(سوال نمبر 261)
اعلیٰ حضرت رضی الله عنہ کے لئے سید کا لفظ استعمال کرنا کیسا ہے؟
_________(❤️)_________
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
اعلیٰ حضرت رضی الله عنہ کے لئے سید کا لفظ استعمال کرنا کیسا ہے؟
_________(❤️)_________
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
علمائے کرام و مفتیان عظام کی بارگاہ میں ایک سوال ہے کہ مسجد کے امام صاحب بعد نماز فجر سلام میں یہ شعر بھی پڑھتے ہیں
ڈال دی قلب میں عظمت مصطفی
سیدی اعلیحضرت پہ لاکھوں سلام
تو کچھ لوگو نے یہ اعتراض کیا کہ کیا اعلیحضرت سید ہیں تو امام صاحب نے کہا نہیں تو لوگوں نے کہا پھر کیوں سیدی اعلیحضرت کہتے ہو تو امام صاحب نے کہا سَیِّد کا مطلب سردار ہوتاہے اور سَیَّد کا مطلب خاندانی نسب و حسب والا دونوں میں فرق ہے تو لوگ ماننے کو تیار نہیں ہیں کہتے ہیں ہم نہیں مانتے لہٰذا آپ حضرات کی بارگاہ میں گزارش ہے کہ سَیِّد کامطلب کیا ہے اور سَیَّد کا مطلب کیا ہے دونوں لفظوں کا معنی و مطلب کتب کی روشنی میں واضح کردیں اور یہ بھی کتب کی روشنی میں واضح کردیں کہ سیدی اعلیحضرت پڑھنا جائز ہے کہ نہیں ؟
سائل:- محمد فیضان القادری الرضوی العلیمی بہرائچی انڈیا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونشكره ونصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عز وجل
مسئلہ مسئولہ میں
مذکورہ شعر سیدی اعلی حضرت پڑھنا بالکل جائز و درست ہے، قرآن و حدیث اور لغت عرب میں سید، ایک اعزازی لفظ ہے۔ جو مسلم ہو یا غیر مسلم، سردار کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔ جیسے ہماری عام بول چال میں جناب، Sir، ہندی میں شری وغیرہ۔ چنانچہ قرآن کریم حدیث پاک اور لغت عرب، قدیم و جدید میں، یہ لفظ جس طرح اللہ کے نیک بندوں کے لیے استعمال ہوتا ہے اور ہوا ہے۔ اسی طرح غیر مسلم زعماء کے لیے بھی استعمال ہوا اور ہوتا ہے۔
امام صاحب کا قول سید یا بالفتح اور یا بالکسر معنی میں تفاوت یے ایسا نہیں بلکہ یا بالکسر ہی صحیح ہے
ظاہر ہے لفظ سرداری جس طرح مال و دولت و عہدہ دنیا کی خبر دیتا ہے اسی طرح روحانی، ایمانی و اخروی سرداری پر بھی دلالت کرتا ہے۔ قرآن کریم میں ہے کہ قیامت کے دن مجرم و منکر عوام، اللہ تعالی کے حضور بطور شکوہ و معذرت کہیں گے
وَقَالُوا رَبَّنَا إِنَّا أَطَعْنَا سَادَتَنَا وَكُبَرَاءَنَا فَأَضَلُّونَا السَّبِيلَاoرَبَّنَا آتِهِمْ ضِعْفَيْنِ مِنَ الْعَذَابِ وَالْعَنْهُمْ لَعْنًا كَبِيرًاo
اور وہ کہیں گے: اے ہمارے رب! بیشک ہم نے اپنے سرداروں اور اپنے بڑوں کا کہا مانا تھا تو انہوں نے ہمیں (سیدھی) راہ سے بہکا دیاo اے ہمارے رب! انہیں دوگنا عذاب دے اور اُن پر بہت بڑی لعنت کر۔
سید کا معنی
السيد الذی فاق غيره بالعقل و المال و لدفع و لنفع، المعطی له فی حقوقه، المعين بنفسه، السيادة الشرف، السيد الرئيس....الذی لا يغلبه غضبه.....العابد..... الورع الحليم... سمی سيد لانة يسود سواد الناس... السيد الکريم... السيد الملک.... السيد السخی ساده.
