(سوال نمبر 4052)
فتاویٰ شامی کی اہمیت کیا ہے؟ اور مصنف کون ہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
حسابِ قبر ہمارے حضور ﷺ کے زمانے سے شروع ہوا پچھلی امتوں میں نہ تھا اور نہ ان سے اپنے نبی کی پہچان کرائی جاتی تھی۔(مرآة المناجيح 127/1)کیا یہ سچ ہے۔
مفتی صاحب فتوہ شامی کون سی کتاب ہے کس نے لکھی تھی۔
سائل:- مزمل صدیقی پنجاب پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الكريم
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونہ تعالیٰ عزوجل
١/ یہ سوال آپ باربار کر رہیں شاید آپ کو المرأة المناجيح پر اعتماد نہیں ہے؟ جب حوالہ موجود ہے پھر بات ختم ۔
سابقہ امم سے حساب قبر اور ان کے نبی کے بابت سوال نہیں ہوتا تھا اس میں تعجب کی کیا بات ہے بہت سے اعمال ایسے ہیں جو امت محمدیہ کو ملے سابقہ امم کو نہیں دیا گیا اہم عبادت نماز ہی کو لے لیں مروجہ شکل و صورت میں صرف امت محمدیہ کو ملی ہے ۔
قبر میں میت کو جو تین سوال کئے جاتے ہیں ہہ خصوصیات صرف امت محمدیہ کی ہے ممکن امم سابقہ سے بھی سوالات ہوتے ہوں مگر اس طرح نہیں اس کی صورتیں دوسری ہو سکتی ہیں مگر اس بابت کتاب و سنت میں ذکر نہیں ۔
٢/ رد المحتار على الدر المختار: علامہ محمد امین ابن عابدین شامی کی نہایت عظیم الشان تالیف ہے درمختار کی شرح ہے اسے فتاویٰ شامی شامیہ اور الرد بھی کہا جاتا ہے۔ حنفی فقہ میں یہ کتاب بہت ہی اعلیٰ پایہ کی ہے مسائل کی تنقیح مشائخ کے اقوال کے درمیان میں تصحیح وترجیح اور مجملات کی تفسیر و توضیح میں اپنی مثال آپ اور متاخرین کے لیے تحقیق و افتاء کا اہم مرجع ہے نئے مسائل کی تلاش میں بہت ہی معاون و مددگار کتاب ہے۔ رد المحتار کے مصنف کا پورانام محمد امين بن عمر بن عبد العزيز عابدين الدمشقی الحنفی متوفی 1252ھ ہے
علامہ شامی نے پچھلے تمام فقہا کی کتابوں کو سامنے رکھ کر یہ کتاب تصنیف کی ہے لہذا اس کتاب میں فقہا امت کی بارہ صدیوں کی محنت اور تحقیقات کا نچوڑ آگیا ہے
مصنف نے کوئی بات نقل کرتے وقت صرف نقل پر اعتماد نہیں کیا بلکہ نقل کے ساتھ اس بات کا خوب التزام کیا ہے کہ کس قول کا قائلِ اول کون تھے اور اس قائل کی اپنی اصلی عبارت کیا ہے؟ کیونکہ کبھی ناقلِ اول سے غلطی ہوجاتی ہے،
یہ کتاب نہایت جامع ہے۔ علامہ شامی رحمت اللہ علیہ کی عادت یہ ہے کہ سابقہ تمام اقوال و مباحث کو سامنے رکھ کر تطبیق یا ترجیح کی صورت بیان فرماتے ہیں۔اور نہایت احتیاط سے کام لیا ہے، ان سے افراط وتفریط نہیں دیکھا گیا
(قاموس الفقہ، جلد اول، ص 384،)
والله ورسوله اعلم بالصواب
کتبہ :- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لہان 18خادم دار الافتاء البرکاتی علماء فاونڈیشن ضلع سرہا نیپال15/07/2023
