اوجھڑی اورتلی کھانا کیسا ہے؟
:--------------
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ اوجھڑی اور تلی کھانا کیسا ہے قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں۔
سائل:- محمد شمس تبریز حلیمی ضیائی چھوٹی مہولی جالے دربھنگہ بہار
:-----------
نحمدہ و نصلی علی رسولہ الامین ۔
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعونه تعالیٰ عز وجل
صورت مستفسره میں تلی کھانا جائز ہے ۔رہا اوجھڑی کا کھانا تو یہ ذہن نشیں رہے حلال جانور کے سات اجزاء نص حدیث سے ممنوع ہیں۔ حدیث پاک میں ہے :
ما يحرم اکله من اجراء الحيوان سبعة الدم المسفوح والذکر و الانثيان، والقبل والغده والمثانه، والمرارة.
جانوروں کے سات اجزاء کھانا حرام ہے۔ ١ بہتا ہوا خون، ٢ آلہ تناسل، ٣ خصیے، ٤ پیشاب کی جگہ (فرج)، ٥ گلٹی، ٦۔ مثانہ، ٧ پتہ۔
اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ مثانہ پیشاب ٹھہرنے کی جگہ ہے اور اوجھڑی پاخانہ (غلاظت) کی جگہ ہے۔ پیشاب نجاست خفیفہ ہے اور پاخانہ نجاست غلیظہ ہے، لہذا جس طرح مثانہ مکروہ تحریمی ہے اسی طرح اوجھڑی آنتیں بھی مکروہ تحریمی ہیں۔
آپ فرما تے ہیں بعض نے کہا مکروہ تنزیہی ہیں جب کہ پہلا قول زیادہ معتبر ہے۔
(فتاوی رضویہ ج ٢٠ص ٣٤ دعوت اسلامی)
پر میرے خیال میں مکروہ تنزیہی ہونی چاہئے کیونکہ اس میں وجہ حرمت نہیں ہے کیونکہ فقہاء نے جہاں حلال جانور کے گوشت میں حرام اشیاء کو ذکر کئے ہیں یہ اس کے علاوہ ہے .اشیاء حرام میں اوجھڑی کا ذکر نہیں ۔
درمختار کے مسائل شتٰی میں مذکور ہے۔ والغدة، والخصیة، والمثانة، والمرارة، والدم المسفوح، والذکر۔ اهـ
ترجمہ
حلال جانوروں کے سات اجزاء کھانا حرام ہے ١ بہتا ہوا خون ٢ آلہ تناسل ٣ خصیے ٤ پیشاب کی جگہ یعنی فرج ٤ گلٹی ٦مثانہ ٧ پتہ (الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) - 4191/4257)۔
اسی طرح بدائع الصنائع میں ہے ۔
يحرم أكله منه سبعة: الدم المسفوح، والذكر، والأنثيان، والقبل، والغدة، والمثانة، والمرارة لقوله عز شأنه {ويحل لهم الطيبات ويحرم عليهم الخبائث} [الأعراف: 157] وهذه الأشياء السبعة مما تستخبثه الطباع السليمة فكانت محرمة.وروي عن مجاهد - رضي الله عنه - أنه قال: كره رسول الله صلى الله عليه وسلم - من الشاة الذكر والأنثيينوالقبل والغدة والمرارة والمثانة والدم فالمراد منه كراهة التحريم ..
ترجمہ
حلال جانور میں جن اجزاء کا کھانا حرام ہے وہ سات ہے۔
١. بہتا ہوا خون ٢ آلہ تناسل ٣ خصیے ٤ پیشاب کی جگہ یعنی فرج ٥ گلٹی ٦ مثانہ ٧ پتہ ۔۔اللہ تعالی فرما تا ہے
’وہ (رسول) ستھری چیزیں ان کیلئے حلال فرماتے اور گندی چیزیں اُن پر حرام کرتے ہیں۔ مذکورہ بالا سات چیزیں ایسی ہیں جنہیں صحت مند طبیعتیں خبیث سمجھتی ہیں، لہٰذا حرام ہیں۔
سیدنا مجاہد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بکری کے یہ اجزاء مکروہ قرار دئیے۔ آلہ تناسل، خصیئے، اگلی پیشاب گاہ، گلٹی، پتہ، مثانہ اور خون‘
حدیث میں مکروہ سے مراد مکروہ تحریمی ہے ۔ (بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع - 1194/2127)
والله ورسوله أعلم بالصواب
کتبہ:- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لہان ١٨.خادم البرقی دارالافتاء سنی شرعی بورڈ آف نیپال ۔۔
الجواب صحیح والمجیب نجیح
محمد عثمان برکاتی مصباحی جنکپور.
:------------
زہر سرپرستی
قاضی نیپال مفتی اعظم نیپال حضرت علامہ مفتی محمد عثمان برکاتی مصباحی جنکپور، سنی شرعی بورڈ آف نیپال ۔۔٧/١٠/٢٠٢٠