(سوال نمبر 6018)
شاہ است حسین بادشاہ است حسین
شاہ بھی حسین ہیں بادشاہ بھی حسین ہیں
کیا یہ رباعی حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کی ہے اور اسے پڑھنا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلامُ علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دیں مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارہ میں کہ
یہ اشعار جو ہمارے بزرگ شیخ القرآن شیخ الحدیث پڑھتے آئے ہیں
ان میں کیا خرابی ہے کہ آج کل کچھ لوگ یہ کہتے ہیں کہ یہ اشعار درست نہیں ہیں
مہربانی فرما کر ان اشعار کے متعلق رہنمائی فرما دیجئے گا
شاہ است حسینؑ بادشاہ است حسینؑ
دِیں است حسینؑ دیں پناہ است حسینؑ
سر داد نہ داد دست در دستِ یزید
حقٌَا کہ بِنائے لا الہ است حسینؑ
سائل:- سید محمد آصف علی بخاری شاھدرہ لاہور پنجاب پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونشكره و نصلي علي رسوله الأمين الكريم
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عزوجل
اس رباعی کو خواجہ معین الدین چشتی اجمیری رحمة اللہ علیہ کی طرف منسوب کیا جاتا ہے تحقیق کے مطابق یہ رباعی حضرت معین الدین چشتی کی نہیں ہے ۔ یہ کس شاعر کی ہے ؟ اس بارے میں کئی اقوال ہیں ۔ البتہ مفہوم کے اعتبار سے یہ بالکل درست ہے ۔ جو لوگ اس پر اعتراض کرتے ہیں وہ غلط فہمی کا شکار ہیں ۔
فقیہ اعظم ہند شارح بخاری حضرت علامہ مفتی شریف الحق امجدی رحمة اللہ علیہ سے سوال کیا گیا کہ کیا یہ رباعی حضور غریب نواز رحمة اللہ علیہ کی ہے ؟ تو آپ نے اس کے جواب میں فرمایا کہ باوجود تتبع تام استقراء حتی الامکان کے تاہنوز حضرت سلطان الہند خواجہ غریب نواز رحمة اللہ علیہ یا ان کے سلسلے کے بزرگوں یا ہندوستان کے معتمد مصنفین کے تصنیفات میں کہیں اس رباعی کا تذکرہ نہیں ، قصاص قسم کے واعظین بڑے طمطراق سے اسے حضرت خواجہ غریب نواز رحمة اللہ علیہ کی طرف منسوب کرتے ہیں میں نے ان قصاصین سے پوچھا کہ اس کی کیا سند ہے تو اب تک کوئی بھی اس کی سند نہیں پیش کر سکا کسی نے بازاری رسالوں کا نام لیا کسی نے اور واعظ کا حوالہ دیا غرض کہ اب تک یہ ثابت نہیں کہ حضرت سلطان ہند رحمة اللہ علیہ کی رباعی ہے (فتاویٰ شارح بخاری جلد ۲ ص ۲۵۹)
البتہ اس کا ترجمہ ملاحظہ ہو
شاہ است حسین بادشاہ است حسین
شاہ بھی حسین ہیں بادشاہ بھی حسین ہیں ۔
دین است حسین دین پناہ است حسین
دین بھی حسین ہیں دین کو پناہ دینے والے بھی حسین ہیں ۔
سرداد نہ داد دست در دست یزید ۔
سر دے دیا مگر نہیں دیا اپنا ہاتھ یزید کے ہاتھ میں ۔
حقا کہ بنائے لا الہ ہست حسین ۔
حقیقت تو یہ ہے کہ لاالہ کی بنیاد ہی حسین ہیں ۔
اور رہی بات پڑھنے کی تو اس کا پڑھنا بالکل درست ہے ۔ اس کا مفہوم حسب ذیل ہے
امام حسین رضی اللہ عنہ قلوب امت کے سردار و بادشاہ ہیں ۔
دین میں ایسے مستغرق ہیں کہ سرتاپا خود دین ہیں، دین نے اپنے تحفظ کے لیے آپ ہی کے دامن میں پناہ لی ۔
سر تو دے دیا مگر یزید کے ہاتھوں میں ہاتھ نہیں دیا ۔
حق تو یہ ہے کہ آپ لا الہ الا اللہ کی بنیاد ٹھہرے ۔
یہاں بناء بمعنی عمارت ہو تو مطلب یہ ہو گا کہ یزید کے ہاتھوں اسلام کی منہدم ہوتی عمارت کو اپنا خون دے کر دوبارہ تعمیر کر دیا ۔ اور اگر بناء بمعنی بنیاد ہو تو مطلب یہ ہو گا کہ : اپنا سب کچھ لٹا کر اسے بنیاد فراہم کر دی ۔
والله ورسوله أعلم بالصواب
کتبہ :- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال۔29_07/2023
