Type Here to Get Search Results !

کیا حروف غلط پڑھنے سے نماز نہیں ہوگی؟

 (سوال نمبر 4111)
کیا حروف غلط پڑھنے سے نماز نہیں ہوگی؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الســـــلام علیکـم ورحمة اللّهِ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں
 زید نے نماز کی حالت میں ولسوف یعطیک ربک فترضی ۔۔۔تلاوت کی لیکن حروف کی ادائیگی میں غلطی کی مثلا زید نے ولسوف یوتیک ربک فتردا تلاوت کی اب مسئلہ یہ ہے کی حروف کی ادائیگی میں اگر معنی فاسد ہوتا ہے تو نماز فاسد ہو جاتی ہے لہزا زید نے ولسوف یعطیک ربک فترضی کی بجائے ولسوف یوتیک ربک فتردا تلاوت کی اب یہاں پہ معنی فاسد ہوتا ہے کہ نہیں
سائل:- محمد کاشف جموں کشمیر انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم 
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عز وجل 

ممکن اپ کو سننے میں دھوکھا ہوا ہو اگر اکثر مصلی یہی کہتے ہوں کہ امام صاحب کا تلفظ صحیح نہیں ہھر مذکورہ صورت میں فساد معنی کی وجہ سے نماز نہیں ہوگی (کتب فقہ عامہ)
یاد رہے کہ ض” کو "د” ۔ اور "ح” کو”ھ” ۔ اور "ع” کو "ء” کی آواز میں پڑھتا ہے، اگر ایسا ہی ہے تو اس کو امام بنانا جائز نہیں، بلکہ اس صورت میں اگر وہ تا حدِّ ادنی امید دن رات تصحیحِ حروف میں کوششِ بلیغ نہ کرتا رہے، تو خود اس کی اپنی نماز بھی نہ ہوگی۔
فتاوی رضویہ میں ایسے ہی شخص کی امامت کے بارے میں سوال ہوا جو سورہ فاتحہ میں بجائے "الحمد” اور "الرحمن” اور "الرحیم” کے "الہمد” اور "الرھمٰن” اور "الرھیم” پڑھتا ہے تو آپ نے جواباً تحریر فرمایا:
اُسے امام بنانا ہرگز جائز نہیں اورنماز اس کے پیچھے نادرست ہے کہ اگر وہ شخص ح کے ادا پر بالفعل قادر ہے اور باوجود اس کے اپنی بے خیالی یا بے پروائی سے کلمات مذکورہ میں ھ پڑھتا ہے ۔تو خود اس کی نماز فاسد وباطل ،اوروں کی اسکے پیچھے کیا ہوسکے،اور اگر بالفعل ح پر قادر نہیں اور سیکھنے پر جان لڑاکر کوشش نہ کی تو بھی خود اس کی نماز محض اکارت ، اور اس کے پیچھےہر شخص کی باطل، اور اگر ایک ناکافی زمانہ تک کوشش کر چکا پھر چھوڑ دی جب بھی خود اس کی نماز پڑھی بے پڑھی سب ایک سی اور اُس کے صدقے میں سب کی گئی، اور اگر برابر حد درجہ کی کوشش کئے جاتا ہے مگر کسی طرح ح نہیں لکلتی تو اُس کاحکم مثل اُمّی کے ہے کہ اگر کسی صحیح پڑھنے والے کے پیچھے نماز مل سکے اور اقتداء نہ کرے بلکہ تنہا پڑھے تو بھی اسکی نماز باطل پھر امام ہونا تو دوسرا درجہ ہے(فتاویٰ رضویہ ج٣ص٩۴)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
19/08/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area