Type Here to Get Search Results !

کیا عدت طلاق یا وفات کے دوران نکاح منعقد ہوجاتا ہے یا نہیں؟

سوال نمبر 4051
کیا عدت طلاق یا وفات کے دوران نکاح منعقد ہوجاتا ہے یا نہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علماۓ کرام اور مفتیان عظام اس مسئلہ کے متعلق
 کیا عدت طلاق یا وفات کے دوران نکاح منعقد ہوجاتا ہے یا نہیں؟
سائل:- محمد رضوان شہر لاہور پاکستان 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الكريم 
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونہ تعالیٰ عزوجل 
دوران عدت نکاح منعقد نہیں ہوتا ہے ۔
جو عورت طلاق، خلع یا وفات کی عدت گزار رہی ہے، اس کے لیے عدت پوری ہونے سے پہلے کسی اجنبی شخص سے نکاح کرنا شریعت کی روح سے حرام اور گناہ کبیرہ ہے۔ طلاق و وفات کی عدت گزارنا لازم اور فرض ہے اور جب عدت پوری ہو جائے تو عورت اپنی آزادانہ مرضی سے جہاں چاہے نکاح کر سکتی ہے جو جو صورتیں بنتی ہیں آپ کے سامنے رکھ دیتے ہیں ۔ بیوہ تو عدت پوری کرنے کے بعد ہی نکاح کر سکتی ہے۔ اگر تین طلاقیں واقع ہو جائیں پھر مطلقہ عدت پوری کرنے کے بعد کسی اور سے نکاح کر سکتی ہے۔ عدت کے اندر نہیں کر سکتی۔ تیسری صورت یہ ہے کہ طلاق بائن ہو جائے تو کسی اور سے تو نکاح عدت کے بعد ہی کر لے گی لیکن پہلے خاوند سے ہی نکاح کرنا چاہیے تو عدت کے اندر کر سکتی ہے۔
رخصتی اور خلوت صحیحہ سے پہلے طلاق ہو جائے تو عدت نہیں ہوتی طلاق کے فورا بعد کسی اور سے نکاح کر سکتی ہے۔ المختصر کسی اور سے نکاح کے لیے عدت پوری کرنا لازم ہے سوائے رخصتی اور خلوت صحیحہ سے پہلے طلاق ہونے 
فتاوی عالمگیری میں ہے
لا يجوز للرجل أن يتزوج زوجة غيره وكذالك المعتدة،كذا في السراج الوهاج،سواء كانت العدة عن طلاق أو وفاة أو دخول في نكاح فاسد أو شبهة نكاح،كذا في البدائع.ولو تزوج بمنكوحة الغير وهو لا يعلم أنها منكوحة الغير،فوطئھا؛ تجب العدة،وان كان يعلم أنها منكوحة الغير لا تجب”(ج ۱ ص ۲۸۰/المكتبة الشاملة الحديثة)
تبیین الحقائق شرح کنز الدقائق میں ہے
"قال رحمه الله(وتجب عدة أخرى بوطء المعتدة بشبهة، وتداخلتا، والمرئی منهما، وتتم الثانية ان تمت الاولى) أي اذا وطئت المعتدة بشبهة يجب عليها عدة أخرى،و تداخلت العدتان، والدم الذى تراه محتسب به من العدتين”(ج ۷ ص ۲۱۳/ الموسوعة الشاملة)
اور در مختار میں ہے
"اذا وطئت المعتدة بشبهة وجبت عدة أخرى وتداخلتا وعليها ان تتم العدة الثانيه ان تمت الاولى”
(ج ۳ ص ۵۱۹/المكتبة الاسلامية)
اور بنایہ شرح ھدایہ میں ہے
"واذا وطئت المعتدة بشبهة فعليها عدة أخرى،وتداخلت العدتان، ويكون ما تراه من الحيض محتسبا”(ج ۵ ص ۶۰۷/المكتبة الشاملة الحديثة)
اور رد المحتار میں ہے
"أما منكوحة الغير ومعتدته فالدخول فيه لا يوجب العدة ان علم أنها للغير لأنه لم يقل بجوازه أحد فلم ينعقد أصلا ولهذا يجب الحد مع العلم بالحرمة لأنه زنى كما فى القنية وغيرها”(ج ۳ ص ۱۴۵/المكتبة الشيعيه)
اور فتاوی رضویہ میں ہے” اگر وہ لڑکی اپنے شوہر کی مدخولہ تھی اور حاملہ نہ تھی کہ اس مہینہ کے اندر بعد طلاق بچہ پیدا ہوگیا ہو اسکے بعد نکاح ثانی ہوا ہو تو یہ دوسرا نکاح عدت کے اندر ہوا اور محض حرام حرام حرام ہوا اور اسمیں قربت خالص زنا اگر جسکے ساتھ نکاح ہوا اسے خبر تھی کہ یہ مطلقہ ہے اور ہنوز عدت نہ گزری جان کر نکاح کرلیا تو سخت اشد فاسق وفاجر ہے-یوں ہی اگر معلوم نہ تھا اور اب معلوم ہوا اور فورا جدا نہ ہوگیا جب بھی اسپر یہی احکام ہیں اور جو لوگ دانستہ اس حرام نکاح میں شامل ہوئے اور کھایا پیا وہ بھی سخت گنہگار ہوے اور وہ حرام کھانے والے ہوے ان سب پر بھی توبہ فرض ہے” ملتقطا،(ج ۵ ص ۸۵۰)
اور بہار شریعت میں ہے
” مطلقہ نے ایک حیض کے بعد دوسرے سے نکاح کیا اور اس دوسرے نے اس سے وطی کی پھر دونوں میں تفریق کردی گئی اور تفریق کے بعد دو حیض آئے تو پہلی عدت ختم ہوگئی مگر ابھی دوسری ختم نہ ہوئی-جب تک بعد تفریق تین حیض نہ آلیں اور تین حیض آنے پر دونوں عدتیں ختم ہوگئیں”ملتقطا،(ج ۲ ح ۸ ص ۲۳۷/المكتبة المدينه دعوت اسلامی) نیز اسی میں ہے” خاوند والی عورت تھی اور شبہتہ اس سے کسی اور نے وطی کی پھر شوہر نے اس کو طلاق دیدی ان سب صورتوں میں عورت پر دو عدتیں ہیں اور بعد تفریق دوسری عدت پہلی عدت میں داخل ہو جائے گی یعنی اب جو حیض آئیگا دونوں عدتوں میں شمار ہوگا“ (حوالہ سابق) اور فتاوی رضویہ میں ہے
جبکہ اسے معلوم نہ تھا اور جس وقت معلوم ہوا فورا جدا کردیا تو اس کے حق میں کسی طرح زنا نہیں، زنا ہونا درکنار اس پر کوئی الزام بھی نہیں البتہ وہ وطی واقع میں ضرور وطی حرام تھی اور اثم مرفوع کما نصوا علیه وذالك لان الجهل فى موضع الخفاء عذر مقبول(ج ۵ ص ۸۴۹)
والله ورسوله اعلم بالصواب 
کتبہ:- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لہان 18خادم دار الافتاء البرکاتی علماء فاونڈیشن ضلع سرہا نیپال۔14/07/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area