Type Here to Get Search Results !

بہنوں کی وراثت کا حق روک کر فلیٹ میں پیسہ لگانا کیسا ہے؟

 (سوال نمبر 4102)
بہنوں کی وراثت کا حق روک کر فلیٹ میں پیسہ لگانا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
جی حضرت میرا سوال یہ ہے کہ بہنوں کی وراثت کا حق روک کر فلیٹ میں پیسہ لگانا کیسا اور یہ کہنا کہ میں بعد میں کما کے دے دوں گا۔
سائل:- محمد سعید انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم 
وعلیکم السلام عليكم ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عز وجل 

میراث میں بہنوں کو شرعی حصہ سے محروم رکھنا اور بھائیوں کا سارے مال پر قبضہ کرلینا شدید حرام اور کبیرہ گناہ ہے
اگربہن مان لے اور مہلت دے تو گنجائش ہے ورنہ نہیں۔بلا آخر جو حصہ بننا ہے وہ دینا لازم و ضروری ہے۔
میراث کے متعلق اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے
یوصیکم اللہ فی اولادکم للذکر مثل حظ الانثیین﴾(ترجمہ کنزالایمان)
 اللہ تمہیں حکم دیتا ہے تمہاری اولاد کے بارے میں، بیٹے کا حصہ دو بیٹیوں کے برابر ہے۔(پارہ 4، سورۃ النساء، آیت11)
کسی وارث کی میراث نہ دینے سے متعلق حدیث پاک میں ہے 
قال رسول الله صلى الله عليه وسلم من فر من ميراث وارثه قطع الله ميراثه من الجنة يوم القيامة“ترجمہ:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو اپنے وارث کو میراث دینے سے بھاگے ، اللہ قیامت کے دن جنت سے اس کی میراث قطع فرما دے گا۔(سنن ابن ماجہ،کتاب الوصایا،ص194،مطبوعہ کراچی)
میراث میں بہنوں کو حصہ نہ دینے کے متعلق فتاوی رضویہ میں ہے 
لڑکیوں کو حصہ نہ دینا حرامِ قطعی ہے اور قرآن مجید کی صریح مخالفت ہے 
قال اللہ تعالی یوصیکم اللہ فی اولادکم للذکر مثل حظ الانثیین 
فرمان باری تعالیٰ ہے:اللہ تمہیں حکم دیتا ہے تمہاری اولاد کے بارے میں،بیٹے کا حصہ دو بیٹیوں کے برابر ہے۔(فتاوی رضویہ،ج 26،ص314،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)
اگرچہ بہنیں اپنے حصے کا مطالبہ نہ کریں تب بھی ان کا شرعی حصہ دینا ضروری ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے شریعت میں ان کا حصہ مقرر کیا ہے لہذا حکم ِ شریعت کے خلاف ایسے رسم و رواج پرعمل جس میں تاخیر یا نہ دینا ہو حرام ہے۔
فتاوی رضویہ میں ہے 
اِرث (یعنی وارث ہونا)جبری (لازمی)ہے کہ موت ِمورث پر ہروارث خواہ مخواہ اپنے حصہ شرعی کامالک ہوتاہے مانگے خواہ نہ مانگے، لے یانہ لے، دینے کاعرف ہویانہ ہو اگرچہ کتنی ہی مدت ترک کوگزر جائے؛ کتنے ہی اشتراک دراشتراک کی نوبت آئے ؛ اصلاکوئی بات میراث ِثابت کوساقط نہ کرے گی؛ نہ کوئی عرف فرائض ﷲ کوتغیرکرسکتاہے، یہاں تک کہ نہ مانگنا درکنار اگر وارث صراحۃکہہ دے کہ میں نے اپناحصہ چھوڑ دیا ، جب بھی اس کی ملک زائل نہ ہوگی۔“(فتاوی رضویہ،ج 26، ص 113،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)
میراث اللہ کی طرف سے مقرر کیا ہوا حق ہے ، لہذا اگر کوئی بہن یہ کہہ دے کہ میں نے اپنا حصہ نہیں لینا ، تو بھی اس کا حصہ ساقط نہیں ہوگا۔
الاشباہ والنظائر میں ہے 
لو قال الوارث تركت حقی لم يبطل حقه اذ الملك لا يبطل بالترك 
اگروارث نے کہا کہ میں نے اپناحق چھوڑدیاہے ، تو اس کاحق باطل نہیں ہوگا ، کیونکہ ملک چھوڑدینے سے باطل نہیں ہوتی۔(الاشباہ والنظائر ، الفن الثالث ، ج1 ، ص 272 ، دار الکتب العلمیۃ بیروت) (ایسا ہی فتاوی اہل سنت میں ہے)
البتہ اگر بہن ہدیہ میں اپنا حصہ دیدے تو کوئی حرج نہیں ہے
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
19/08/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area