قربانی کا گوشت قربانی کے بعد کتنے دن تک استعمال کر سکتے ہیں ؟
:----------------
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ قربانی کا گوشت قربانی کے بعد کتنے دن تک استعمال کر سکتے ہیں ؟ بعض لوگ کہتے ہیں کہ تین دن سے زیادہ گوشت استعمال نہیں کر سکتے، آپ شریعت کی روشنی میں وضاحت فرمادیں۔
سائل: حافظ محمد عارف (اٹک)
:-----------
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
بسم الله الرحمن الرحيم
الجواب بعون الوهاب اللهم هداية الحق والصواب
قربانی کا گوشت جب تک چاہیں، تین دن یا اس سے زیادہ بھی اس کو ذخیرہ کر سکتے ہیں اور اس کو کھا سکتے ہیں، شرعی اعتبار سے اس میں مخصوص ایام کی کوئی حد بندی نہیں ہے، پہلے نبی پاک صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے تین دن سے زیادہ قربانی کے گوشت کو رکھنے اور کھانے سے منع فرمایا تھا، پھر بعد میں اس کی اجازت عطا فرمادی۔
چنانچہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے مروی ہے ، وہ فرماتے ہیں: ” ان النبی صلی اللہ تعالی عليه وسلم قال لا يأكل أحدكم من لحم أضحيته فوق ثلثة أيام " بے شک نبی پاک صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے کوئی ایک بھی تین دن سے زیادہ اپنی قربانی کے گوشت میں سے نہ کھائے۔ حضرت سلیمان بن بریدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، وہ فرماتے ہیں: ” قال رسول الله صلى الله تعالى عليه وسلم كنت نهيتكم عن لحوم الأضاحى فوق ثلاث ليتسع ذو الطول على من لا طول له فكلوا ما بدالكم وأطعموا وادخروا رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا: " میں نے تمہیں تین دن سے زیادہ قربانی کے گوشت کو رکھنے سے منع کیا تھا تا کہ صاحب استطاعت لوگ غیر صاحب استطاعت لوگوں کے لیے وسعت پیدا کریں، تو اب تمہارے لیے جو ظاہر ہو اس کو خود کھاؤ، دوسروں کو کھلا ؤ اور ذخیرہ کرو۔
امام ترمذی علیہ رحمۃ اللہ القوی ان دونوں احادیث مبارکہ کے درمیان تطبیق دیتے ہوئے فرماتے ہیں:
"إنما كان النهي من النبي صلى الله تعالى عليه وسلم متقدماً ثم رخص بعد ذلک “ نبی پاک صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی طرف سے پہلے نبی وارد ہوئی تھی، پھر اس کے بعد آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے رخصت عطا فرمادی۔ (ترمذی شریف، جلد 1، ص277، مطبوعہ کراچی)
فتاوی عالمگیری میں ہے:
”وله أن يدخر الكل لنفسه فوق ثلاثة أيام إلا أن إطعامها والتصدق بها أفضل إلا أن يكون الرجل ذا عيال و غير موسع الحال فإن الأفضل له حينئذ أن يدعه لعياله ويوسع عليهم بہ کذا فی البدائع “
قربانی کرنے والے کے لیے جائز ہے کہ وہ تین دن سے زیادہ کے لیے قربانی کا سارا گوشت اپنے لیے ذخیرہ کرلے، مگر دوسروں کو کھلانا اور اس کو صدقہ کرنا افضل ہے، الا یہ کہ وہ شخص زیادہ اہل و عیال والا اور تنگ دست ہو ، تو اس کے لیے اس وقت افضل یہ ہے کہ اپنے عیال کے لیے رکھ لے اور ان کے لیے اس گوشت کے ذریعے وسعت پیدا کرے، بدائع میں اسی طرح ہے۔ (فتاوی عالمگیری، جلد 5، ص 371، مطبوعہ کراچی)
صدر الشریعہ بدر الطریقہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ رحمتہ اللہ القوی فرماتے ہیں: ” ( قربانی کا گوشت) تین دن سے زائد اپنے اور گھر والوں کے کھانے کے لیے رکھ لینا بھی جائز ہے اور بعض حدیثوں میں جو اس کی ممانعت آئی ہے ،وہ منسوخ ہے“
(بہار شریعت جلد 3 حصہ 15ص345 مكتبة المدينه (کراچی)
و اللہ تعالی اعلم و رسوله اعلم عزو جل ﷺ
کتبہ:- المتخصص فی الفقه الاسلامي عبده المذنب محمد نوید چشتی عفی عنه،
11 ذو القعدة الحرام 1435ھجری 07 ستمبر 2014 عیسوی
الجواب صحیح مفتی محمد قاسم عطاری