Type Here to Get Search Results !

کیا خودکشی کرنے والے کی روح بھٹکتی رہتی ہے؟؟

 (سوال نمبر ١٥٠)

کیا خودکشی کرنے والے کی روح بھٹکتی رہتی ہے؟؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام مسئلہ کہ ایک شخص پھانسی لگا کر انتقال ہو گیا ہے تو کیا اس کی روح بھٹکتی رہتی ہے اور دوسرے لوگوں کو پریشان کرتی۔ ہے کبھی کبھی کسی زندہ شخص کے بدن پہ بھی آتا ہے کیا یہ صحیح ہے یا مرنے کے بعد روح کہا رہتی ہے جواب عنایت فرما کر شکر کا موقع فراہم کریں۔
سائل:- محمد اسلم سالم۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمدہ و نصلی علی رسولہ الامین ۔

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

الجواب بعونه تعالیٰ عز وجل
صورت مستفسره میں
(١) خود کشی کرنا حرام ہے
زندگی اور موت کا مالکِ حقیقی اﷲ تعالیٰ ہے۔ جس طرح کسی دوسرے شخص کو موت کے گھاٹ اتارنا پوری انسانیت کو قتل کرنے کے مترادف قرار دیا گیا ہے، اُسی طرح اپنی زندگی کو ختم کرنا یا اسے بلاوجہ تلف کرنا بھی اﷲ تعالیٰ کے ہاں ناپسندیدہ فعل ہے۔ ارشا ربانی ہے: 
وَلاَ تُلْقُواْ بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ وَأَحْسِنُوَاْ إِنَّ اللّهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ
’’اور اپنے ہی ہاتھوں خود کو ہلاکت میں نہ ڈالو، اور صاحبانِ اِحسان بنو، بے شک اﷲ اِحسان والوں سے محبت فرماتا ہے (البقرة، 2: 195)
ایک اور مقام پر اﷲ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
وَلاَ تَقْتُلُواْ أَنفُسَكُمْ إِنَّ اللّهَ كَانَ بِكُمْ رَحِيمًاo وَمَن يَفْعَلْ ذَلِكَ عُدْوَانًا وَظُلْمًا فَسَوْفَ نُصْلِيهِ نَارًا وَكَانَ ذَلِكَ عَلَى اللّهِ يَسِيرًا۔

اور اپنی جانوں کو مت ہلاک کرو، بے شک اﷲ تم پر مہربان ہے۔ اور جو کوئی تعدِّی اور ظلم سے ایسا کرے گا تو ہم عنقریب اسے (دوزخ کی) آگ میں ڈال دیں گے، اور یہ اﷲ پر بالکل آسان ہے (النساء، 4: 29، 30)
آقا علیہ السلام نے ارشاد فرمایا:
فَإِنَّ لِجَسَدِکَ عَلَيْکَ حَقًّا وَإِنَّ لِعَيْنِکَ عَلَيْکَ حَقًّا.
تمہارے جسم کا بھی تم پر حق ہے اور تمہاری آنکھوں کا تم پر حق ہے۔(بخاری، الصحيح، کتاب الصوم، باب حق الجسم فی الصوم، 2: 697، رقم: 1874)
مزید اس بابت آقا علیہ السلام نے فرمایا 
جس شخص نے اپنے آپ کو پہاڑ سے گرا کر خود کشی کر لی وہ شخص ہمیشہ دوزخ میں گرایا جائے گا اور وہاں ہمیشہ ہمیشہ رہے گا اور کبھی اس سے نہیں نکلے گا ۔ جو شخص زہر پی کر خود کشی کرے گا اس کا زہر اس کے ہاتھ میں ہوگا جسے وہ دوزخ کی آگ میں پیے گا وہ دوزخ میں ہمیشہ ہمیشہ رہے گا اس سے کبھی نہیں نکلے گا ۔ اور جس شخص نے لوہے کے (کسی ) ہتھیار (جیسے چھری وغیرہ ) سے اپنے آپ کو مار ڈالا اس کا وہ ہتھیار دوزخ کی آگ میں اس کے ہاتھ میں ہوگا جس کو وہ اپنے پیٹ میں گھونپے گا اور دوزخ میں ہمیشہ رہے گا اس سے کبھی نہیں نکلے گا۔“ آقا علیہ السلام نے فرمایا جس شخص نے گلا گھونٹ کر اپنے آپ کو مار ڈالا وہ دوزخ میں بھی اپنا گلا گھونٹے گا اور جس شخص نے اپنے آپ کو نیزہ مار کر خود کشی کر لی وہ دوزخ میں (بھی ) اپنے آپ کو نیزے مارے گا ۔ایک اور حدیث میں ہے:حضرت جندب ابن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے ایک دن فرمایا: " تم سے پہلے گزرے ہوئے لوگوں میں سے ایک شخص تھا (جو کسی طرح ) زخمی ہو گیا تھا چناں چہ (جب زخم کی تکلیف شدید ہونے کی وجہ سے ) اس نے صبر کا دامن ہاتھ سے چھوڑ دیا تو چھرئی اٹھائی اور اپنے (اس ) ہاتھ کو کاٹ ڈالا (جس میں زخم تھا ) اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ زخم نہ رکا اور وہ مر گیا اللہ تعالیٰ نے فرمایا: میرے بندے نے اپنی جان کے بارے میں میرے فیصلہ کا انتظار نہیں کیا، (بلکہ اپنے آپ کو ہلاک کر ڈالا )؛ لہٰذا میں نے اس پر جنت کو حرام کر دیا ۔ ( بخاری ومسلم )
یہ حکم نبوی واضح طور پر اپنے جسم و جان اور تمام اعضاء کی حفاظت اور ان کے حقوق ادا کرنے کی تلقین کرتا ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خود کشی جیسے بھیانک اور حرام فعل کے مرتکب کو فِي نَارِ جَهَنَّمَ يَتَرَدَّی فِيْهِ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِيْهَا أَبَدًا (وہ دوزخ میں جائے گا، ہمیشہ اس میں گرتا رہے گا اور ہمیشہ ہمیشہ وہیں رہے گا) فرما کر دردناک عذاب کا مستحق قرار دیا ہے
یہاں ہمیشہ سے مراد یہ ہے کہ جو خود کشی کو حلال جان کر ارتکاب کریں وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے عذاب میں مبتلا کیا جائے گا، یا ہمشیہ ہمیشہ سے مراد خود کشی کرنے والا مدت دراز تک عذاب میں مبتلا کیا جائے گا ۔واضح ہو کہ خودکشی کرنے والے کی نماز جنازہ پڑھی جائے،گی اور اسی پر فتویٰ ہے۔
من قتل نفسہ ولو عمدا یغسل ویصلی علیہ بہ یفتی
(الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) - 867/4257)

