Type Here to Get Search Results !

بد گمانی کیسے کہتے ہیں؟

 (سوال نمبر 7032)
بد گمانی کیسے کہتے ہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ و برکاتہ
 کیا فرماتے ہیں علماۓ دین و مفتیانِ شرع متین در ایں مسلہ کہ زید سنی صحیح العقیدہ شخص ہے ,لیکن اس کے دل میں ایک خیال آیا جس کا جواب وہ علماۓ حق اھلِ سنت سے چاہتا ھے تاکہ اس کا دل مطمئن ھو جاۓ۔خیال یہ آیا کہ شریعت میں تو یہ ھے کہ کسی مسلمان پر بدگمانی حرام ھے اور جب تک ثبوت نہ ھو تو کسی پر کوئی بات لگانا ٹھیک نہیں تو جب ھم کہتے ہیں کہ موجودہ مکہ مدینہ کے امام کے پیچھے نماز نہیں ھوتی تو اس کا ھمارے پاس کیا ثبوت ہے ؟ کیا ہم نے اُن امام کا بدعقیدہ ہونا خد آنکھوں سے دیکھا,کانوں سے سنا ہے؟  تو اندر سے جواب آتا ھے نہیں, تو ایسے میں ھم ان پر کیسے گمان کریں کہ وہ بدعقیدہ وہابی ہیں اور نماز ان کے پیچھے باطل؟ہمارے پاس خاص ان امام کے متعلق تو کوئ مضبوط دلیل و ثبوت نہیں تو یہ کہنا کہ موجودہ مکہ مدینہ کے امام کے پیچھے نماز باطل ھے کیا یہ بدگمانی نہیں؟؟؟ یہ خیال زید کے دل میں اس لیۓ بھی آیا کہ ایک دن جب زید نے ایک شخص بکر سے کہا کہ موجودہ مکہ مدینہ کے پیچھے نماز نہیں ھوتی تو اس شخص نے یہی کہا کہ آپکے پاس کیا ثبوت ھے اس کا کہ وہ بدعقیدہ ہیں اور یہ بات کہ وہاں وہابیوں کی حکومت ھے تو امام بھی وہابی ہونگے, ان کے بدعقیدہ ھونے کا کافی نہیں اس کیلۓ تو کوئ مضبوط دلیل چاہیے                     
سائل:- محمد عمر عبد المصطفیٰ راولپنڈی۔ پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونشكره و نصلي علي رسوله الأمين الكريم 
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عزوجل
 
بدگمانی کہتے ہیں بلا دلیل دوسرے کے برے ہونے کا دل سے اِعتقادِ جازِم (یعنی یقین) کرنا۔اب وہاں کے امام کے بارے میں قرینہ قیاس دیکھئے۔
١/ وہ امام حنفی نہیں ہوتے حنبلی ہوتے ہیں رفع یدین کرتے ہیں۔
٢/ وہاں کے ہر مسجدوں میں کتب رکھی گئی ہے عوام خواص کو پڑھنے کے لیے جس میں توسل انبیاء توسل اولیاء حرام و شرک لکھا ہوا ہے۔
٣/ حرمین شریفین میں وہ الگ سے مولوی رکھے ہوئے ہیں جو حرمین شریفین میں حج و عمرہ میں انے والے کو ابن عبد الوہاب نجدی عبد اللہ بن باز ابن تیمیہ وغیرہم کے عقائد بتاتے ہیں۔
ہاں کچھ امام اہل سنت و جماعت سے ہیں مگر وہ اپنے آپ کو ظاہر نہیں کر تے۔
 اور بھی علامات ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ ابن عبد الوہاب کے معتقد ہی امام ہوتے ہیں الا ماشاءاللہ۔
اس لئے ہمارے اکابرین ان کی اقتدا میں نماز سے منع کرتے ہیں۔
یہ بدگمانی نہیں 95 فی صد انہیں کے عقائد کے لوگ امام ہوتے ہیں۔
پھر شرعا حکم یہ ہے کہ جب آپ کسی کے پیچھے نماز پڑھو تو لازم ہے کہ معلوم ہو کہ امام فرائض نماز جانتے ہیں یا نہیں شرائط نماز کا علم اسے ہے یا نہیں ان کے عقائد کیسے ہیں مگر جب پہچاننا مشکل ہو پھر عقائد باطلہ کا تیقن بھی نہ ہو پھر نماز پڑھ لیں گے باطل عقائد معلوم ہونے پر اعادہ کریں گے۔ کیوں کہ امام و مأموم کے مابین عقائد میں موافقت ضروری ہے اگر عدم موافقت ہے پھر ایسے امام کے پیچھے نماز کیوں کر صحیح ہوگئ 
هدايه میں ہے 
لِاَنَّهُ اِعْتَقَدَ اِمَامَهُ عَلَی الْخَطَاءِ.
(اس اقتداء کے عدم صحیح ہونے کہ وجہ ہے کہ) مقتدی نے اپنے امام کے خطاء پر ہونے کا اعتقاد کیا۔
اس سے واضح ہوا کہ نماز درست ہونے کیلئے ضروری ہے کہ مقتدی امام کے خطاء پر ہونے کا معتقد نہ ہو یعنی مطابقتِ اعتقادی ضروری ہے۔ بشرطیکہ مقتدی امام کی خطاء سے باخبر ہو اگر وہ امام کی خطاء سے لا علم ہے تو ایسی صورت میں اس کی نماز ہوجاتی ہے۔
 والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
11/08/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area