Type Here to Get Search Results !

مطلقہ کو دیر میں حیض آئے تو عدت کیا ہوگی ؟

 مطلقہ کو دیر میں حیض آئے تو عدت کیا ہوگی ؟

:-------------
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ہندہ مطلقہ ہے جس كو بيماری کی وجہ سے دو یا تین مہینے پر حیض آتا ہے تو اس کی عدت کیا ہے کیا اس کے لئے تین حیض کے علاوہ کوئی اور حکم ہوگا ؟
سائل: مولانا عمر اشرفی میرانی خطیب و امام جامع مسجد بداری ضلع بڑودہ گجرات انڈیا
۔
:---------------

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

الجواب-بعون الملک الوھاب-

مطلقہ حیض والی ہے اور حمل سے نہیں ہے تو اس کی عدت تین حیض ہی ہے اگرچہ اس کو ایک سال پر حیض آئے قرآن پاک میں ہے 
"وَالۡمُطَلَّقٰتُ یَتَرَبَّصۡنَ بِاَنۡفُسِہِنَّ ثَلٰثَۃَ قُرُوۡٓءٍ الآية"۔ (سورة البقرۃ : 228)
ترجمہ کنزالایمان: "اور طلاق والیاں اپنی جانوں کو روکے رہیں تین حیض تک"۔
 اور ردالمحتار علی الدر المختار میں ہے
 "اذا تاخر حیض المطلقۃ لعارض اوغیرہ بقیت فی العدۃ حتی تحیض اھ". (کتاب الطلاق باب العدۃ مطلب فی عدۃ الموت جلد 5 صفحہ 189)
یعنی جب مطلقہ کو کسی وجہ سے دیر سے حیض آئے تو جب تک اسے حیض نہ آجائے وہ عدت میں ہے۔
اور امام اہل سنت حضور اعلی حضرت مطلقہ حائضہ کی عدۃ کے متعلق تحریر فرماتے ہیں (مطلقہ حائضہ کی عدت تین حیض ہے وہ) "تین حیض خواہ دومہینے ہوں یا مثلاً دو برس میں اھ". (فتاوی رضویہ کتاب الطلاق باب العدۃ جلد 13 صفحہ 299 )
لہٰذا صورت مستفسرہ میں ہندہ کی عدت تین حیض ہی ہے اس کے سوا کچھ اور نہیں

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب۔


الجواب صحیح مفتی محمد رابع نورانی بدری استاذ دارالعلوم اہل سنت فیض الرسول براؤں شریف وقاضی ضلع سدھارتھ نگر یوپی انڈیا.

کتبہ :- گدائے حضور رئیس ملت حضرت علامہ مولانا مفتی محمد صدام حسین احمد قادری فیضی مدظلہ العالیٰ النورانی
خادم میرانی دار الافتاء اشرف نگر کھمبات شریف گجرات انڈیا۔
22 ذی الحجہ 1442ھ مطابق 2 اگست 2021ء

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area