(سوال نمبر 6096)
داڑھی کا ہونا شرائط امامت نہیں ہے
_________(❤️)_________
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلے میں کہ امامت کے لیے داڑھی ہونا ضروری ہے کیا اور اگر کسی کے شروع سے داڑھی نہ ہو اور نہ ہی اس نے کبھی کاٹا ہو اور نہ ہی چھلوایا ہو کیا وہ امامت کر سکتا ہے؟ برائے کرم تسلی بخش حوالے کے ساتھ جواب عنایت فرمائے شکریہ
سائل:- محمد عرفان رضا رضوی کانپور یو پی انڈیا
_________(❤️)_________
نحمده ونشكره و نصلي علي رسوله الأمين الكريم
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عزوجل
داڑھی کا ہونا شرائط امامت نہیں ہے۔
مذکورہ صورت میں جس کی داڑھی کبھی نکلی ہی نہیں اگر اس میں شرائط امامت ہے تو وہ امامت کر سکتے ہیں۔
داڑھی جسے آئے اسے مطلق داڑھی رکھنا واجب ہے منڈوانے والے کے پیچھے نماز واجب الاعادہ ہے
فتاوی رضویہ میں ہے
داڑھی کترواکر ایک مشت سے کم رکھنا حرام ہے(فتاویٰ رضویہ ج 23 ص 98، رضا فاؤنڈیشن ، لاهور)
واضح رہے کہ
ایک مٹھی سے کم داڑھی والے کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہے ۔
اگےفرماتے ہیں
داڑھی ترشوانے والے کو امام بنانا گناہ ہے اور اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی کہ پڑھنی گناہ اور پھیرنی واجب (فتاویٰ رضویہ ج 6 ص 603، رضا فاؤنڈیشن لاهور)
یاد رہے کہ داڑھی ترشوا کر ایک مٹھی سے کم کرنے والے کو امام بنانا بھی گناہ ہے ۔
فتاوی رضویہ میں ہے
وہ فاسق معلن ہے اور اسے امام کرنا گناہ اور اس کے پیچھے نماز پڑھنی مکروہ تحریمی۔
غنیہ میں ہے لوقدموا فاسقا یاثمون اگر لوگوں نے فاسق کو مقدم کیا ،تو وہ لوگ گنہگار ہوں گے (فتاویٰ رضویہ ج 6، ص 544، رضا فاؤنڈیشن، لاھور )
اگر زید سچی توبہ کرلیں
پھر اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے ۔
اللہ عزوجل اپنے بندوں کی توبہ قبول فرماتا ہے اور گناہ بخشتا ہے
وَ هُوَ الَّذِیْ یَقْبَلُ التَّوْبَةَ عَنْ عِبَادِهٖ وَ یَعْفُوْا عَنِ السَّیِّاٰتِ اور وہی اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتا ہے اور گناہ معاف کرتا ہے
جو لوگ توبہ نہیں مانتے گنہگار ہیں ہاں اگر اس کی حالت تجربہ سے قابل اطمینان نہ ہو اور یہ کہیں کہ تونے توبہ کی اللہ توبہ قبول کرے۔ ہم تجھے امام اس وقت بنائیں گے جب تیری صلاح حال ظاہر ہو تو یہ بجا ہے(فتاویٰ رضویہ ج 6 ص 605 ، رضا فاؤنڈیشن، لاھور )
فسق علانیہ کا مرتکب شخص اگر اپنے گناہ سے توبہ کرلے اور توبہ کے بعد اس کی ظاہری حالت قابل اطمینان ہوجائے تواس کو امام بنانے میں حرج نہیں
فتاوی رضویہ میں ہے
جب بعد توبہ صلاح حال ظاہر ہو اس کے پیچھے نماز میں حرج نہیں اگر کوئی مانع شرعی نہ ہو (فتاویٰ رضویہ ج 6 ص 605 ، رضا فاؤنڈیشن، لاھور )
وقار الفتاویٰ میں ہے
مذہب صحیح پر ایک مشت داڑھی رکھنا واجب ہے منڈوانے والا یا کاٹ کر حد شرعی سے کم کرنے والا فاسق ہے فاسق کی امامت مکروہ اور اس کو امام بنانا گناہ ہے اس کے پیچھے جو نمازیں پڑھی جائیں گی ان کو دوبارہ پڑھنا واجب ہے ۔
فرض اور تراویح سب کا حکم ایک ہی ہے جو حفاظ ایسا کرتے ہیں کہ رمضان میں داڑھی رکھتے ہیں اور رمضان کے بعد کٹوا دیتے ہیں ، وہ عوام اور شریعت کو دھوکا دیتے ہیں اور شریعت کو دنیا کمانے کے لیے استعمال کرتے ہیں ، ان لوگوں کے قول وفعل کا اعتبار نہیں کیا جائے گا۔(وقارالفتاوی،ج 2 ،ص ہ223، بزم وقارالدین کراچی)
والله ورسوله اعلم بالصواب
