(سوال نمبر ١٨٨)
اگر کوئی عالم نماز پنجگانہ کا پابند نہ ہو تو اس کی اقتداء میں نماز پڑھنا کیسا ہے؟
:-----------------------------------------------:
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ ۔
کیا فرماتےہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ اگر کوئی عالم نماز پنجگانہ کا پابند نہ ہو اور متعین امام کی عدم موجودگی میں نماز پڑھا دے تو کیا اس کے پیچھے نماز ہو گی یا نہیں جواب عنایت فرمادیں بالتفصیل
سائل :-محمد شاداب رضا ساکن گوہربنکی تھانہ باسوپٹی ضلع مدھوبنی بہار
:-----------------------------------------------:
نحمده ونشكره ونصلي على رسوله الأمين.
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعونہ تعالیٰ عزوجل
صورت مسئولہ میں ہر مکلّف یعنی عاقِل بالغ پر نما ز فرض عین ہے اس کی فرضیت کا منکر کافر ہے۔ اور جو قصداً چھوڑ ے اگرچہ ایک ہی وقت کی وہ فاسِق ہے ۔ (اسی طرح بہار، ح 3 ص 447 میں ہے )
اور فاسق وہ شخص ہوتا ہے جو گناہ کبیرہ کا ارتکاب یا گناہ صغیر پر اصرار کرتا ہو پس ایسے شخص کو اختیارا امام بنا نا مکروہ تحریمی ہے بنانے والوں پر نماز کی اعادہ واجب، اور اگر با شرع کوئی میسر نہ ہو اور اس کی اقتداء نہ کرنے کی صورت میں وقت نکل جانے یا جماعت فوت ہو نے کا خدشہ ہو تو انفرادی طور پر نماز پرھنے سے بہتر ہے کہ اس کی اقتداء میں نماز پڑھی جائے نماز ہو جائے گی ۔۔اعادہ کی حاجت نہیں ۔۔
جیسا کہ طحطاوی علی مراقی الفلاح میں ہے:
كره إمامة الفاسق، والفسق لغةً: خروج عن الاستقامة، وهو معنی قولهم: خروج الشيء عن الشيء علی وجه الفساد. وشرعاً: خروج عن طاعة اﷲ تعالی بارتكاب كبیرة. قال القهستاني: أي أو إصرار علي صغیرة. (فتجب إهانته شرعاً فلایعظم بتقدیم الإمامة) تبع فیه الزیلعي ومفاده كون الکراهة في الفاسق تحریمیة". ( ص 303، ط: دارالکتب العلمیة)
وفي الدر المختار
صلى خلف فاسق أو مبتدع نال فضل الجماعة".و في الشامية:
(قوله: نال فضل الجماعة) أفاد أن الصلاة خلفهما أولى من الانفراد، لكن لاينال كما ينال خلف تقي ورع". (شامي: ١/ ٥٦٢، ط: سعيد)
والله ورسوله أعلم بالصواب
کتبہ :- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لہان ١٨سرہا،
خادم البرقی دارالافتاء سنی شرعی بورڈ آف نیپال ۔٨/١١/٢٠٢٠
x
x