سید وہ جو دوسروں پر عقل و مال کے حساب سے، تکلیف دور کرنے اور فائدہ پہنچانے کے لحاظ سے فائق ہو، دوسروں کو حقوق دینے والا ہو۔ اپنی ذات سے مدد کرے سیادت کا معنی ہے بزرگی، سید، رئیس۔۔۔ سید وہ جس پر غصہ غالب نہ ہو۔ عبادت گزار، پرہیزگار، برداشت کرنے والا۔ اس کو سید اس لیے کہا جاتا ہے کہ لوگوں کی جماعت میں فائق ہوتا ہے۔ سید کریم، سید بادشاہ، سید سخی، اس کی جمع سادۃ ہے۔
(الغة العربية تاج العروس، شرح القاموس، 2 : 384)
اتنے معانی میں سید کا استعمال ہوتا ہے اور آج بھی عرب ممالک میں اپنے سے بڑے بزرگ یا مدیر کو سید کہا جاتا ہے البتہ ہند و پاک میں عرفا سید سے اہل بیت اطہار مراد لیتے ہیں جو نسبا حسنی یا حسینی ہو ۔
السيد الرب، المالک، الفاضل، الکريم، الحليم محتمل اذی قومه، الزوج، الرئيس، المقدم
سید کا مطلب ہے پالنے والا، مالک، صاحب شرف، صاحب فضیلت، کریم، بردبار قوم کی تکلیف برداشت کرنے والا، خاوند، رئیس سب سے آگے رہنے والا۔
(علامه ابن منظور، لسان العرب، 6 : 422، طبع بيروت)
السيد المتولی للسوادای الجامعة الکثيره..... قيل لکل من کان فاضلا فی نفسه سيد. سمی الزوج سيد لسياسة زوجته وقوله ربنا نا اطعنا سادتنا، ای ولاتنا و سائسينا
(الراغب الاصفهانی، مفردات، ص 247 طبع جديد)
قرآن سنت یا لغت عرب میں سید قوم کہیں بھی ثابت نہیں۔ بلکہ محض تعظیم و تکریم کے طور پر لفظ استعمال ہوتا ہے۔ جیسا کہ تفصیل بالا سے واضح ہے۔
اس لئے بطور اعزاز سیدی اعلی حضرت پڑھنا لکھنا بالکل درست ہے عوام الناس کو موعظہ بالحکمت کے ساتھ سمجھا یا جائے ۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
سائل:- محمد فیضان القادری الرضوی العلیمی بہرائچی انڈیا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونشكره ونصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عز وجل
مسئلہ مسئولہ میں
مذکورہ شعر سیدی اعلی حضرت پڑھنا بالکل جائز و درست ہے، قرآن و حدیث اور لغت عرب میں سید، ایک اعزازی لفظ ہے۔ جو مسلم ہو یا غیر مسلم، سردار کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔ جیسے ہماری عام بول چال میں جناب، Sir، ہندی میں شری وغیرہ۔ چنانچہ قرآن کریم حدیث پاک اور لغت عرب، قدیم و جدید میں، یہ لفظ جس طرح اللہ کے نیک بندوں کے لیے استعمال ہوتا ہے اور ہوا ہے۔ اسی طرح غیر مسلم زعماء کے لیے بھی استعمال ہوا اور ہوتا ہے۔
امام صاحب کا قول سید یا بالفتح اور یا بالکسر معنی میں تفاوت یے ایسا نہیں بلکہ یا بالکسر ہی صحیح ہے
ظاہر ہے لفظ سرداری جس طرح مال و دولت و عہدہ دنیا کی خبر دیتا ہے اسی طرح روحانی، ایمانی و اخروی سرداری پر بھی دلالت کرتا ہے۔ قرآن کریم میں ہے کہ قیامت کے دن مجرم و منکر عوام، اللہ تعالی کے حضور بطور شکوہ و معذرت کہیں گے
