Type Here to Get Search Results !

کیا نیپال میں کافروں سے سود لینا دینا جائز ہے؟

(سوال نمبر ١٨٧)

 سود سے بچنے کی صورتیں، کیا نیپال میں کافروں سے سود لینا دینا جائز ہے؟

:--------------
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ملک نیپال میں سود لینا دینا کافروں سے کیسا ہے؟
محقق و مدلل جواب مرحمت فرمائیں…
 سائل:-توفیق رضا لہان،ضلع سرہا ،نیپال
:----------------
نحمده ونشكره ونصلي على رسوله الأمين

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

الجواب بعونہ تعالیٰ عزوجل 
صورت مسئولہ میں 
کافر و مسلم کے درمیان اصلا سود نہیں بلکہ وہ مال مباح ہے پر یاد رہے جھوٹ اور دھوکا دہی سے بری ہو 
 اس لئے بوقت لین دین سود سمجھ کر نہ کیا جائے ۔۔
بلکہ مقرض یا مستقرض کی صورت میں زیادتی رقم کو مال مباح سمجھا جائے ۔
 جیسا کہ حدیث شریف میں ہے "لا ربوا بين المسلم والحربي" 
 کسی مسلمان کا کافر کو نفع دینا جائز نہیں ہاں اگر تھوڑا نفع دینے میں کسی مسلمان کا اپنا نفع زیادہ ہو تو جایز ہے ۔پر بچنا بہتر ہے 
ردالمحتار میں ہے
 الظاهر ان الاباحة يفيد نيل المسلم الزيادة وقد الزم ألا صحاب في الدرس أن مرادهم من حل الربا والقمار ما إذا حصلت الزيادة للمسلم۔
کما فی الهداية 
قوله عليه الصلاة والسلام: "لا ربا بين المسلم والحربي في دار الحرب" ولأن مالهم مباح في دارهم فبأي طريق أخذه المسلم أخذ مالا مباحا إذا لم يكن فيه غدر، بخلاف المستأمن منهم لأن ماله صار محظورا بعقد الأمان۔
(الهداية)
علماء فقہ نے سود سے بچنے کی کئی صورتیں بیان کی ہیں، پر ان میں سے میں ایک کا ذکر کرتا ہوں، مثلا ہمیں شخت ضرورت ہے روپئے کی پر مسلم یا غیر مسلم بغیر سود قرض نہیں دیتا اب ایسی صورت میں ہم قرض دینے والے سے اپنی کوئی چیز مثلا چاندی کی انگوٹھی یا اور بھی کوئی دیگر اشیاء تین لاکھ میں اس سے بیچ دیں اور اس سے تین لاکھ روپے لےلیں اور قرض دینے والے اس پر قبضہ کر لے، پھر میں وہی انگوٹھی مقرض سے سال بھر کے وعدہ پر چار لاکھ روپئے میں خرید لئے، (ایک لاکھ زائد یا جو بھی تین لاکھ کا فی صد کے اعتبار سے سال بھر کا بنے تین لاکھ کے ساتھ ملا دیا جائے )
پھر جب ہم چار لاکھ روپئے دے دیں گے وہ انگوٹھی میری ہو جائے گی ۔
اب اگر دنیاوی اعتبار سے سود کے بابت کاغذات مقرض لکھوا نا چاہتا ہے تو لکھوا سکتے ہیں ۔اس میں کوئی حرج نہیں ہے ۔ (بحوالہ بہار شریعت ح ١١ ص ٧٨٣ دعوت اسلامی )

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب 

کتبہ:- کتبہ:- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجیب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لہان 18۔سنی شرعی بورڈ آف نیپال ۔11/11/2020 

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area