فتاویٰ شامی کی اہمیت کیا ہے؟ اور مصنف کون ہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
حسابِ قبر ہمارے حضور ﷺ کے زمانے سے شروع ہوا پچھلی امتوں میں نہ تھا اور نہ ان سے اپنے نبی کی پہچان کرائی جاتی تھی۔(مرآة المناجيح 127/1)کیا یہ سچ ہے۔
مفتی صاحب فتوہ شامی کون سی کتاب ہے کس نے لکھی تھی۔
سائل:- مزمل صدیقی پنجاب پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الكريم
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونہ تعالیٰ عزوجل
١/ یہ سوال آپ باربار کر رہیں شاید آپ کو المرأة المناجيح پر اعتماد نہیں ہے؟ جب حوالہ موجود ہے پھر بات ختم ۔
سابقہ امم سے حساب قبر اور ان کے نبی کے بابت سوال نہیں ہوتا تھا اس میں تعجب کی کیا بات ہے بہت سے اعمال ایسے ہیں جو امت محمدیہ کو ملے سابقہ امم کو نہیں دیا گیا اہم عبادت نماز ہی کو لے لیں مروجہ شکل و صورت میں صرف امت محمدیہ کو ملی ہے ۔
قبر میں میت کو جو تین سوال کئے جاتے ہیں ہہ خصوصیات صرف امت محمدیہ کی ہے ممکن امم سابقہ سے بھی سوالات ہوتے ہوں مگر اس طرح نہیں اس کی صورتیں دوسری ہو سکتی ہیں مگر اس بابت کتاب و سنت میں ذکر نہیں ۔
٢/ رد المحتار على الدر المختار: علامہ محمد امین ابن عابدین شامی کی نہایت عظیم الشان تالیف ہے درمختار کی شرح ہے اسے فتاویٰ شامی شامیہ اور الرد بھی کہا جاتا ہے۔ حنفی فقہ میں یہ کتاب بہت ہی اعلیٰ پایہ کی ہے مسائل کی تنقیح مشائخ کے اقوال کے درمیان میں تصحیح وترجیح اور مجملات کی تفسیر و توضیح میں اپنی مثال آپ اور متاخرین کے لیے تحقیق و افتاء کا اہم مرجع ہے نئے مسائل کی تلاش میں بہت ہی معاون و مددگار کتاب ہے۔ رد المحتار کے مصنف کا پورانام محمد امين بن عمر بن عبد العزيز عابدين الدمشقی الحنفی متوفی 1252ھ ہے
علامہ شامی نے پچھلے تمام فقہا کی کتابوں کو سامنے رکھ کر یہ کتاب تصنیف کی ہے لہذا اس کتاب میں فقہا امت کی بارہ صدیوں کی محنت اور تحقیقات کا نچوڑ آگیا ہے
مصنف نے کوئی بات نقل کرتے وقت صرف نقل پر اعتماد نہیں کیا بلکہ نقل کے ساتھ اس بات کا خوب التزام کیا ہے کہ کس قول کا قائلِ اول کون تھے اور اس قائل کی اپنی اصلی عبارت کیا ہے؟ کیونکہ کبھی ناقلِ اول سے غلطی ہوجاتی ہے،
یہ کتاب نہایت جامع ہے۔ علامہ شامی رحمت اللہ علیہ کی عادت یہ ہے کہ سابقہ تمام اقوال و مباحث کو سامنے رکھ کر تطبیق یا ترجیح کی صورت بیان فرماتے ہیں۔اور نہایت احتیاط سے کام لیا ہے، ان سے افراط وتفریط نہیں دیکھا گیا
(قاموس الفقہ، جلد اول، ص 384،)
والله ورسوله اعلم بالصواب
کتبہ :- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لہان 18خادم دار الافتاء البرکاتی علماء فاونڈیشن ضلع سرہا نیپال15/07/2023