Type Here to Get Search Results !

کیا شیعہ کی دوکان میں بنی ہوئی چیز کا استعمال کرنا جائز ہے؟

 (سوال نمبر 260)
 کیا شیعہ کی دوکان میں بنی ہوئی چیز کا استعمال کرنا جائز ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 
السلام علیکم ورحمتہ اللہ و برکاتہ
کیا حکم شرع ہے اس سے متعلق کہ شیعہ کی دوکان کی بنی ہوئی چیز کا استعمال کیسا ہے 
بینوا و توجروا 
سائگ:-  محمد تیسیر الدین قادری قادری منزل محمد نگر گنگاگھاٹ اناؤ انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شیعہ کی دکان میں بنی کوئی بھی اشیاء خرید کر استعمال کر سکتے ہیں سوائے گوشت کے ۔۔۔
عقائد شیعہ کیا ہے؟
برائے علم ذیل میں مطالعہ کریں ۔۔
اسی طرح غیر مسلم سے مچھلی خرید کر کھا سکتے ہیں کیونکہ مچھلی میں ذبح شرط نہیں نہ ہی مسلمان سے خریدنا ضروری ہے۔
چنانچہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:
احلّت لنا میتتان ودمان، المیتتان الحوت والجراد، والدمان الکبد والطحال،
ہمارے لئے دو مرے ہوئے جانور اوردو خون حلال ہیں:دو مُردےمچھلی اور ٹڈی ہیں اور دو خون کلیجی اور تلی ہیں۔(مشکاۃ المصابیح،ج2،ص84، حدیث:4132)
اعلی حضرت رضی اللہ عنہ 
 سے سوال ہوا جس شخص کے ہاتھ کا ذبح ناجائز ہے جیسے کہ ہنود، اس کے ہاتھ کی پکڑی مچھلی کھانا کیسا ہے؟
آپ علیہ الرَّحمہ نے جواباً ارشاد فرمایا:”جائز ہے،اگرچہ اس کے ہاتھ میں مرگئی یا اس نے مار ڈالی ہو کہ مچھلی میں ذبح شرط نہیں جس میں مسلمان یا کتابی ہونا ضرور ہو۔
(فتاویٰ رضویہ،ج 20ص323)
البتہ جب مالک غیر مسلم ہے جیسے ہنود یا دیابنہ و وہابیہ شيعہ جو حد کفر کو پہچ چکے ہوں تواس کی دکان سے مسلمان گوشت نہیں خریدسکتا۔
 اعلیٰ حضرت رضی اللہ عنہ سے فتاویٰ رضویہ میں سوال ہوا کہ جو شخص مسلمان باوجود سمجھانے کے مسلمان قصائی کو چھوڑ کر پُرانی رَوِش پر ضداً ہندو کھٹکوں
 (ایک ذات کا نام )کے یہاں پر گوشت لینے پر آمادہ ہو، اس پر کیا حکم ہے ؟آپ رحمۃ اللہ علیہ نے جواب دیا ۔ایسا شخص حرام خوار،حرام کار،مستحقِ عذابِ پر وردگار، سزاوارِ عذابِ نار  ہے
(فتاویٰ رضویہ ج20ص282)
صحابۂ کرام رضی اﷲ تعالیٰ عنہم کی شان میں یہ فرقہ نہایت گستاخ ہے، یہاں   تک کہ اُن پر سبّ و شتم ان کا عام شیوہ ہے۔
(شیعوں کا عالم ملا باقر مجلسی اپنی کتاب’حق الیقین‘‘ میں  لکھتا ہے
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے منقول ہے کہ جہنم کے سات دروازے ہیں ایک دروازے سے داخل ہونے والے فرعون ہامان اور قارون ہیں یہ ابوبکر عمر اور عثمان سے کنایہ ہے، اور دوسرے دروازے سے بنو امیہ داخل ہوں گے جو ان کے ساتھ مخصوص ہے۔
ایک جگہ لکھا ہے
برأت میں ہمارا اعتقاد یہ ہے کہ ان چار بتوں سے بیزاری طلب کرتے ہیں  یعنی ابوبکر ، عمر ، عثمان اور معاویہ سے، اور چار عورتوں سے یعنی عائشہ، حفصہ، ہند اور ام الحکم سے، اور ان کے معتقدوں اور پیروکاروں سے، اور یہ لوگ اللہ کی مخلوق میں سب سے بدتر ہیں اور اللہ ، رسول اور آئمہ سے کیا ہوا عہد اس وقت تک پورا نہیں ہوگا جب تک کہ ان کے دشمنوں سے بیزاری کا اظہار نہ کیا جائے۔ایک جگہ لکھا ہے ۔
تقریب المعارف میں روایت ہے کہ حضرت علی بن الحسین علیہ السلام کے آزاد کردہ شخص نے حضرت سے پوچھا: آپ کی خدمت کرنے کی وجہ سے میرا آپ پر حق ہے، مجھے ابوبکر اور عمر کے حال کے متعلق بتائیے ،آپ نے فرمایا: وہ دونوں کافر ہیں  اور جو ان کو دوست رکھتا ہے  وہ بھی کافر ہے۔ ایک جگہ لکھا ہے 
