Type Here to Get Search Results !

اگر شوہر طلاق نہ دے اور بیوی رہنا نہ چاہے تو شرعا کیا حکم ہے؟

 (سوال نمبر 6087)
اگر شوہر طلاق نہ دے اور بیوی رہنا نہ چاہے تو شرعا کیا حکم ہے؟
_________(❤️)_________
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ ہندہ اور زید کی شادی ہوئی کچھ دنوں بعد ہندہ کو زید جو کہ شرابی ہے مارا پیٹا اور اچھے طریقے سے پیش نہیں آتا اب ہندہ طلاق لینا چاہتی ہے اور زید کسی بھی صورت میں طلاق نہیں دے رہا ہے تو اب ہندہ کے لئے زید سے چھٹکارا کی شرعی صورت کیا ہے ؟
بیان فرما کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں
المستفتی:- محمد شہاب الدین سیتا مڑھی بہار 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونشكره و نصلي علي رسوله الأمين الكريم 
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عزوجل 
بصحت سوال جس طرح بیوی پر شوہر کے حقوق ہیں اسی طرح شوہر پر بھی بیوی کے حقوق ہیں دونوں پر لازم ہے کہ ایک دوسرے کے حقوق کا پاس و لحاظ کریں مذکورہ صورت میں شوہر کی طرف سے ظلم زیادتی کا مطلب وہ نان و نفقہ دینے کے سلسلے میں تعنت سرکشی کرتا ہو یا مار پیٹ کرتا ہو  جب بیوی کسی صورت شوہر کو پسند نہیں کرتی ہے 
 تو اولاً اس بات کی کوشش کی جائے کہ آپس میں حَکَم مقرر کرکے مصالحت اور موافقت پیدا ہو جائے اگر حَکَمَین کی کوشش کے باوجود موافقت پیدا ہونے کی امید نہ ہو اور شوہر کا ظلم و زیادتی عورت کے لئے ناقابل براداشت ہو اور مرد طلاق بھی نہ دیتا ہو تو عورت خلع یا طلاق کا مطالبہ کر سکتی ہے۔
ورنہ بغیر کسی ضرورت اور پریشانی کے عورت کا طلاق یا خلع کا مطالبہ کرنا باعث گناہ ہے۔ حدیث میں اس پر وعید آئی ہے۔
یعنی اگر میاں بیوی میں نباہ نہیں ہو رہا اور نفرت اس قدر بڑھ گئی ہے کہ ان کا اکٹھے رہنا ممکن نہیں تو اللہ تعالیٰ کی حدود قائم کرنے کے لیے ان کو علیحدگی اختیار کر لینی چاہیے۔ یہ علیحدگی دو صورتوں میں ہو سکتی ہے
١/ ایک یہ کہ شوہر طلاق دے اور دوسرا یہ کہ بیوی معاملہ قاضی شرع کے پاس لے جائے۔ پھر قاضی کی پہلی ترجیح زوجین میں مصالحت ہونی چاہیے۔ اگر مصالحت نہیں ہوتی تو قاضی شوہر کو رضا کارانہ طور طلاق دینے کے لیے آمادہ کرے۔ اگر شوہر اس کے لیے تیار نہیں‌ ہوتا تو بیوی کچھ لین دین کر کے شوہر کو طلاق کے لیے راضی کر لے اسی کو خلع بھی کہا جاتا ہے اگر ان میں سے کوئی ترکیب بھی کارگر ثابت نہ ہو اور بیوی شرعی اعتبار سے قابلِ‌ قبول وجوہات بیان کرے، جیسے: شوہر تشدد کرتا ہے، جسمانی و ذہنی اذِیّت میں مبتلا رکھتا ہے، نہ حقوق ادا کرتا ہے نہ طلاق دے کر گلوخلاصی کرتا ہے، نان و نفقہ نہیں دیتا، شوہر کسی مُوذِی مرض میں مبتلا ہے، نکاح کے وقت عورت کو دھوکہ دیا گیا ہے وغیرہ تو قاضی شرع نکاح فسخ (ختم) کر دے گا۔
یاد رہے قاضی شرع کا فسخ نکاح یہ اخری صورت ہوگی جب طلاق بھی نہ دے اور خلع پر بھی راضی نہ ہو اور نہ حقوق زوجہ ادا کرتا ہو بس یونہی بیوی کو اذیت دے رہا ہو ۔
اگر شوہر خود طلاق دے رہا ہے تو وہ ہر صورت میں ایک، صرف ایک، بس ایک طلاق دے۔ دو یا تین دینے کا سوچے بھی نا، ذہن میں دو یا تین طلاق دینے کا خیال بھی نہ لائے۔ طلاق یا خلع کے بعد بیوی عدت کے ایام گزارے گی اور اس کے بعد جہاں چاہے نکاح کر سکتی ہے۔
حدیث پاک میں ہے 
حضرت حبیبہ بنت سہل رضی اللہ عنہا جو حضرت ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کی زوجہ تھیں کسی وجہ سے دل میں نفرت پیدا ہوئی تو بارگاہِ نبوت میں حاضر ہو کر علیحدگی کا مطالبہ کر دیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حق مہر میں ملا ہوا باغ واپس لے کر حضرت ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کو لوٹا دیا اور ان کے درمیان علیحدگی کروا دی۔ حدیث مبارکہ میں ہے:
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ  أَنَّ امْرَأَةَ ثَابِتِ بْنِ قَيْسٍ أَتَتْ النَّبِيَّ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اﷲِ ثَابِتُ بْنُ قَيْسٍ مَا أَعْتِبُ عَلَيْهِ فِي خُلُقٍ وَلَا دِينٍ وَلَکِنِّي أَکْرَهُ الْکُفْرَ فِي الْإِسْلَامِ فَقَالَ رَسُولُ اﷲِ: أَتَرُدِّينَ عَلَيْهِ حَدِيقَتَهُ قَالَتْ نَعَمْ قَالَ رَسُولُ اﷲِ: اقْبَلْ الْحَدِيقَةَ وَطَلِّقْهَا تَطْلِيقَةً.
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ حضرت ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کی بیوی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمتِ عالیہ میں آ کر کہنے لگی یا رسول ﷲ میں نہ ثابت بن قیس کے اخلاق سے ناراض ہوں اور نہ ان کے دین پر عیب لگاتی ہوں، مگر میں اسلام میں آ کر کفرانِ نعمت پسند نہیں کرتی ۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ان کا باغ (جو حق مہر میں تم نے لیا تھا) واپس کرو گی؟ وہ بولیں جی ہاں۔ رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (ان کے شوہر سے) فرمایا باغ لو اور اسے ایک طلاق دے دو۔
(بخاري، الصحيح، 5: 2021، رقم: 4971، بيروت، لبنان: دار ابن کثير اليمامة)

والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
05/08/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area