السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ان اشعار کو پڑھنا کیسا ہے؟ مدلل جواب عنایت فرمائیں
شکریہ جزاک اللہ خیرا کثیرا
مشکیزہ لئے دریا پہ جاؤں گا سکینہ
ہر حال میں اور پانی میں لاؤں گا سکینہ
خود اپنے ہی ہاتھوں سے پلاؤں گا سکینہ
باطل نے مگر کہہ کے یہی تیر سے مارا
ہر حال میں اور پانی میں لاؤں گا سکینہ
خود اپنے ہی ہاتھوں سے پلاؤں گا سکینہ
باطل نے مگر کہہ کے یہی تیر سے مارا
سائل:- محمد آفتاب عالم
:----------------:
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب:
صورت مستفسره کاجواب یہ ہےکہ مذکورہ نوحہ پڑھنا ناجائز ہے اس کی و جہ یہ ہےکہ لکھنے والا اس کلام کی نسبت آقا عباس کی طرف کرنے کی کوشش کر رہا ہے پر یزیدیوں کی طرف مذکورہ شعر لوٹ رہا ہے اس وجہ سے ناجائز ہے فقہاء کرام فرماتے ہیں کہ نوحہ اور مرثیہ کے جب کلمات درست ہو تو پڑھ سکتے ہیں ورنہ نہیں مرثیہ کے متعلق کچھ یوں ہےلفظ مرثیہ عربی لفظ ’رثا‘ سے مشتق جس کے معنی ہیں کسی کی وفات پر رنج و غم کا اظہار کرنا۔ مرثیہ نگاری اردو شاعری کی ایک صنف کی حیثیت سے کسی عزیز کی وفات پر اظہارِ غم سے متعلق نظم کو کہا جاتا ہے، مگر اصطلاحاً مرثیہ اس نظم سے مقصود ہے جس کا تعلق میدان کربلا میں امام حسین علیہ السلام اور آپ کے رفقاء کی شہادت کے موضوع سے ہو۔
حمد و نعت کی طرح مرثیے کے الفاظ کا چناؤ اس کی حیثیت کا فیصلہ کرتا ہے۔ مرثیہ کا مضمون ایسا ہونا چاہیے جس میں شہدائے کربلاء کی عظمت، ان کی شہادت کے محرکات، شہادت کے مصدقہ واقعات اور اس کے اثرات کو بلامبالغہ بیان کیا گیا ہو۔ محبتِ اہل بیتِ اطہار علیہم السلام کی آڑ میں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے بارے میں نازیبا الفاظ استعمال نہ کیے گئے ہوں۔ ہماری دانست میں مرثیہ و نوحہ کہنے، سننے اور پڑھنے کا فیصلہ کلام پر منحصر ہے، اگر کلام معیاری ہے، اس میں شرعی حدود و قیود کا خیال رکھا گیا اور اس کے الفاظ تاویل قبول کرتے ہیں تو مرثیہ و نوحہ سننا اور پڑھنا جائز ہے، ورنہ نہیں۔
واللہ و رسولہ تعالیٰ اعلم۔
کتبہ :- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد اعجاز الدین رضوی قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی باندوی یوپی ۔۔ رابطہ نمبر 7068057147