسلک کے امام کے پیچھے نماز ہو جائے گی؟
سائل:- محمد عثمان پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
اگر اپ کو پتا ہے کہ یہ دیوبندی اصلی ہے اور عناصر اربعہ کے کفریہ عبارات کا معتقد ہے پھر ان کے پیچھے نماز جمعہ یا پنج وقتہ پڑھنا جائز نہیں ہے کسی سنی مسجد تلاش کرے ورنہ ظہر کی نماز پڑھیں اور اگر معاملہ اس کے برعکس پھر جائز ہے
شافعی مالکی حنبلی اماموں کے پیچھے نماز ہوجائے گی جبکہ مسائل حنفیہ کے رعایت کرتے ہوں۔
حضور شارح بخاری علیہ الرحمہ نزھۃالقاری میں ہے تحریر فرماتے ہیں نماز صحیح ہونے کے لئے ایمان شرط ہے جب ایمان ہی نہیں تو نماز کیسی؟ اس لئے مسلمانوں کو نجدی امام کے پیچھے نماز ہرگز ہرگز نہیں پڑھنی چاہیئے ۔ان کے پیچھے نماز پڑھنا نہ پڑھنے کے برابر ہے بلکہ اس سے بدتر مفضی الی الکفر ہے
(ج سوم ص ۴۵۷)
فتاوی رضویہ میں ہیے
دیوبندی عقیدے والوں کے پیچھے نماز باطل محض ہے'ہوگی ہی نہیں فرض سر پر رہےگا اور ان کے پیچھے پڑھنے کا شدید عظیم گناہ علاوہ (فتاوی رضویہ ج سوم ص ۲۳۵)
فتاوی رضویہ میں ہے
وہابی کی نماز نہ کسی کے پیچھے ہو سکتی ہے نہ خود تنہا، نہ اس کے پیچھے کسی کی ہو سکتی ہے اگر چہ اس کا ہم مذہب ہو کہ صحت نماز کے لیے پہلی شرط اسلام ہے اور وہابیہ توہین خدا و رسول کے سبب اسلام سے خارج ہیں۔ ( فتاوی رضویہ ج: ۶، باب الامامة ص: ۶۲۳، مطبوعہ رضا فاونڈیشن)
یاد رہے آعلی حضرت رضی اللہ عنہ نے دیوبندی عقیدے والے کے پیچھے نماز پڑھنے کی ممانعت کی ہے فقط دیوبندی نہیں۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
19_08/2023
19_08/2023