(سوال نمبر 2088)
صاحب اولاد ہونے کے لئے وظیفہ؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
کہ صاحب اولاد ہونے کے لیے کوئی وظیفہ بتا دیں۔ شکریہ
سائلہ:- اقراء نعمان شہر بھیرہ پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله و بركاته
الجواب بعونه تعالى عز وجل
ہر میاں بیوی کو اولاد کی خواہش ہوتی ہے پر یہ انسانوں کی بس سے باہر ہے اولاد کا ہونا اور نہ ہونا مشیت الہی پر منحصر ہے واضح رہے کہ شادی کا بنیادی مقصد بھی افزائش نسل ہے، لیکن اولاد کے حاصل نہ ہونے کی صورت میں انسان کو ناشکری اور احساس کمتری میں مبتلاء نہیں ہونا چاہیے، بلکہ اللہ تعالی کی طرف متوجہ ہوکر دعائیں مانگنی چاہئیں، اور ساتھ ساتھ علاج ومعالجہ جاری رکھنی چاہیے
١/ سورۃ الانبیاء کی آیت رَبِّ لَا تَذَرْنِيْ فَرْداً وَّاَنْتَ خَیْرُالْوَارِثِیْنَ
ہر نماز کے بعد سات مرتبہ پڑھیں۔
٢/ بکثرت استغفار پڑھا کریں۔
کم از کم سو مرتبہ صبح اور سو مرتبہ شام کو پڑھنے کا اہتمام کریں۔
سورہ نوح میں حضرت نوح علیہ السلام نے اپنی قوم کو مندرجہ ذیل آیت میں استغفار کی ترغیب اور اس کے فوائد بیان کیے
فَقُلۡتُ اسۡتَغۡفِرُوۡا رَبَّکُمۡ ؕ اِنَّہٗ کَانَ غَفَّارًا ﴿ۙ۱۰﴾یُّرۡسِلِ السَّمَآءَ عَلَیۡکُمۡ مِّدۡرَارًا ﴿ۙ۱۱﴾ وَّ یُمۡدِدۡکُمۡ بِاَمۡوَالٍ وَّ بَنِیۡنَ وَ یَجۡعَلۡ لَّکُمۡ جَنّٰتٍ وَّ یَجۡعَلۡ لَّکُمۡ اَنۡہٰرًا ﴿ؕ۱۲﴾
( سورہ نوح ، آیت :10-12 )
چنانچہ میں نے کہا کہ اپنے پروردگار سے مغفرت مانگو، یقین جانو وہ بہت بخشنے والا ہے۔ وہ تم پر آسمان سے خوب بارشیں برسائے گا، اور تمہارے مال اور اولاد میں ترقی دے گا، اور تمہارے لیے باغات پیدا کرے گا، اور تمہاری خاطر نہریں مہیا کردے گا۔
٣/ صلاة الحاجة کے ضریعے بھی دعا کریں
جس کسی کو کوئی حاجت در پیش ہو، خواہ اللّٰہ سے یا لوگوں سے، تو اسے چاہیے کہ خوب اچھی طرح وضو کرے، پھر دو رکعت نماز پڑھے، اس کے بعد اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کرے، اور درود شریف پڑھے، پھر یہ دعا کرے
' لَا اِلٰـهَ اِلَّا اللّٰهُ الْحَلِیْمُ الْکَرِیْمُ، سُبْحَانَ اللّٰهِ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ، اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ، اَسْئَلُکَ مُوْجِبَاتِ رَحْمَتِکَ، وَعَزَائِمَ مَغْفِرَتِکَ، وَالْعِصْمَةَ مِنْ کُلِّ ذَمنْبٍ، وَالْغَنِیْمَةَ مِنْ کُلِّ بِرٍّ، وَّالسَّلَامَةَ مِنْ کُلِّ إِثْمٍ، لَا تَدَعْ لِیْ ذَنْبًا إِلَّا غَفَرْتَه وَلَا هَمًّا إِلَّا فَرَّجْتَه وَلَا حَاجَةً هِيَ لَکَ رِضًا إِلَّا قَضَیْتَهَا یَا أَرْحَمَ الرّٰحِمِیْنَ )''۔(جامع الترمذی، ج2، ص 344، ط: مصطفی البابی الحلبی)
۴/ اپنی وسعت کے مطابق صدقہ دینے کا اہتمام کریں، کیونکہ صدقہ بلاوں اور مصیبتوں کو ٹالتا ہے۔
حدیث میں ہے کہ
تصدقوا وداووا مرضاكم بالصدقة؛ فإن الصدقة تدفع عن الأعراض والأمراض، وهي زيادة في أعمالكم وحسناتكم ۔(البيهقي في شعب الإيمان ، ج5، ص 184، ط : دارالکتب العلمیة)
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: صدقہ دو اور اپنے مریضوں کا صدقے کے ذریعے علاج کرو ؛ اس لیے کہ صدقہ پریشانیوں اور بیماریوں کو دور کرتاہے اور وہ تمہارے اعمال اور نیکیوں میں اضافے کا سبب ہے۔۔۔
مذکورہ وظائف کا اہتمام کریں ان شاء اللہ القدیرالقوی اولاد ہوگی ۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