وَقَالُوا رَبَّنَا إِنَّا أَطَعْنَا سَادَتَنَا وَكُبَرَاءَنَا فَأَضَلُّونَا السَّبِيلَاoرَبَّنَا آتِهِمْ ضِعْفَيْنِ مِنَ الْعَذَابِ وَالْعَنْهُمْ لَعْنًا كَبِيرًاo
اور وہ کہیں گے: اے ہمارے رب! بیشک ہم نے اپنے سرداروں اور اپنے بڑوں کا کہا مانا تھا تو انہوں نے ہمیں (سیدھی) راہ سے بہکا دیاo اے ہمارے رب! انہیں دوگنا عذاب دے اور اُن پر بہت بڑی لعنت کر۔
سید کا معنی
السيد الذی فاق غيره بالعقل و المال و لدفع و لنفع، المعطی له فی حقوقه، المعين بنفسه، السيادة الشرف، السيد الرئيس....الذی لا يغلبه غضبه.....العابد..... الورع الحليم... سمی سيد لانة يسود سواد الناس... السيد الکريم... السيد الملک.... السيد السخی ساده.
سید وہ جو دوسروں پر عقل و مال کے حساب سے، تکلیف دور کرنے اور فائدہ پہنچانے کے لحاظ سے فائق ہو، دوسروں کو حقوق دینے والا ہو۔ اپنی ذات سے مدد کرے سیادت کا معنی ہے بزرگی، سید، رئیس۔۔۔ سید وہ جس پر غصہ غالب نہ ہو۔ عبادت گزار، پرہیزگار، برداشت کرنے والا۔ اس کو سید اس لیے کہا جاتا ہے کہ لوگوں کی جماعت میں فائق ہوتا ہے۔ سید کریم، سید بادشاہ، سید سخی، اس کی جمع سادۃ ہے۔
(الغة العربية تاج العروس، شرح القاموس، 2 : 384)
اتنے معانی میں سید کا استعمال ہوتا ہے اور آج بھی عرب ممالک میں اپنے سے بڑے بزرگ یا مدیر کو سید کہا جاتا ہے البتہ ہند و پاک میں عرفا سید سے اہل بیت اطہار مراد لیتے ہیں جو نسبا حسنی یا حسینی ہو ۔
السيد الرب، المالک، الفاضل، الکريم، الحليم محتمل اذی قومه، الزوج، الرئيس، المقدم
سید کا مطلب ہے پالنے والا، مالک، صاحب شرف، صاحب فضیلت، کریم، بردبار قوم کی تکلیف برداشت کرنے والا، خاوند، رئیس سب سے آگے رہنے والا۔
(علامه ابن منظور، لسان العرب، 6 : 422، طبع بيروت)
السيد المتولی للسوادای الجامعة الکثيره..... قيل لکل من کان فاضلا فی نفسه سيد. سمی الزوج سيد لسياسة زوجته وقوله ربنا نا اطعنا سادتنا، ای ولاتنا و سائسينا
(الراغب الاصفهانی، مفردات، ص 247 طبع جديد)
قرآن سنت یا لغت عرب میں سید قوم کہیں بھی ثابت نہیں۔ بلکہ محض تعظیم و تکریم کے طور پر لفظ استعمال ہوتا ہے۔ جیسا کہ تفصیل بالا سے واضح ہے۔
اس لئے بطور اعزاز سیدی اعلی حضرت پڑھنا لکھنا بالکل درست ہے عوام الناس کو موعظہ بالحکمت کے ساتھ سمجھا یا جائے ۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
٢٥/١٢/٢٠٢٠
اللہ ﷻ اپنے پیارے حبیبﷺ کے صدقے فیضانِ رضاؔ علماۓ حق اھلِ سنت کے زریعے ھم تک پہنچاتا رھے۔
ReplyDeleteآمین ثم آمین بجاہ سید المرسلین ﷺ
Delete