Type Here to Get Search Results !

حالتِ احرام میں کھانا پینا کیسا ہے؟


 (سوال نمبر 4223)
حالتِ احرام میں کھانا پینا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ 
کیا حالتِ احرام میں ( چائے، کافی، دودھ ، لسی ،شہد ، مکھن ) کو استعمال کرسکتے ہیں؟
سائل:- محمد حسان رضا اترپردیش ایودھیا انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم 
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عز وجل 

حالت احرام میں کھانا پینا شرعا جائز ہے یاد رہے کہ حالت احرام میں سادہ کھانا کھانے یا خوشبودار کھانا کھانے اسی طرح خوشبودار تمباکو کھانے اسی طرح خوشبودار چیزوں کو بدن پر لگانے اور منہ سے گزارنے میں فرق ہے 
ہر ایک کا جواب قدرے تفصیل سے ملاحظہ کریں۔
١/ خوشبو دار چیزیں جیسے زعفران دار چینی یا الائچی وغیرہ، اگر کسی کھانے مثلا بریانی پلاؤ یا زردہ وغیرہ میں ڈال کر پکائی گئی ہوں تو ایسے کھانے کو احرام کی حالت میں کھانا جائز ہے اور احرام کی حالت میں ایسا پکا ہوا کھانا کھانے سے کچھ بھی واجب نہیں ہوگا البتہ خوشبو دار چیزیں کم مقدار میں ڈالی گئی ہوں اگر زیادہ مقدار میں ڈالی گئی ہوں۔اور خوشبو غالب ہے تو کفارہ اور مغلوب ہے تو کوئی کفارہ نہیں۔
فتاوٰی شامی میں ہے 
اعلم أن خلط الطيب بغيره على وجوه لأنه إما أن يخلط بطعام مطبوخ أو لا ففي الأول لا حكم للطيب سواء كان غالبا أم مغلوبا، وفي الثاني الحكم للغلبة إن غلب الطيب وجب الدم، وإن لم تظهر رائحته كما في الفتح، وإلا فلا شيء عليه غير أنه إذا وجدت معه الرائحة كره
(رد المحتار: (547/2، ط دار الفکر)
٢/ خوشبودار تمباکو میں چوں کہ خوشبو مغلوب ہوتی ہے اس لیے احرام کی حالت میں ا س کے کھانے سے دم تو لازم نہیں آتا،لیکن یہ کراہت سے خالی نہیں ہے اس لیے احرام کی حالت میں خوشبودار تمباکو استعمال نہ کیاجائے۔
فتاوی ہندیہ میں ہے
ولو كان الطيب في طعام طبخ وتغير فلا شيء على المحرم في أكله سواء كان توجد رائحته أو لا، كذا في البدائع. وإن خلطه بما يؤكل بلا طبخ فإن كان مغلوباً فلا شيء عليه غير أنه إن وجدت معه الرائحة كره، وإن كان غالباً وجب الجزاء ولو خلطه بما يشرب فإن كان غالباً فدم، وإلا فصدقة إلا أن يشرب مراراً فيجب دم، هكذا في النهر الفائق". (6/173)
٣/ اور ظاہر بدن پر استعمال ہونے والی خوشبو دار چیزوں میں خوشبو خواہ غالب ہو یا مغلوب ہر صورت میں کفارہ واجب ہے۔ اگر خوشبو غالب ہے تو دم ورنہ صدقہ۔
جبیسواں فقہی سمینار الجماعة الالاشرفية موبارک پور میں ہے 
خوشبو دار چیزوں کو بدن پر لگانے اور منہ سے گزارنے کے درمیان فرق ہے۔ مثال کے طور پر ظاہر بدن پر استعمال ہونے والی خوشبو دار چیزوں میں خوشبو خواہ غالب ہو یا مغلوب ہر صورت میں کفارہ واجب ہے۔ اگر خوشبو غالب ہے تو دم ورنہ صدقہ۔
اس کے برخلاف کھانے اور پینے کی چیزوں میں خوشبو کے غلبہ کا اعتبار ہے۔ اگر خوشبو غالب ہے تو کفارہ، اور مغلوب ہے تو کوئی کفارہ نہیں لہٰذا ٹوتھ پیسٹ اور دوسرے خوشبودار منجن کا وہی حکم ہوگا جوپان کے ساتھ خوشبودار تمباکو استعمال کرنے کا ہے۔
فتاویٰ ہندیہ میں ہے
ولو ادّهن بدهن فإن كان الدهن مطيبا كدهن البنفسج وسائر الأدهان التي فيها الطيب فعليه دم إذا بلغ عضوا كاملا ، وإن كان غير مطيب بأن ادّهن بزيت وشيرج فعليه دم في قول أبي حنيفة رحمه الله تعالى كذا في البدائع.(۱۲)
اسی میں ہے:
ولو غسل المحرم بأشنان فيه طيب فإن كان من رآه سماه أشنانا كان عليه الصدقة ، وإن كان سماه طيبا كان عليه الدم ، كذا في فتاوى قاضي خان في فصل ما يجب بلبس المخيط.(۱۳)
بدائع الصنائع میں ہے
قالوا : في الملح یجعل فیہ الزعفران، إن کان الزعفران غالبا فعلیہ الکفارۃ، لأنّ الملح یصیر تبعالہ فلا یخرجہ عن حکم الطیب، وإن کان الملحغالبا فلا کفارۃ علیہ لأنہ لیس فیہ معنی الطیب۔اھ(۱۴)
فتاویٰ رضویہ میں ہے 
تمباکو کے قوام میں خوشبو ڈال کر پکائی گئی جب تو اس کا کھانا مطلقاً جائز ہے۔ اگرچہ خوشبو دیتی ہو، ہاں خوشبو ہی کے قصد سے اختیار کرنا کراہت سے خالی نہیں اور نظر جانب خوشبو نہ ہو بلکہ حسب عادت دیگر منافعِ تمباکو کی طرف ہو تو کچھ حرج نہیں اور اگربے پکائے خوشبو وغیرہ اس میں شامل ہو اور خوشبو دے رہا ہو جب بھی کفارہ کچھ نہیں البتہ کراہت ضرور ہے۔(۱۵)
لباب وشرح لباب میں ہے 
الطیب إذا خلطہ بطعام قدطبخ فلا شيء علیہ اتفاقا سواء یوجد ریحہأولا، لأنہ بالخلط و الطبخ یصیر مستہلکًا فلا یعتبر وجودہ أصلاً .و إن خالطہ بما یوکل بلا طبخ کالزعفران بالملح، فالعبرۃ بالغلبۃ فإن کان الغالب الملح أی أجزاؤہ، لاطعمہ ولونہ فلاشيء علیہ من الجزاء غیرأنہإذا کان رائحتہ موجودۃ کرہ أکلہ ۔اہـ
(26وان فقہی سیمینار اشرفیہ)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
29/08/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area