البتہ  علما و مشائخ، مُقْتَدا پیشوا حضرات زَجْرو تنبیہ کے لئے نہ پڑھیں دوسرے پڑھ لیں تو اس میں حرج نہیں بلکہ یہی مناسب ہے یونہی خودکشی کرنے والے مسلمان کے لئے دعائے مغفرت کرنا اسے ایصالِ ثواب کرنا  سب جائز ہے۔ (دار الافتاء اہل سنت ۔ماہنامہ فیضان مدینہ مارچ 2018)
(٢) اگرچہ کسی نے پھانسی لگا کر خود کشی کی پھر بھی اس کی روح کہیں نہیں بھٹکتی ہے بلکہ شریعت میں بعد الممات روح کے مکان مسلم و غیر مسلم کے لئے متعین ہے ۔کہ نیکوں کی روح علیین میں اور بروں کی روح سجین میں علیین نیکوں کا اور سجین برون کا ٹھکانہ ہے ۔ جیساکہ مرآة المناجيح
میں ہے مؤمنین کی روحیں اعلٰی علیین میں پہنچیں کفار کی روحیں سجین میں نہ کسی کو پریشان کرتی نہ نہ زندہ شخص کے بندن پہ آتی ۔بلکہ اس کے لئے ایک مکان متعین ہے البتہ بعض نیک روح حسب مراتب آزاد رہتی ہے ۔(مرقات بحوالہ مرات ج ١ص ١٢٢
بھوت کوئی شیئ نہیں
آقا علیہ السلام نے فرما یا کوئی بیماری متعدی نہیں کوئی کوئی صفر منحوس نہیں، اور نہ کوئی بھوت ہے ۔۔۔
یہ خیال خود کشی کرنے والے کی روح جنگلوں میں پھرتی ہے بھٹکتی ہے لوگوں کو ستاتی ہے یہ محض باطل عقیدہ ہے ۔
البتہ بھوت بمعنی سرکش جنات کا ثبوت ہے وہ انسانوں کو ستاتے بھی ہیں۔حدیث شریف میں ہے اذا تفولت الغیلان فبادروا بالاذان جب بھوت سرکشی کریں تو اذان دو،حضرت ابو ایوب انصاری فرماتے ہیں میرے طاق میں کھجوریں تھیں انہیں
بھوت کھا جاتے تھے۔ (مرقات بحواله المرأة )
قرآن کریم فرماتاہے:"یَتَخَبَّطُہُ الشَّیۡطٰنُ مِنَ الْمَسِّ" شیطان اسے چھوکر دیوانہ کردیتا ہے
(المرأة المناجيح حدیث ٤١٦)

والله ورسوله أعلم بالصواب.

كتبہ:- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨ خادم البرقی، دارالافتاء سنی شرعی بورڈ آف نیپال ۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الجواب صحیح والمجیب نجیح
محمد عثمان برکاتی مصباحی دارالافتاء والقضا دارالعلوم فیضان مدینہ جنکپور نیپال
الجواب صحیح والمجیب  نجیح
شہاب الدین حنفی نیپال خادم سنی شرعی بورڈ آف نیپال مقیم حال الدولۃ السعودیہ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
زیر سرپرستی
قاضی نیپال مفتی  اعطم نیپال حضرت علامہ مفتی عثمان البرکاتی المصباحی،جنکپور ،
المشتسہرمن جانب ۔منتظمین سنی شرعی بورڈ آف نیپال
٤/١٠/٢٠٢٠

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area