(سوال نمبر 6011)
شرعی مسافر کسے کہتے ہیں اور اس کا حکم کیا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔........
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے علماء دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ ہم اہل ہمت نگر ہرسال حضرت حسینی پیر علیہ الرحمۃ کا عرس منانے کے لیے احمدآباد جاتے ہیں ہمت نگر سے صبح نکلتے ہیں اور ظہر بعد احمدآباد سے دوسری درگاہ زیارت کے لیے جاتے ہیں ہر سال ہمارا پروگرام اس طرح پہلے سے طے ہوتا ہے
اس سال احمد آباد سے ہم لوگ کٹلال گیے تھے ہمت نگر سے احمدآباد تقریباً 82کیلو میٹر ہے اور احمدآباد سے کٹ لال 50 کیلو میٹر ہے زید جو مولانا ہے وہ احمدآباد میں ظہر کی اور کٹ لال میں عصر کی نماز قصر پڑھاتے ہیں کئ سال سے احمدآباد میں ظہر کی دو رکعت قصر پڑھاتے ہیں
دریافت طلب امر یہ ہے کہ زید کا اس صورت میں قصر پڑھانا اور اہل ہمت نگر قصر پڑھنا کیسا ہے نیز اس قبل جو ظہر کی احمد آباد میں قصر پڑھی ہے وہ نماز صحیح ہوئ یا نہیں؟ بینوا و توجروا
المستفتی:-محمد رضا حسن نگر ہمت نگر گجرات انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونشكره و نصلي علي رسوله الأمين الكريم
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عزوجل
مذکورہ صورت میں ہمت نگر سے احمد اباد ہوتے ہوئے کٹ لال 92 کلو میٹر سے زیادہ ہے
اس لئے مولانا صاحب نماز میں قصر کرکے صحیح کر رہیں ہیں گھر اور جہاں تک سفر کرنا ہو 92 کلو میٹر کی مسافت نہیں پھر شرعی مسافر نہیں پھر مکمل نماز پڑھیں گے۔
اسی طرح ہمت نگر سے نکلنے کے بعد احمد باد میں 15 دن ٹھہر نےکا ارادہ پھر وہاں سے کٹ لال جانے کا ارادہ ہو پھر احمد اباد میں قصر نہیں۔
اور اگر ہمت نگر احمد باد کٹ لال ہر جگہ سفر کرتے ہوئے 15 دن کے اندر اندر گھر واپس اجانا ہے پھر سفر میں قصر کریں گے گھر انے تک۔
یاد رہے کہ شریعت مطہرہ میں مسافر اس شخص کو کہتے ہیں جو تین دن کی راہ تک جانے کے ارادہ سے بستی سے نکلا ہو آج تین دن کی راہ کا اعتبار ۹۲ کلو میٹرسے کیا جاتا ہے توجب تک یہ شخص اپنی بستی یعنی اگر شہر کا رہنے والا ہے تو شہر میں اور گاؤں کا رہنے والاہے تو گاؤں میں داخل نہ ہو جائے مسافر ہی رہے گا ایسے لوگ چار رکعت والی فرض نمازوں میں قصر کرینگے یعنی چار رکعت کی دو ہی پڑھیں گے باقی اگر وقت ہے تو سنن و نوافل مکمل پڑھیں گے
بہار شریعت میں ہے
شرعا مسافر وہ شخص ہے جو تین دن کی راہ تک جانے کے ارادہ سے بستی سے باہر ہوا”(ج ۱ ح۴ ص۷۴۰ )
اور فتاوی رضویہ میں ہے جب وہاں سے بقصد وطن چلے اور وہاں کی آبادی سے باہر نکل آئےاس وقت سے جب تک اپنے شہر کی آبائی وادی میں داخل نہ ہو قصر کرے گا”(ج۸ ص ۲۵۸ مترجم)
اور بہار شریعت میں ہے
مسافر اس وقت تک مسافر ہے جب تک اپنی بستی میں پہنچ نہ جائے یا آبادی میں پورے پندرہ دن ٹھرنے کی نیت نہ کر لے "( ج۱ ح۴ ص ۷۴۴ )
نیز اسی میں ہے
محض نیت سفر سے مسافر نہ ہو گا بلکہ مسافر کا حکم اس وقت سے ہے کہ بستی کی آبادی سے باہر ہو جائے شہر میں ہے تو شہر سے گاؤں میں ہے تو گاؤں سے اور شہر والے کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ شہر کے آس پاس جو آبادی شہر سے متصل ہے اس سے بھی باہر ہو جائے”(ج ۱ ح ۴ ص ۷۴۴)
نیز اسی میں ہے
مسافر اگر اپنے ارادے میں مستقل نہ ہوتو پندرہ دن کی نیت سےمقیم نہ ہوگا (ج ۱ ح ۴ ص ۷۴۵)
والله ورسوله اعلم بالصواب
کتبہ :- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨ خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونڈیشن ضلع سرہا نیپال۔٢٨/٧/٢٠٢٣
شرعی مسافر کسے کہتے ہیں اور اس کا حکم کیا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔........
