پلاسٹک کی ٹوپی پہن کر نماز پڑھنا کیسا؟
:--------------
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ مسجد میں جو ٹوپی پلاس ٹک کی ٹوپی ہوتی ہے اس سے نماز ہوجاۓ گی اور کچھ لوگ کہتے ہیں کہ پلاسٹک پہنا مکروہ ہے علماۓ کرام کیا فرماتے ہیں کہ نماز ہوگی یانہیں بحوالہ جواب عنایت فرمائیں
سائل:- شبیر احمد
:----------:
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ،،
الجوب بعون الملک الوھاب،،
پلاسٹک کی ٹوپی ہمارے معاشرہ میں اچھی نہیں سمجھی جاتی ، عام طور پر آدمی ایسی ٹوپی پہن کر شریف ومعزز لوگوں کی مجلس میں جانا پسند نہیں کرتا؛ اس لیے پلاسٹک کی ٹوپی پہن کر نماز پڑھنا مکروہ تنزیہی اور خلاف اولی ہے، آدمی کو اللہ رب العزت کے سامنے اچھے لباس اور اچھی ٹوپی میں کھڑا ہونا چاہیے ۔ اور اگر پلاسٹک کی ٹوپی نہایت میلی کچیلی ہو جیسا کہ بعض مساجد میں پلاسٹک کی ٹوپیاں نہایت گندی ومیلی کچیلی ہوتی ہیں، ان میں سوراخوں کے آس پاس وافر مقدار میں کالا کالا میل جما ہوتا ہے تو ایسی ٹوپیاں پہن کر نماز پڑھنا اور بھی زیادہ برا ہوگا۔ لوگوں کو چاہیے کہ مساجد میں ٹوپیوں کا نظم نہ کیا کریں، ہر نماز پڑھنے والا خود اپنے پاس ٹوپی رکھنے کا اہتمام کرے اور اگر ٹوپیوں کا انتظام کرنا ہی ہو تو کپڑے کی ٹوپیاں رکھی جائیں اور ان کی صفائی کا بھی اہتمام کیا جائے۔
وصلاتہ في ثیاب بذلة یلبسہا في بیتہ ومہنة، أي:خدمة إن لہ غیرہا وإلا لا۔ (الدر المختار مع رد المحتار، ج۲: ص۴۰۷، )
قولہ: ” وصلاتہ في ثیاب بذلة “ قال في البحر: وفسرہا في شرح الوقایة بما یلبسہ في بیتہ والا یذھب بہ إلی الأکابر، والظاہر أن الکراہة تنزیہیة اھ (رد المحتار)،
واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب،،
شرف قلم حضرت علامہ مولانا محمد یوسف رضا صاحب قبلہ مد ظلّہ العالی نورانی