علل الشرائع میں حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت ہے کہ جب امام مہدی کا ظہور ہوگا تو وہ حضرت عائشہ کو زندہ کرکے ان پر حد جاری کریں گےاور ان سے فاطمہ کا انتقام لیں  گے۔حق الیقین ۔لملّا باقر مجلسی، ص  ۵۰۰۔   ۵۱۹۔   ۵۲۲۔   ۳۴۷ ، مطبوعہ کتاب فروشے اسلامیہ تہران ایران،۱۳۵۷ھ۔’حیات القلوب ۔لملّا باقر مجلسی،ج ۲ ص ۶۱۰۔۶۱۱۔مطبوعہ کتاب فروشے اسلامیہ تہران ۔
ایک جگہ لکھا:  (امام مہدی ہر دو (ابوبکر و عمر ) کو قبر سے باہر نکالیں گے وہ اپنی اسی صورت پر تروتازہ بدن کے ساتھ باہر نکالے جائیں گے پھر فرمائیں  گے کہ ان کا کفن اتارو، ان کا کفن حلق سے اتارا جائے گا، ان کو اللہ کی قدرت سے زندہ کریں گے اور تمام مخلوق کو جمع ہونے کا حکم دیں گے پھر ابتداء عالم سے لے کر اخیر عالم تک جتنے ظلم اور کفر ہوئے ہیں  ان سب کا گناہ ابوبکر وعمر پر لازم کردیں  گے، اور وہ اس کا اعتراف کریں گے کہ اگر وہ پہلے دن خلیفہ برحق کا حق غصب نہ کرتے تو یہ گناہ نہ ہوتے ،پھر ان کو درخت پر چڑھانے کا حکم دیں  گے اور آگ کو حکم دیں  گے کہ زمین سے باہر آئے اور ان کو درخت کے ساتھ جلادے، اور ہوا کو حکم دیں  گے کہ ان کی راکھ کو اڑا کر دریاؤں میں گرادے۔حق الیقین ۔لملّا باقر مجلسی، ص ۳۶۱۔۳۶۲۔مطبوعہ کتاب فروشي اسلامیہ تہران ایران،  ۱۳۵۷ھ۔
(عن أبي جعفرقال : کان الناس أھل الردۃ بعد النبي إلاّ ثلثۃ، فقلت :  ومن الثلاثۃ
 فقال المقداد بن الأسود، أبو ذر الغفاري، سلمان الفارسي )۔
 یعنی ابو جعفر علیہ السلام بیان کرتے ہیں
کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بعد تین شخصوں  کے سوا سب مرتد ہوگئے تھے، میں  نے پوچھا: وہ تین کون ہیں ؟ انہوں نے کہا : مقداد بن اسود، ابو ذر غفاری اور سلمان فارسی۔رجال الکشي ص ۱۲ مطبوعہ مؤسسۃ الأعلمي للمطبوعات کربلا إیران، 
 تہذیب المتین في تأریخ أمیر المؤمنین ذکر مصیبت عظمی والکبرٰی احتجاج طبرسي جلد أول، ص ۱۱۳ ، مطبوعہ نجف أشرف طبع جدید ۔وفي الروضۃ من الکافي 
(فروع کافي ):عن عبد الرحیم القصیر قال(قلت لأبي جعفر علیہ السلام :إنّ الناس یفزعون إذا قلنا إنّ الناس ارتدوا، فقال یا عبد الرحیم إنّ الناس عادوا بعد ما قبض رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم أہل الجاھلیۃ )یعنی عبد الرحیم قصیر بیان کرتے ہیں کہ میں نے ابوجعفر علیہ السلام سے کہا: جب ہم لوگوں  سے یہ کہتے ہیں  کہ سب لوگ مرتد ہوگئے تھے تو لوگ گھبرا جاتے ہیں ، انہوں  نے کہا: اے عبد الرحیم ! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد سب لوگ دوبارہ جاہلیت کی طرف پلٹ گئے تھے۔’’ الروضۃ من الکافي (فروع کافي ) لشیخ أبو جعفر محمد بن یعقوب کلینی متوفی  ۳۲۸ھ ، ج ۸ ، ص ۲۹۶ ، مطبوعہ دار الکتب الإسلامیۃ تہران، طبع رابع وفي حیاۃ القلوب
 (عیاشی بسند معتبر ازحضرت امام محمد باقر روایت کردہ است کہ چوں
 حضرت رسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم از دنیا رحلت نمود مردم ہمہ مرتد شوند بغیرچہار نفر،علي ابن ابي طالب، ومقداد، وسلمان، وابو ذر )
بلکہ باستثنا ئے چند سب کو معاذ اﷲ کافر و منافق قرار دیتا ہے۔حضرات خلفائے ثلٰثہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہم کی خلافتِ راشدہ‘‘ کو
