Type Here to Get Search Results !

محرم الحرام میں کن امور سے بچا جائے ؟

 (سوال نمبر 4078)
محرم الحرام میں کن امور سے بچا جائے ؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمت اللہ و برکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسلہ کے بارے میں کہ ماشاءاللہ محرم الحرام ارہا ہے تو اس میں ہمیں کن کن چیزوں کی احتیاطیں کرنی چاہیے اور کون سی باتوں سے بچنا چاہیے؟ 
سائل:- محمد عبداللہ لاہور پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الكريم 
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونہ تعالیٰ عزوجل 
ماہ محرم الحرام میں مندرجہ ذیل امور سے بچا جائے 
تعزیہ کے چوک اور تختہ پر شیرینی رکھ کر فاتحہ پڑھنا درست نہیں، جب تعزیہ بنا نا جائز نہیں ،تعزیہ کےلئے تخت و چوک بنا نا جائز نہیں پس اس پر شیرینی رکھ کر فاتحہ پڑھنا بھی جائز نہیں، ہاں دور رکھ کر پڑھ سکتے ہیں، کیوں کہ وہاں کی خرافات کسی سے مخفی نہیں ہے، پس عالم دین پڑھے لکھے حضرات وہاں جاکر فاتحہ نہ پڑھیں وہاں جاکر فاتحہ پڑھنا تعزیت کے جاہلانہ رسومات کو مزید بڑھا نا ہے لہذا اجتناب لازم ہے ۔۔
محرم الحرام کی نو اور دس تاریخ کو تعزیے نکالے جاتے ہیں بعض جاہل اور بے وقوف سنی اپنی حماقت اور جہالت کے سبب تعزیے بناتے ہیں، اوریہ ہی نہیں بلکہ تعزیہ کے ساتھ ڈھول ،تاشے،باجے،طرح طرح کے کھیلوں کی دھوم
عورتوں کا ہجوم جشن فاسقانہ وغیرہ سب ساتھ ہوتاہے اور یہ سب کر نا علمائے اہل سنت کے نزدیک متفقہ طور پر حرام اور گناہ ہے۔
اعلی حضرت امام احمد رضا خان رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں کہ شریعت میں تعزیہ فقط اس شے کا نام ہے کہ روضہ پُرنور حضور سیدنا امام عالی مقام اما م حسین رضی اللہ عنہ کی تشبیہ بنیتِ تبرک مکان میں رکھی جائے اس میں شرعاً کوئی حرج نہیں مگر جاہلوں نے اس میں نہ جانے کتنے فسادات شامل کردیئے جیسے گلی گلی کوچہ کوچہ اسکا گشت کرنا اسکا طواف اسکے گرد سجدہ اس سے منتیں مانگنی ، تماشے اور باجے وغیرہ کا رواج عورتوں کا اختلاط اور ایک دوسرے پر فخر کرنا ان سب کی وجہ سے یہ حرام حرام اشد حرام ہے۔ (فتاوٰی رضویہ ، جلد ۲۴ ، ص۵۱۲ ) 
مفتی علامہ امجد علی اعظمی حمۃ اللہ علیہ :تعزیہ داری کہ واقعات ِکربلا کے سلسلہ میں طرح طرح کے ڈھانچے بناتے اور ان کو حضور سیدنا امام عالی مقام اما م حسین رضی اللہ عنہ کے روضہ پُرنور کی شبیہ کہتے ہیں کہیں تخت بنائے جاتے ہیں کہیں ضریح(گنبد نما تعزیہ) بنتی ہیں اور علَم نکالے جاتے ہیں ڈھو ل تاشے اور قسم قسم کے باجے بجائے جاتے ہیں وہاں جوتے پہن کر جانے کو گناہ جانتے ہیں اور پھر دس تاریخ کو مصنوعی کربلا جاکر دفن کر دیتے ہیں گویا یہ جنازہ تھا اسے دفن کر آئے یہ بس ناجائز اور گناہ کے کام ہیں۔ (بہار شریعت ،حصہ 16،ص289)
