Type Here to Get Search Results !

حضرت فاطمہ صغری کا ایک افسانہ

 حضرت فاطمہ صغری کا ایک افسانہ
:-------------------------:
جہاں واقعہ کربلا کثیر موضوع روایات ملادی گئ ہیں انہی میں سے ایک واقعہ فاطمہ صغریٰ کا بیان کیا جاتا ہے ،،جو کہ بے اصل منگھڑت ہے ،
واقعہ اس طرح بیان کیا جاتا ہے۔، امام عالی مقام جب مدینہ سے روانہ ہوۓ تو اپنی بیٹی فاطمہ صغریٰ کو اکیلا چھوڑ دیا۔ مکہ مکرمہ پھر وہاں سے کربلا تشریف لے گۓ۔ ادھر فاطمہ صغریٰ تنہا اور بیمار تھی اپنے بابا کے انتظار میں روتی رہتی
پھر لکھنے والوں نے اسے بہت دردناک بناکر لکھ ڈالا جس کا مقصد رلانا دھلانا تھا۔،
پورا واقعہ خاک کربلا میں دیکھا جا سکتا ہے میں اس کو یہاں ذکر نہیں کرتا، واضح رہے خاک کربلا نہایت ہی درجہ کی غیر معتبر کتاب ہے،
یہ واقعہ محض بے اصل اور جھوٹ ہے،۔ کیوں کہ حضرت فاطمہ صغریٰ میدان کربلا میں موجود تھی اور شیعہ و سنی کی کتب میں یہ مذکور ہے،،
اول تو امام عالی مقام کی اولاد کی تعداد 6 بتائی گئ ہے شیعہ سنی دونوں کے یہاں چار لڑکے اور دو لڑکیاں کی تعداد ہے۔
منتخب التاریخ میں ہے 
امام عالی مقام کی چھ اولاد تھیں چار لڑکے اور دو لڑکیاں،
علی بن حسین اکبر، علی بن حسین اصغر یہ دونوں کربلا میں شہید ہوۓ تھے۔، جعفر بن حسین اور عبد الرحمن بن حسین ۔، اور ایک صاحب زادی فاطمہ خاتون دوسری سکینہ تھی۔،(منتخب التاریخ صفحہ 242)
اس پر شیعہ سنی کا اتفاق ہے کہ امام عالی مقام کے 4 لڑکے اور دو لڑکیاں تھیں،۔اس لیے میں اولاد کی تعداد چھ ہی تھی پر مزید کلام نہ کر کے اصل واقعہ کی طرف آتا ہوں۔،
آپ کی صاحب زادیوں میں بڑی کا نام فاطمہ چھوٹی کا نام سکینہ تھا، اور یہ دونوں واقعہ کربلا میں موجود تھی،۔ اگر حضرت فاطمہ کو کبری کہا جاۓ تو سکینہ صغریٰ ہوں گی۔، تیسری اور کوئی صاحبزادی نہیں تھی۔،اور اگر حضرت فاطمہ کو ہی صغریٰ کہا جاۓ تو یہ تو خود کربلا میں موجود تھی۔
دونوں صاحبزادیاں کربلا میں موجود تھی یہ اتنا عام ہے اس بات کو ہر کوئی جانتا ہے،، اس لیے کربلا میں ان کے موجود ہونے پر میں دلائل ذکر نہیں کر رہا ہوں۔،
جب یہ کربلا میں موجود تھی تو پتہ چلا کہ جو واقعہ ان کے تعلق سے ہے وہ مدینہ میں تھی بیمار تھی انکی چیخ پکار بیمار ہونے کا اور بھی خط و خطوط کا جو بھی واقعہ ہے وہ سب من گھڑت اور جھوٹ ہے ، حقیقت کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے ، اور نہ ہی یہ واقعہ معتبر کتب میں مذکور ہے، اور نہ تو یہ واقعہ عربی کتب میں موجود ہے،، اس واقعہ کا جھوٹا ہونا محض اس سے بھی معلوم ہو جاتا ہے کہ۔ حضرت عبد اللہ یعنی علی اصغر جو کی بہت چھوٹے تھے چھوٹے ہونے کے باوجود وہ کربلا میں موجود تھے اور شہید ہوۓ۔، اور حضرت زین العابدین بیمار ہونے کے بعد بھی کربلا میں موجود تھے،، اور بھی دیگر کم سن کربلا میں موجود تھے،، تو پھر صرف جن کے متعلق یعنی فاطمہ صغری ہی کیوں مدینہ میں رہی ان کو کیوں چھوڑا،، اس کا سیدھا مطلب یہی ہے کہ اس واقعہ کو رلانے دھلانے کے لیے بنایا گیا ہے۔ اور دردناک بنایا گیا ہے،، اگر اس طرح کا کوئی وقعہ ہوتا تو عربی و معتبر کتب میں ضرور موجود ہوتا،خلاصہ کلام یہ ہے ،،آپ کی صرف دو بیٹیاں تھی اور وہ دونوں کربلا میں موجود تھی،، تیسری بیٹی نہیں تھی۔
یا اگر تیسری تھی بھی تو ان کا نام زینب بتایا گیا ہے،،۔
اس واقعہ کی کوئی اصل نہیں محض منگھڑت ہے جس کا مقصد لوگوں کو چیخ پکار کروانا ہے،،
کتبہ:- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد دانش حنفی صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی 
ہلدوانی نینیتال

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area