Type Here to Get Search Results !

عمرہ کرنے والے امام کعبہ کے پیچھے نماز پڑھیں گے یا نہیں؟

 (سوال نمبر 7031)
عمرہ کرنے والے امام کعبہ کے پیچھے نماز پڑھیں گے یا نہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمتہ الله وبركاته 
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ جب عمرہ کرنے جاتے ہیں تو امام کعبہ کے پیچھے نماز پڑھنی چاہیے یا نہیں؟ اور نماز کے بعد دعا کیسے مانگنی چاہیے؟ شرعی رہنمائی فرمائیں جزاک اللہ خیرا۔
سائلہ:- اقرا شہر لاہور 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونشكره و نصلي علي رسوله الأمين الكريم 
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عزوجل 

١/ جن کے بارے میں تیقن کے ساتھ معلوم نہ ہو کہ ان کا عقیدہ کیسا ہے پھر ان کے پیچھے نماز پڑھیں گے بعد میں ان کا عقیدہ باطلہ معلوم ہوجائے پھر نماز کا اعادہ کریں گے اور اگر تیقن کے ساتھ عقائد باطلہ معلوم ہو پھر ان کے پیچھے نماز نہیں ہوگی۔ویسے خواتین پر جماعت واجب نہیں ہے حرمین شریفین میں تنہا پڑھیں یا روم میں پڑھ لیں 
واضح رہے کہ امام و مأموم کے مابین عقائد میں موافقت ضروری ہے اگر عدم موافقت ہے پھر ایسے امام کے پیچھے نماز کیوں کر صحیح ہوگئ 
هدايه میں ہے 
لِاَنَّهُ اِعْتَقَدَ اِمَامَهُ عَلَی الْخَطَاءِ.
(اس اقتداء کے عدم صحیح ہونے کہ وجہ ہے کہ) مقتدی نے اپنے امام کے خطاء پر ہونے کا اعتقاد کیا۔
اس سے واضح ہوا کہ نماز درست ہونے کیلئے ضروری ہے کہ مقتدی امام کے خطاء پر ہونے کا معتقد نہ ہو یعنی مطابقتِ اعتقادی ضروری ہے۔ بشرطیکہ مقتدی امام کی خطاء سے باخبر ہو اگر وہ امام کی خطاء سے لا علم ہے تو ایسی صورت میں اس کی نماز ہوجاتی ہے۔
اسی طرح کے سوال کے جواب میں محقق مسائل جدیدہ مفتی نظام الدین الرضوی المصباحی فرماتے ہیں 
یوں ہی یہ بات بھی بیجا ہے کہ وہابی امام کے پیچھے نماز صحیح نہ ہو تو مسجد حرام اور مسجد نبوی شریف کا نماز و عبادت سے خالی رہنا لازم آئے گا کیوں کہ ان مساجد میں روزانہ بہت سے علما و قراء وحفاظ الگ سے نماز قائم کرتے اور نماز ادا
کرتے ہیں جو دیکھنا چاہے وہاں جاکر اوقات نماز میں اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کر لیں اور انفرادی طور پر نماز پڑھنے والے تو بے شمار ہوتے ہیں ۔
ہم اہل حق اہلسنت و جماعت انبیاء اور اولیاء کو بارگاہ الہی میں وسیلہ بناتے اور اسے قبولیت دعا کے لئے مستحسن جانتے ہیں جب کہ وہابی وسیلہ بنانے کو شرک اور وسیلہ کے قائلین کو مشرک کہتے ہیں تو جو ہم مسلمانوں کو عقیدہ حقہ رکھنےکی وجہ سے مشرک کہے اس کے پیچھے ہماری نمازیں ہرگز صحیح نہیں ہو سکتیں حدیث نبوی کا مضمون ہے کہ جو کسی
مسلمان کو کافر کہے وہ خود کافر ہو جاتا ہے، ایسے میں ان کی اقتدا میں اہل سنت و جماعت کی نماز کیسے درست ہوگی؟
نماز کے صحیح ہونے کی بنیاد عقیدے کی خرابی پر ہے نہ کہ حرمین شریفین کا حکمران ہونے نہ ہونے پر اللہ تعالی سب کو دین کی صحیح سمجھ عطا فرمائے ۔
و اللہ تعالی اعلم ۔
کتبہ : محقق مسائل جدیدہ حضرت علامہ مفتی نظام الدین رضوی جامعہ اشرفیہ مبارکپور (ماخوذ مسائل ورلڈ)
فتاوی شارح بخاری میں ہے 
حج کے موقعے پر اپنی جماعت کر سکتے ہیں، بلکہ اہل سنت کرتے ہیں
اس کی اجازت نہیں کہ نجدی امام کے پیچھے نماز پڑھیں۔ ان کے پیچھے نماز پڑھنا نہ پڑھنے کے برابر، کالعدم ہے بلکہ نہ پڑھنا بہتر، پڑھنا قضا کے حکم میں ہے۔ جو لوگ جماعت کے شوق میں نجدیوں کے پیچھے نماز پڑھنے کھڑے ہوجاتے ہیں وہ جماعت کا ثواب کیا پائیں گے، نماز سے بھی محروم ہوجاتے ہیں۔ ان پر فرض ہے کہ اکیلے نماز پڑھیں۔ جمعہ و عیدین نہ ملے تو صبر کریں۔ یا اگر کہیں سنی امام کے پیچھے نماز نصیب ہوجائے تو وہاں پڑھیں۔(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵ فتاوی شارح بخاری)
٢/ جو دعا کتاب و سنت میں وارد ہے وہ دعا کریں اور اپنی زبان میں بھی کر سکتی ہے اس کے لیے جنتی زیور سنی بہشتی زیور اور خواتین کی نماز کتب کا مطالعہ کریں۔
 والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
11/08/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area