مفتی احمد یار خان نعیمی رحمت اللہ علیہ ایک حدیث کی تشریح میں فرماتے ہیں کہ بعض لوگ اپنے پیروں کے فوٹوؤں کو سجدہ کرتے ہیں،انہیں چومتے،انہیں سجا کر رکھتے ہیں یہ ہے اس حدیث کا ظہور پیروں کے ان فوٹوؤں کو وہ لوگ کہتے ہیں مرقع شریف،یہ ان کا خاص لفظ ہے،بعض کلمہ گو
 تعزیہ کو سجدہ کرتے دیکھے گئے،قبروں کو تو بہت لوگ سجدے کرتے ہیں،بعض زندہ پیروں کو سجدے کرتے ہیں،یہ ہے بت پرستی۔نعوذ باللہ۔
 تعزیہ بنانا اس میں شریک ہونا، ان میں چندہ دینا اورجو محلے وا لے اوردیگر حضرات چندہ دے کران کی ہمت اور معاونت کرتے ہیں گویا وہ اس حرام کام میں ان کی ہمت آفزائی کرتے ہیں جو بالکل سرے سے حرام ہے 
ارشاد باری تعالیٰ ہے: ولا تعاونوا علی الاثم والعدوان(سورۃالمائدہ آیت۲)
گناہ اور زیادتی کے معاملات میں ایک دوسرے کی مدد نہ کرو۔ اور اسی طرح حدیث شریف میں ہے کہ جو شخص امر خلاف شرع دیکھے تو اسے چاہئیے کہ اسے اپنے ہاتھ سے مٹادے ۔اگر اپنے ہاتھ سے مٹا نہیں سکتا تو زبان سے مٹا دے اور اگر زبان سے بھی نہیں مٹا سکتا تو دل میں اس کو برا جانے اور یہ یعنی دل سے برا جانا ضعیف ایمان ہے (مسلم شریف)۔تو آئیے اس حرام کام کو اس معاشر ے سے دور کریں ۔محمرم الحرام میں سیاہ کپڑے پہننا کیسا؟؟
(۱) محرم الحرام میں سبز اور سیاہ کپڑے پہننا علامت سوگ ہیں اور سوگ حرام ہے خصوصاً کالے کپڑے کا شعار شیعوں کا ہے ۔(فتاوٰی رضویہ جدید، جلد 24،ص 504)
(۲) ایام محرم میں یعنی پہلی محرم سے بارھویں محرم تک تین قسم کے رنگ نہ پہنے جائیں سیاہ کہ یہ رافضیوں کا طریقہ ہے سبز کہ یہ تعزیہ داروں کا طریقہ ہے اور سرخ کہ یہ خارجیوں کا طریقہ ہے کہ وہ معاذ اللہ اظہار مسرت کے لیے سرخ پہنتے ہیں ۔ 
( بہار شریعت ح 16،ص59 )
 آج ہم ان خرافات کا شکار ہو کر اپنے دین اور ایمان کو بھول جاتے ہیں ۔اور اپنے آپ کو امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا حقیقی عاشق مانتے ہیں حالانکہ وہ امام حسین رضی اللہ عنہ جو اپنی شہادت کے وقت بھی نماز کو نہ بھولے اور آج ہم نماز کو صحیح طور پر ادا نہیں کر تے یہ کیسے عاشق ہیں ذرا غور کریں ۔ ہماراکام یہ نہیں کہ ہم بھی ان کے ساتھ مل جائیں بلکہ ہمارا کام یہ ہے کہ اس برائی کو اپنے معاشرے سے ختم کریں ۔اللہ تعالیٰ ہم سب کو عمل کی توفیق عطافرمائے۔ 

کتبہ:- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب القادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم البرقي دار الإفتاء أشرف العلماء فاونديشن نيبال۔18/07/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area