داڑھی کا ہونا شرائط امامت نہیں ہے
_________(❤️)_________
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلے میں کہ امامت کے لیے داڑھی ہونا ضروری ہے کیا اور اگر کسی کے شروع سے داڑھی نہ ہو اور نہ ہی اس نے کبھی کاٹا ہو اور نہ ہی چھلوایا ہو کیا وہ امامت کر سکتا ہے؟ برائے کرم تسلی بخش حوالے کے ساتھ جواب عنایت فرمائے شکریہ
سائل:- محمد عرفان رضا رضوی کانپور یو پی انڈیا
_________(❤️)_________
نحمده ونشكره و نصلي علي رسوله الأمين الكريم
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عزوجل
داڑھی کا ہونا شرائط امامت نہیں ہے۔
مذکورہ صورت میں جس کی داڑھی کبھی نکلی ہی نہیں اگر اس میں شرائط امامت ہے تو وہ امامت کر سکتے ہیں۔
داڑھی جسے آئے اسے مطلق داڑھی رکھنا واجب ہے منڈوانے والے کے پیچھے نماز واجب الاعادہ ہے
فتاوی رضویہ میں ہے
داڑھی کترواکر ایک مشت سے کم رکھنا حرام ہے(فتاویٰ رضویہ ج 23 ص 98، رضا فاؤنڈیشن ، لاهور)
واضح رہے کہ
ایک مٹھی سے کم داڑھی والے کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہے ۔
اگےفرماتے ہیں
داڑھی ترشوانے والے کو امام بنانا گناہ ہے اور اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی کہ پڑھنی گناہ اور پھیرنی واجب (فتاویٰ رضویہ ج 6 ص 603، رضا فاؤنڈیشن لاهور)
یاد رہے کہ داڑھی ترشوا کر ایک مٹھی سے کم کرنے والے کو امام بنانا بھی گناہ ہے ۔
فتاوی رضویہ میں ہے
وہ فاسق معلن ہے اور اسے امام کرنا گناہ اور اس کے پیچھے نماز پڑھنی مکروہ تحریمی۔
غنیہ میں ہے لوقدموا فاسقا یاثمون اگر لوگوں نے فاسق کو مقدم کیا ،تو وہ لوگ گنہگار ہوں گے (فتاویٰ رضویہ ج 6، ص 544، رضا فاؤنڈیشن، لاھور )
اگر زید سچی توبہ کرلیں
پھر اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے ۔
اللہ عزوجل اپنے بندوں کی توبہ قبول فرماتا ہے اور گناہ بخشتا ہے
وَ هُوَ الَّذِیْ یَقْبَلُ التَّوْبَةَ عَنْ عِبَادِهٖ وَ یَعْفُوْا عَنِ السَّیِّاٰتِ اور وہی اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتا ہے اور گناہ معاف کرتا ہے
جو لوگ توبہ نہیں مانتے گنہگار ہیں ہاں اگر اس کی حالت تجربہ سے قابل اطمینان نہ ہو اور یہ کہیں کہ تونے توبہ کی اللہ توبہ قبول کرے۔ ہم تجھے امام اس وقت بنائیں گے جب تیری صلاح حال ظاہر ہو تو یہ بجا ہے(فتاویٰ رضویہ ج 6 ص 605 ، رضا فاؤنڈیشن، لاھور )
فسق علانیہ کا مرتکب شخص اگر اپنے گناہ سے توبہ کرلے اور توبہ کے بعد اس کی ظاہری حالت قابل اطمینان ہوجائے تواس کو امام بنانے میں حرج نہیں
فتاوی رضویہ میں ہے
جب بعد توبہ صلاح حال ظاہر ہو اس کے پیچھے نماز میں حرج نہیں اگر کوئی مانع شرعی نہ ہو (فتاویٰ رضویہ ج 6 ص 605 ، رضا فاؤنڈیشن، لاھور )
وقار الفتاویٰ میں ہے
مذہب صحیح پر ایک مشت داڑھی رکھنا واجب ہے منڈوانے والا یا کاٹ کر حد شرعی سے کم کرنے والا فاسق ہے فاسق کی امامت مکروہ اور اس کو امام بنانا گناہ ہے اس کے پیچھے جو نمازیں پڑھی جائیں گی ان کو دوبارہ پڑھنا واجب ہے ۔
فرض اور تراویح سب کا حکم ایک ہی ہے جو حفاظ ایسا کرتے ہیں کہ رمضان میں داڑھی رکھتے ہیں اور رمضان کے بعد کٹوا دیتے ہیں ، وہ عوام اور شریعت کو دھوکا دیتے ہیں اور شریعت کو دنیا کمانے کے لیے استعمال کرتے ہیں ، ان لوگوں کے قول وفعل کا اعتبار نہیں کیا جائے گا۔(وقارالفتاوی،ج 2 ،ص ہ223، بزم وقارالدین کراچی)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
06/08/2023