Type Here to Get Search Results !

کیا قبرستان میں ٹریکٹر سے مٹی بھرائی جاسکتی ہے؟ اور پنچایت کا روپیہ قبرستان میں صرف کرنا کیسا ہے ۔؟

 (سوال نمبر ١٨١)

کیا قبرستان میں ٹریکٹر سے مٹی بھرائی جاسکتی ہے؟

اور پنچایت کا روپیہ قبرستان میں صرف کرنا کیسا ہے ۔؟

:-----------------------------------------:

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ ہمارے یہاں قبرستان کی مٹی بھر بھری قسم کی ہوگئی ہے اور قبرستان اوبر کھا بڑ بھی ہے برسات کے دنوں میں بڑی پریشانی کا باعث ہوجاتا ہے اور مٹی زیادہ کمزور ہوجانے کی وجہ سے قبریں بہت جلد دھنس جاتی ہیں تھوڑی سی صحیح اور مضبوط زمین ہے اس میں صرف چالاک قسم امرا کے باپ دادا کی قبریں ہیں 

دریافت طلب امریہ ہےکہ کیا ٹریکٹر سے قبرستان میں مٹی بھرائی کاکام کرایا جاسکتا ہے اور قبرستان میں نئی مٹی کے ذریعے ایک برابر کرایا جاسکتاہے یاکیا صورت اختیار کی جا ئے کہ برابر بھی ہوجائے مٹی میں مضبوطی بھی آجائے سارا قبرستان یکساں نظرآئے یا جس صورت میں ہے اسی میں رہنے دیاجائے اور پنچائت کے روپئے کو قبرستان کے کام میں لایا جاسکتا ہے کہ نہیں قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب جلد عطافرماکر مشکور فرمائیں ۔

سائل:-:پھول محمد نعمت رضوی،نوری محلہ برہمپوری نمبر 1سرلاہی نیپال۔

:-----------------------------------------:

نحمده ونشكره ونصلي على رسوله الأمين. 

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

الجواب بعونہ تعالیٰ عزوجل 

سوال میں مذکور پریشانی و تکلیف کے پیش نظر قبرستان میں مٹی بھرانے میں اگر ٹریکٹر قبروں کے اوپر سے نہ گزرے یا جہاں قبر نہیں ہے ،تو قبرستان میں ٹریکٹر سے مٹی بھرائی جاسکتی ہے ورنہ نہیں ۔باقی قبروں پر علامات رکھتے ہوئے مٹی سے قبرستان کو برابر کر سکتے ہیں پر احترام قبر ضروری ہے کہ اس پر سے نہ ٹریکٹر گزرے اور ناہی کوئی آدمی گزرے ۔ کیونکہ شریعت اسلام، جس طرح مسلمان کو اس کی حیات میں عزت و احترام سے جینے کا حق عطا فرماتا ہے بعینہ بعد الممات بھی اسے معزز و محترم گردانتا ہے، اس کے جسم کو مرنے کے بعد بھی اتنا ہی احترام دیتا ہے جتنا کہ اسے زندگی میں حاصل تھا، اسی لئے حدیث پاک میں قبر پر بیٹھنے سے بھی منع کیاگیا ہے کہ اس سے مردے کو تکلیف ہوتی ہے ۔جیسا کہ حدیث پاک میں ہے 

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم لَأَنْ يَجْلِسَ أَحَدُکُمْ عَلَی جَمْرَةٍ فَتُحْرِقَ ثِيَابَهُ فَتَخْلُصَ إِلَی جِلْدِهِ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَجْلِسَ عَلَی قَبْرٍ.

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اگر کوئی شخص انگاروں پر بیٹھ جائے جس سے اس کے کپڑے جل جائیں اور آگ اس کی کھال تک پہنچ جائے تو یہ قبر پر بیٹھنے سے بہتر ہے،

(مسلم، الصحیح، 2 : 667، رقم : 971، دار احیاء التراث العربی بیروت

احمد بن حنبل، المسند، 2 : 311، رقم : 8093، مؤسسۃ قرطبۃ مصر

ابی داؤد، السنن، 3 : 217، رقم : 3228، دار الفکر

ابن ماجہ، السنن، 1 : 499، رقم : 1566، دار الفکر بیروت

طبرانی، المعجم الاؤسط، 1 : 217، رقم : 706، دار الحرمین القاہرۃ

بیہقی، السنن الکبری، 4 : 79، رقم : 7006، مکتبۃ دار الباز مکۃ المکرمۃ )

عَنْ أَبِي مَرْثَدٍ الْغَنَوِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم لَا تَجْلِسُوا عَلَی الْقُبُورِ وَلَا تُصَلُّوا إِلَيْهَا.

حضرت ابو مرثد غنوی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا قبروں پر بیٹھو نہ ان کی طرف نماز پڑھو۔۔ (مسلم، الصحیح، 2 : 668، رقم : 972 حمد بن حنبل،المسند، 4 : 135، رقم : 17255۔ابی داؤد، السنن، 3 : 217، رقم : 3229۔ترمذی، السنن، 3 : 367، رقم : 1050

ابی یعلی، المسند، 3 : 83، رقم : 1514، دار المامون للتراث دمشق

ابن حبان، الصحیح، 6 : 91، رقم : 2320، مؤسسۃ الرسالۃ بیروت

ابن خزیمۃ، الصحیح، 2 : 7، رقم : 793، المکتب الاسلامی بیروت

ابی عوانۃ، المسند، 1 : 332، رقم : 1179، دار المعرفۃ بیروت

طبرانی، المعجم الکبیر، 19 : 193، رقم : 433، مکتبۃ الزھراء الموصل

بیہقی، السنن الکبری، 2 : 435، رقم : 4074، مکتبۃ دار الباز مکۃ المکرمۃ )

مذکورہ بالا احادیث میں قبر کے اوپر بیٹھنے سے منع کیا گیا ہے۔ اس بات سے آپ خود اندازہ لگا سکتے ہیں کہ جب قبر کے اوپر بیٹھنے سے اتنی سختی سے منع کیا گیا ہے تو پھر  قبرستان میں ٹریکٹر دوڑا کر قبروں کے اوپر سے  ٹریکٹر گزار کر قبرستان کو مٹی سے بھرائی کرنا کیسے جائز ہوگا ۔کیونکہ احترام قبرستان اور قبر مسلم لازم و ضروری ہے ۔

(2) اگر وہ سرکاری فنڈ ہے اور سرکار کی جانب سے اس  فنڈ کو عام مشترکہ مفادات میں لگانے کی اجازت ہو تو شرعا یہ فنڈ قبرستان میں  استعمال کیاجاسکتا ہے۔جبکہ دیگر مفاسد کا امکان نہ ہو، پر احوط یہی ہے کہ مسلم اپنی جائز و حلال رقم قبرستان میں صرف کریں ۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

کتبہ :- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨ 

خادم البرقی دارالافتاء سنی شرعی بورڈ آف نیپال ۔٤/١١/٢٠٢٠

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area