Type Here to Get Search Results !

تعزیہ پر ہندو کو بلا کر مرثیہ گوانا کیسا ہے؟

 (سوال نمبر 6026)
تعزیہ پر ہندو کو بلا کر مرثیہ گوانا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمة اللہ و برکاتہ 
1- کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے میں زید و بکر ملکر تعزیہ بنایا اور جھڑنی مرثیہ گانے کے لیے غیر مسلم کو بلا کر تعزیہ کے پاس گوایا اور ستارام ستارام جھڑنی میں خوب پڑھا اس پر کیا حکم ہے 2 -امام مسجد نے امام بارہ پر فاتحہ بھی پڑھا امام مسجد پر کیا حکم ہے  برائے کرم مفصل جواب عنایت فرمائیں                   
سائل:-محمد قمرالزماں سرھا نیپال     
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونشكره و نصلي علي رسوله الأمين الكريم 
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عزوجل 
مروجہ تعزیہ بنانا شرعا جائز نہیں ہے پھر جھڑنی اور مرثیہ کے ساتھ ناجائز و حرام ہے اور گناہ ہے مزید ہندو سے مرثیہ گوانا نیز اس کے رام رام پر خاموش رہنا ان چیزوں کے لئے ہندو کو بلانا گناہ کبیرہ زید و بکر پر علی الاعلان توبہ کرنا لازم و ضروری ہے اگر علی الاعلان توبہ نہ کرے تو انہیں سماجی بائکات کی جائے کہ یہ گناہ اور گناہ پر معاونت ہے جو لوگ بھی اس میں شامل ہوے سب کا گناہ زید و بکر کے سر ہے۔
فتاوی رضویہ میں ہے 
چوک پر تعزیہ کے سامنے کچھ رکھ کر نیاز فاتحہ دلانا تعزیہ کو گاوں وگلی کوچوں میں میں گھمانا ماتم کرنا تاشے اور طرح طرح کے ڈھول بجانا کھیل تماشہ کرنا مصنوعی کربلا کو جانا جلوس میں مرد عورت کا باہم خلط ملط ہونا عورتوں کا مرثیہ گانا کسی مرد پر یا عورت پر بابا کی سواری آنا یہ سب باتیں خرافات وبدعات اور سخت ناجائز وحرام ہیں شریعت میں اس کی کوئی اصل نہیں ایسا کرنے والے سخت گنہگار ومستحق عذاب نار ہیں
(فتاوی رضویہ ج نہم نصف آخر ص 44)
تفسیر کبیر ج اول ص383
اور یہ کہنا کہ ہم بابا آدم کے زمانے سے کرتے آرہے ہیں اور کریں گے سخت برا ہے کہ یہ بولی مسلمانوں کی نہیں ہے بلکہ یہودو نصاری کی بولی ہے کہ وہ بھی ایسا ہی کہتے تھے
جیسا کہ خداے تعالی کا ارشاد ہے
واذاقیل لھم تعالوا الی ماانزل اللہ و الی الرسول قالوا حسبناماوجدنا علیہ آباءنااولو کان آبائھم لایعلمون شیئاو لایھتدون
یعنی جب ان سے کہا جاے آو اس کی طرف جو اللہ نے اتارا اور رسول کی طرف کہیں ہمیں وہ بہت ہے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا اگر چہ ان کے باپ دادا نہ کچھ جانیں اور نہ راہ پر ہوں
(پارہ 7سورہ مائدہ آیت 104)
لھذا ان لوگوں پر لازم ہے کہ توبہ و استغفار کریں اور تعزیہ داری ڈھول تاشہ نہ کرنے نیز علماء کی بات ماننے کا عہد کریں اگر ایسا نہ کریں تو مسلمان ان سے دور رہیں ان کو اپنے سے دور رکھیں
(فتاوی فقیہ ملت ج اول ص63)
٢/ امام مسجد کو امام باڑہ میں فاتحہ نہیں کرنی چاہیے آئندہ امام ایسا ہرگز نہ کریں عوام کے دبائو میں اکر یا یونہی اس سے بدعات و خرافات میں معاونت ملتی ہے جو جو شرعا جائز نہیں ہے
 قال ﷲ تعالٰی ولاتعاونوا علی الاثم والعدوان
 لوگوں گناہ اور زیادتی کے کاموں میں ایک دوسرےکی مدد نہ کیاکرو  (القرآن)
والله ورسوله اعلم بالصواب 
کتبہ :- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال۔
30/07/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area