صاحب اولاد ہونے کے لئے وظیفہ؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
کہ صاحب اولاد ہونے کے لیے کوئی وظیفہ بتا دیں۔ شکریہ
سائلہ:- اقراء نعمان شہر بھیرہ پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله و بركاته
الجواب بعونه تعالى عز وجل
ہر میاں بیوی کو اولاد کی خواہش ہوتی ہے پر یہ انسانوں کی بس سے باہر ہے اولاد کا ہونا اور نہ ہونا مشیت الہی پر منحصر ہے واضح رہے کہ شادی کا بنیادی مقصد بھی افزائش نسل ہے، لیکن اولاد کے حاصل نہ ہونے کی صورت میں انسان کو ناشکری اور احساس کمتری میں مبتلاء نہیں ہونا چاہیے، بلکہ اللہ تعالی کی طرف متوجہ ہوکر دعائیں مانگنی چاہئیں، اور ساتھ ساتھ علاج ومعالجہ جاری رکھنی چاہیے
١/ سورۃ الانبیاء کی آیت رَبِّ لَا تَذَرْنِيْ فَرْداً وَّاَنْتَ خَیْرُالْوَارِثِیْنَ
ہر نماز کے بعد سات مرتبہ پڑھیں۔
٢/ بکثرت استغفار پڑھا کریں۔
کم از کم سو مرتبہ صبح اور سو مرتبہ شام کو پڑھنے کا اہتمام کریں۔
سورہ نوح میں حضرت نوح علیہ السلام نے اپنی قوم کو مندرجہ ذیل آیت میں استغفار کی ترغیب اور اس کے فوائد بیان کیے
فَقُلۡتُ اسۡتَغۡفِرُوۡا رَبَّکُمۡ ؕ اِنَّہٗ کَانَ غَفَّارًا ﴿ۙ۱۰﴾یُّرۡسِلِ السَّمَآءَ عَلَیۡکُمۡ مِّدۡرَارًا ﴿ۙ۱۱﴾ وَّ یُمۡدِدۡکُمۡ بِاَمۡوَالٍ وَّ بَنِیۡنَ وَ یَجۡعَلۡ لَّکُمۡ جَنّٰتٍ وَّ یَجۡعَلۡ لَّکُمۡ اَنۡہٰرًا ﴿ؕ۱۲﴾
( سورہ نوح ، آیت :10-12 )
چنانچہ میں نے کہا کہ اپنے پروردگار سے مغفرت مانگو، یقین جانو وہ بہت بخشنے والا ہے۔ وہ تم پر آسمان سے خوب بارشیں برسائے گا، اور تمہارے مال اور اولاد میں ترقی دے گا، اور تمہارے لیے باغات پیدا کرے گا، اور تمہاری خاطر نہریں مہیا کردے گا۔
٣/ صلاة الحاجة کے ضریعے بھی دعا کریں
جس کسی کو کوئی حاجت در پیش ہو، خواہ اللّٰہ سے یا لوگوں سے، تو اسے چاہیے کہ خوب اچھی طرح وضو کرے، پھر دو رکعت نماز پڑھے، اس کے بعد اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کرے، اور درود شریف پڑھے، پھر یہ دعا کرے
' لَا اِلٰـهَ اِلَّا اللّٰهُ الْحَلِیْمُ الْکَرِیْمُ، سُبْحَانَ اللّٰهِ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ، اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ، اَسْئَلُکَ مُوْجِبَاتِ رَحْمَتِکَ، وَعَزَائِمَ مَغْفِرَتِکَ، وَالْعِصْمَةَ مِنْ کُلِّ ذَمنْبٍ، وَالْغَنِیْمَةَ مِنْ کُلِّ بِرٍّ، وَّالسَّلَامَةَ مِنْ کُلِّ إِثْمٍ، لَا تَدَعْ لِیْ ذَنْبًا إِلَّا غَفَرْتَه وَلَا هَمًّا إِلَّا فَرَّجْتَه وَلَا حَاجَةً هِيَ لَکَ رِضًا إِلَّا قَضَیْتَهَا یَا أَرْحَمَ الرّٰحِمِیْنَ )''۔(جامع الترمذی، ج2، ص 344، ط: مصطفی البابی الحلبی)
۴/ اپنی وسعت کے مطابق صدقہ دینے کا اہتمام کریں، کیونکہ صدقہ بلاوں اور مصیبتوں کو ٹالتا ہے۔
حدیث میں ہے کہ
تصدقوا وداووا مرضاكم بالصدقة؛ فإن الصدقة تدفع عن الأعراض والأمراض، وهي زيادة في أعمالكم وحسناتكم ۔(البيهقي في شعب الإيمان ، ج5، ص 184، ط : دارالکتب العلمیة)
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: صدقہ دو اور اپنے مریضوں کا صدقے کے ذریعے علاج کرو ؛ اس لیے کہ صدقہ پریشانیوں اور بیماریوں کو دور کرتاہے اور وہ تمہارے اعمال اور نیکیوں میں اضافے کا سبب ہے۔۔۔
مذکورہ وظائف کا اہتمام کریں ان شاء اللہ القدیرالقوی اولاد ہوگی ۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
18/3/2022
18/3/2022