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے علماء دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ ہم اہل ہمت نگر ہرسال حضرت حسینی پیر علیہ الرحمۃ کا عرس منانے کے لیے احمدآباد جاتے ہیں ہمت نگر سے صبح نکلتے ہیں اور ظہر بعد احمدآباد سے دوسری درگاہ زیارت کے لیے جاتے ہیں ہر سال ہمارا پروگرام اس طرح پہلے سے طے ہوتا ہے
اس سال احمد آباد سے ہم لوگ کٹلال گیے تھے ہمت نگر سے احمدآباد تقریباً 82کیلو میٹر ہے اور احمدآباد سے کٹ لال 50 کیلو میٹر ہے زید جو مولانا ہے وہ احمدآباد میں ظہر کی اور کٹ لال میں عصر کی نماز قصر پڑھاتے ہیں کئ سال سے احمدآباد میں ظہر کی دو رکعت قصر پڑھاتے ہیں
دریافت طلب امر یہ ہے کہ زید کا اس صورت میں قصر پڑھانا اور اہل ہمت نگر قصر پڑھنا کیسا ہے نیز اس قبل جو ظہر کی احمد آباد میں قصر پڑھی ہے وہ نماز صحیح ہوئ یا نہیں؟ بینوا و توجروا
المستفتی:-محمد رضا حسن نگر ہمت نگر گجرات انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونشكره و نصلي علي رسوله الأمين الكريم
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عزوجل
مذکورہ صورت میں ہمت نگر سے احمد اباد ہوتے ہوئے کٹ لال 92 کلو میٹر سے زیادہ ہے
اس لئے مولانا صاحب نماز میں قصر کرکے صحیح کر رہیں ہیں گھر اور جہاں تک سفر کرنا ہو 92 کلو میٹر کی مسافت نہیں پھر شرعی مسافر نہیں پھر مکمل نماز پڑھیں گے۔
اسی طرح ہمت نگر سے نکلنے کے بعد احمد باد میں 15 دن ٹھہر نےکا ارادہ پھر وہاں سے کٹ لال جانے کا ارادہ ہو پھر احمد اباد میں قصر نہیں۔
اور اگر ہمت نگر احمد باد کٹ لال ہر جگہ سفر کرتے ہوئے 15 دن کے اندر اندر گھر واپس اجانا ہے پھر سفر میں قصر کریں گے گھر انے تک۔
یاد رہے کہ شریعت مطہرہ میں مسافر اس شخص کو کہتے ہیں جو تین دن کی راہ تک جانے کے ارادہ سے بستی سے نکلا ہو آج تین دن کی راہ کا اعتبار ۹۲ کلو میٹرسے کیا جاتا ہے توجب تک یہ شخص اپنی بستی یعنی اگر شہر کا رہنے والا ہے تو شہر میں اور گاؤں کا رہنے والاہے تو گاؤں میں داخل نہ ہو جائے مسافر ہی رہے گا ایسے لوگ چار رکعت والی فرض نمازوں میں قصر کرینگے یعنی چار رکعت کی دو ہی پڑھیں گے باقی اگر وقت ہے تو سنن و نوافل مکمل پڑھیں گے
بہار شریعت میں ہے
شرعا مسافر وہ شخص ہے جو تین دن کی راہ تک جانے کے ارادہ سے بستی سے باہر ہوا”(ج ۱ ح۴ ص۷۴۰ )
اور فتاوی رضویہ میں ہے جب وہاں سے بقصد وطن چلے اور وہاں کی آبادی سے باہر نکل آئےاس وقت سے جب تک اپنے شہر کی آبائی وادی میں داخل نہ ہو قصر کرے گا”(ج۸ ص ۲۵۸ مترجم)
اور بہار شریعت میں ہے
مسافر اس وقت تک مسافر ہے جب تک اپنی بستی میں پہنچ نہ جائے یا آبادی میں پورے پندرہ دن ٹھرنے کی نیت نہ کر لے "( ج۱ ح۴ ص ۷۴۴ )
نیز اسی میں ہے
محض نیت سفر سے مسافر نہ ہو گا بلکہ مسافر کا حکم اس وقت سے ہے کہ بستی کی آبادی سے باہر ہو جائے شہر میں ہے تو شہر سے گاؤں میں ہے تو گاؤں سے اور شہر والے کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ شہر کے آس پاس جو آبادی شہر سے متصل ہے اس سے بھی باہر ہو جائے”(ج ۱ ح ۴ ص ۷۴۴)
نیز اسی میں ہے
مسافر اگر اپنے ارادے میں مستقل نہ ہوتو پندرہ دن کی نیت سےمقیم نہ ہوگا (ج ۱ ح ۴ ص ۷۴۵)
والله ورسوله اعلم بالصواب
کتبہ :- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨ خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونڈیشن ضلع سرہا نیپال۔٢٨/٧/٢٠٢٣