شاہ است حسین بادشاہ است حسین
شاہ بھی حسین ہیں بادشاہ بھی حسین ہیں
کیا یہ رباعی حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کی ہے اور اسے پڑھنا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلامُ علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دیں مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارہ میں کہ
یہ اشعار جو ہمارے بزرگ شیخ القرآن شیخ الحدیث پڑھتے آئے ہیں
ان میں کیا خرابی ہے کہ آج کل کچھ لوگ یہ کہتے ہیں کہ یہ اشعار درست نہیں ہیں
مہربانی فرما کر ان اشعار کے متعلق رہنمائی فرما دیجئے گا
شاہ است حسینؑ بادشاہ است حسینؑ
دِیں است حسینؑ دیں پناہ است حسینؑ
سر داد نہ داد دست در دستِ یزید
حقٌَا کہ بِنائے لا الہ است حسینؑ
سائل:- سید محمد آصف علی بخاری شاھدرہ لاہور پنجاب پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونشكره و نصلي علي رسوله الأمين الكريم
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عزوجل
اس رباعی کو خواجہ معین الدین چشتی اجمیری رحمة اللہ علیہ کی طرف منسوب کیا جاتا ہے تحقیق کے مطابق یہ رباعی حضرت معین الدین چشتی کی نہیں ہے ۔ یہ کس شاعر کی ہے ؟ اس بارے میں کئی اقوال ہیں ۔ البتہ مفہوم کے اعتبار سے یہ بالکل درست ہے ۔ جو لوگ اس پر اعتراض کرتے ہیں وہ غلط فہمی کا شکار ہیں ۔
فقیہ اعظم ہند شارح بخاری حضرت علامہ مفتی شریف الحق امجدی رحمة اللہ علیہ سے سوال کیا گیا کہ کیا یہ رباعی حضور غریب نواز رحمة اللہ علیہ کی ہے ؟ تو آپ نے اس کے جواب میں فرمایا کہ باوجود تتبع تام استقراء حتی الامکان کے تاہنوز حضرت سلطان الہند خواجہ غریب نواز رحمة اللہ علیہ یا ان کے سلسلے کے بزرگوں یا ہندوستان کے معتمد مصنفین کے تصنیفات میں کہیں اس رباعی کا تذکرہ نہیں ، قصاص قسم کے واعظین بڑے طمطراق سے اسے حضرت خواجہ غریب نواز رحمة اللہ علیہ کی طرف منسوب کرتے ہیں میں نے ان قصاصین سے پوچھا کہ اس کی کیا سند ہے تو اب تک کوئی بھی اس کی سند نہیں پیش کر سکا کسی نے بازاری رسالوں کا نام لیا کسی نے اور واعظ کا حوالہ دیا غرض کہ اب تک یہ ثابت نہیں کہ حضرت سلطان ہند رحمة اللہ علیہ کی رباعی ہے (فتاویٰ شارح بخاری جلد ۲ ص ۲۵۹)
البتہ اس کا ترجمہ ملاحظہ ہو
شاہ است حسین بادشاہ است حسین
شاہ بھی حسین ہیں بادشاہ بھی حسین ہیں ۔
دین است حسین دین پناہ است حسین
دین بھی حسین ہیں دین کو پناہ دینے والے بھی حسین ہیں ۔
سرداد نہ داد دست در دست یزید ۔
سر دے دیا مگر نہیں دیا اپنا ہاتھ یزید کے ہاتھ میں ۔
حقا کہ بنائے لا الہ ہست حسین ۔
حقیقت تو یہ ہے کہ لاالہ کی بنیاد ہی حسین ہیں ۔
اور رہی بات پڑھنے کی تو اس کا پڑھنا بالکل درست ہے ۔ اس کا مفہوم حسب ذیل ہے
امام حسین رضی اللہ عنہ قلوب امت کے سردار و بادشاہ ہیں ۔
دین میں ایسے مستغرق ہیں کہ سرتاپا خود دین ہیں، دین نے اپنے تحفظ کے لیے آپ ہی کے دامن میں پناہ لی ۔
سر تو دے دیا مگر یزید کے ہاتھوں میں ہاتھ نہیں دیا ۔
حق تو یہ ہے کہ آپ لا الہ الا اللہ کی بنیاد ٹھہرے ۔
یہاں بناء بمعنی عمارت ہو تو مطلب یہ ہو گا کہ یزید کے ہاتھوں اسلام کی منہدم ہوتی عمارت کو اپنا خون دے کر دوبارہ تعمیر کر دیا ۔ اور اگر بناء بمعنی بنیاد ہو تو مطلب یہ ہو گا کہ : اپنا سب کچھ لٹا کر اسے بنیاد فراہم کر دی ۔
والله ورسوله أعلم بالصواب
کتبہ :- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال۔29_07/2023