خلافت ِغاصبہ کہتا ہے اور مولیٰ علی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے جو اُن حضرات کی خلافتیں تسلیم کیں اور اُن کے مَدائح و فضائل بیان کیے، اُس کو تقیّہ وبُزدلی پر محمول کرتا ہے۔کیا معاذاﷲ! منافقین و کافرین کے ہاتھ پر بیعت کرنا اور عمر بھر اُن کی مدح و ستائش سے رطب اللسان رہنا شیرِ خدا کی شان ہو سکتی ہے۔۔۔؟! سب سے بڑھ کر یہ کہ قرآنِ مجید اُن کو ایسے جلیل و مقدّس خطابات سے یاد فرماتا ہے، وہ تو وہ، اُن کے اتباع کرنے والوں کی نسبت فرماتا ہے: کہ اﷲ اُن سے راضی، وہ اﷲ سے راضی۔کیا کافروں منافقوں کے لیے ﷲ 
عزوجل کے ایسے ارشادات ہوسکتے ہیں۔ پھر نہایت شرم کی بات ہے کہ مولیٰ علی کرّم اﷲ تعالی وجہہ الکریم تو اپنی
صاحبزادی فاروقِ اعظم رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے نکاح میں   دیں اور یہ فرقہ کہے: تقیۃً ایسا کیا۔ کیا جان بوجھ کر کوئی مسلمان اپنی بیٹی کافر کو دے سکتا ہے۔۔۔؟! نہ کہ وہ مقدس حضرات جنھوں نے اسلام کے لیے اپنی جانیں وقف کر دیں   اور حق گوئی اور اتباع حق میں { لَا یَخَافُوْنَ لَوْمَةَ لَآىٕمٍؕ (کے سچے مصداق تھے۔ پھر خود حضور سید المرسلین صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وعلیہم وسلم کی دو شاہزادیاں یکے بعد دیگرے حضرت عثمن ذی النورین رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے نکاح میں آئیں اور صدیق و فاروق رضی اﷲ تعالیٰ عنہما کی صاحبزادیاں   شرفِ زوجیت سے مشرف ہوئیں۔کیا حضور (صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) کے ایسے تعلقات جن سے ہوں  ، اُن کی نسبت وہ ملعون الفاظ کوئی ادنیٰ عقل والا ایک لمحہ کے لیے جائز رکھ سکتا ہے۔۔۔؟ ہرگز نہیں۔ ہرگز نہیں
اِس فرقہ کا ایک عقیدہ یہ ہے کہﷲ عزوجل پر اَصلح واجب ہے یعنی جو کام بندے کے حق میں نافع ہوا ﷲ عزوجل پر واجب ہے کہ وہی کرے، اُسے کرنا پڑے گا۔‘‘
  ایک عقیدہ یہ ہے کہ ’’ائمۂ  اَطہار رضی ا ﷲ تعالیٰ عنہم، انبیا علیہم السلام سے افضل ہیں اور یہ بالاجماع کفر ہے، کہ غیرِ نبی کو نبی سے افضل کہنا ہے۔
ایک عقیدہ یہ ہے کہ ’’قرآن مجید محفوظ نہیں بلکہ اُس میں سے کچھ پارے یا سورتیں یا آیتیں یا الفاظ امیر المؤمنین عثمٰن غنی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ یا دیگر صحابہ رضوان اﷲ تعالیٰ علیہم نے نکال دیے۔مگر تعجب ہے کہ مولیٰ علی کرّم اﷲ تعالیٰ وجہہ نے بھی اُسے ناقص ہچھوڑا۔۔۔؟! اور یہ عقیدہ بھی بالاِجماع کفر ہے، کہ قرآن مجید کا اِنکار ہے۔ ایک عقیدہ یہ ہے کہ ﷲ عزوجل کوئی حکم دیتا ہے پھر یہ معلوم کر کے کہ مصلحت اس کے غیر میں   ہے، پچتاتا ہے 
اور یہ بھی یقینی کفر ہے، کہ خدا کو جاہل بتانا ہے۔
ایک عقیدہ یہ ہے کہ’نیکیوں   کا خالق اﷲ ہے اور برائیوں   کے خالق یہ خود ہیں 
 مجوس نے دو ہی خالق مانے تھے:  یَزدان خالقِ خیر، اَہرمَن خالقِ شر۔اِن کے خالقوں کی گنتی ہی نہ رہی، اربوں، سنکھوں خالق ہیں۔۔ 
(بہار شریعت ح ١ص ٢٠٧=٢١١دعوت اسلامی)
مذکورہ بالا عقیدہ اگر کسی اہل تشیع کا نہیں تو پھر وہ کافر و مرتد نہیں 
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
٢٤/١٢/٢٠٢٠

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area