Type Here to Get Search Results !

بد مذہب کے گھر میں رشتہ کرنا کیسا ہے ؟

 بدمذہب کے گھر میں رشتہ کرنا کیسا ہے ؟


السلام علیکم و رحمۃاللہ و برکاتہ۔۔۔

کیا فرماتے علماء کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں.....

ایک سنی صحیح العقیدہ مسلمان کی شادی ہوئی ایک سنی لڑکی سے. پھر شادی کے چند سالوں کے بعد لڑکے کا عقیدہ بدمذہبوں والا ہوگیا اور اس کے ساتھ ساتھ لڑکی کا عقیدہ بھی تبدیل ہوگیا...(1)اب سوال طلب امر یہ ہے کہ لڑکی کے گھر والے جو کہ سنی ہیں کیا ان لوگوں کو ان دونوں سے قطع تعلق ضروری ہے؟(2)اور ان دونوں پر شرع مطہرہ کی جانب سے کیا حکم نافذ ہوتا ہے؟ (اور) بد مذہبوں کے چند عقائد بھی بیان فرما دیں.. قرآن وسنت اور اقوال ائمہ کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں اور عند اللہ ماجور ہوں.....

سائل:- محمد قادری ،بنارس۔۔۔۔


نحمده ونشكره ونصلي على رسوله الأمين...


وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

جوابا عرض ہے کہ اگر زید و ہندہ کے عقائد حد کفر کو پہنچ چکے ہوں تو دونوں کافر ہیں اور اگر حد کفر کو نہ پہنچنے ہوں بلکہ گمرہی کے حد تک پہنچے ہوں تو اس سے اجتناب ضروری ہے ۔وہ لوگ جو عقائد وہابیہ و دبانیہ کے عقائد پر یقین رکھتے ہیں ان سے میل جول رکھنا رواں نہیں قطع تعلق ضروری ہے ۔۔

اللہ رب مجدہ فرما تا ہے 

   {ولاترکنوا الی الذین ظلموا فتمسکم النار }( ھود۱۱/۱۱۳)

’’اور ظالموں کی طرف نہ جھکو کہ تمہیں آگ چھوئے گی ‘‘ (کنز الایمان )

اس آیت کی تفسیر میں حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:

’’یہاں ظالم سے مراد کافر اور سارے گمراہ و مرتدین ہیں اور ان سے ملنے سے مراد ان سے محبت یا میل جول رکھنا ‘‘(تفسیر نور العرفان)

نیزاللہ تعالی ارشاد فرماتاہے :

{ و اما ینسینک الشیطان فلا تقعد بعد الذکری مع القوم الظالمین }(الانعام ۶/۶۸)

’’اور اگر شیطان تجھے بھلا دے تو یاد آنے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھو ‘‘(کنز الایمان )

نیزاللہ تعالی ارشاد فرماتاہے :

{ ومن یتولھم منکم فانہ منھم }( المائدۃ ۵/۵۱ )

’’اورتم میں جو ان سے دوستی رکھے گا وہ انھیں میں سے ہے‘‘(کنز الایمان )

اور بد مذھبوں کی نسبت حضور اکرم نور مجسم ﷺ نے ارشاد فرمایا:

[ و لا تجالسوھم و لا تواکلو ھم و لا تشاربوھم و لا تناکحوھم و لا تخالطوھم ولا تعودوا مرضاھم و لا تصلوا معھم و لا تصلوا علیھم ]

’’ اور ان کے ساتھ نہ بیٹھو، ان کے ساتھ کھانا نہ کھاؤ اور پانی نہ پیو اور بیاہ شادی نہ کرو، اور میل جول نہ کرو،اور ان کے بیماروں کی عیادت نہ کرو ، اور ان کے ساتھ نماز نہ پڑھو ، اور مرجائیں تو ان کا جنازہ نہ پڑھو ‘‘

(صحیح ابن حبان،۱/۲۷۷)

نیز حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا:[ ایاکم و ایاھم لا یضلونکم و لا یفتنونکم ]

’’گمراہوں سے دور بھاگو ، انہیں اپنے سے دور کرو ، کہیں وہ تمہیں بہکا نہ دیں، کہیں وہ تمہیں فتنہ میں نہ ڈال دیں‘‘(صحیح مسلم،۱/۱۲،دار احیاء التراث العربی،بیروت) نیز حضور اقدس ﷺنے ارشاد فرمایا:

[ اصحاب البدع کلاب اھل النار ]بد مذھبی والے جہنمیوں کے کتے ہیں‘‘

(کنز العمال ،رقم الحدیث ۱۰۹۴،)

بد مذہب کے چند عقائد کفریہ،  

اسماعیل دھلوی(م۱۲۴۶ھ)نے لکھا معاذ اللہ کہ:

’’اور یہ یقین جان لینا چاہیے کہ ہر مخلوق بڑا ہو یا چھوٹا وہ اللہ کی شان کے آگے چمار سے بھی زیادہ ذلیل ہے ‘‘

(تقویۃ الایمان ، ص /۲۳ مطبوعہ دھلی ، ۱۳۵۶؁ھ ۱۹۴۷؁ء ، مطبوعہ ،مطبع علیمی اندرون لوھاری دروازہ، لاھور)’’یقین مانو کہ ہر شخص خواہ وہ بڑے سے بڑا انسان ہو یا مقرب ترین فرشتہ اس کی حیثیت شان الوھیت کے مقابلہ پر ایک چمار کی حیثیت سے بھی زیادہ ذلیل ہے ‘‘(تقویۃ الایمان، ص۲۲

مطبوعہ ،دار الاشاعت ،اردو بازار ،کراچی) قاسم نانوتوی (م۱۲۹۷ھ)نے لکھا معاذاللہ کہ:

’’اگر بالفرض بعد زمانۂ نبوی ﷺبھی کوئی نبی پیدا ہو تو پھر بھی خاتمیت محمدی ﷺ میں کچھ فرق نہ آئے گا ‘‘(تحذیر الناس ،ص۲۴ 

مطبوعہ،کتب خانہ امدادیہ ، دیوبند)،رشید احمد گنگوہی (م۱۳۲۳ھ) نے لکھامعاذاللہ کہ:

’’کذب داخل تحت قدرت باری تعالی ہے‘‘(فتاوی رشیدیہ

 بطرز جدید،کتاب العقائدص/۲۳۷،مطبوعہ،داراشاعت،

کراچی)اس عبارت کا صاف مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالی

( معاذ اللہ نقل کفر کفر نباشد) جھوٹ بولنے پر قادر ہے۔،اشرفعلی تھانوی

(م۱۳۶۳ھ)نےلکھامعاذاللہ کہ:’’پھر یہ کہ آپ کی ذات مقدسہ پر علم غیب کا حکم کیا جانااگر بقول زید صحیح ہو تو دریافت یہ امر ہے کہ اس غیب سے مراد بعض غیب ہے یا کل ،اگر بعض علوم غیبیہ مراد ہیں تو اس میں حضور ہی کی کیا تخصیص ہے، ایسا علم غیب تو زید و عمرو بلکہ ہر صبیی (بچہ)و مجنون (پاگل)

بلکہ جمیع حیوانات و بہائم کے لئے بھی حاصل ہے

(حفظ الایمان،ص ۱۳،مطبوع قدیمی کتب خانہ،کراچی)


والله ورسوله أعلم بالصواب. 


عبده المذنب محمد مجيب القادري لهان ا٨ نيبال. 

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area